Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
91
SuraName
تفسیر سورۂ شمس
SegmentID
1718
SegmentHeader
AyatText
{11 ـ 15} {كذَّبت ثمود بطَغْواها}؛ أي: بسبب طغيانها وترفُّعها عن الحقِّ وعتوِّها على رسولهم ، {إذ انبعث أشقاها}؛ أي: أشقى القبيلة ، وهو قُدَار بن سالف؛ لعقرها؛ حين اتَّفقوا على ذلك وأمروه فائتمر لهم، {فقال لهم رسولُ اللهِ}: صالحٌ عليه السلام محذِّراً: {ناقة الله وسُقْياها}؛ أي: احذروا عقر ناقة الله التي جعلها لكم آيةً عظيمةً، ولا تقابلوا نعمة الله عليكم بسقي لبنها أن تعقروها، فكذَّبوا نبيَّهم صالحاً، {فعقروها فدمدم عليهم ربُّهم بذنبهم}؛ أي: دمَّر عليهم، وعمَّهم بعقابه، وأرسل عليهم الصَّيحة من فوقهم والرَّجفة من تحتهم، فأصبحوا جاثمين على ركبهم، لا تجد منهم داعياً ولا مجيباً، {فسوَّاها}: عليهم؛ أي: سوَّى بينهم في العقوبة ، {ولا يخافُ عُقْباها}؛ أي: تبعتها. وكيف يخاف من هو قاهر لا يخرج عن قهره وتصرُّفه مخلوقٌ. الحكيم في كلِّ ما قضاه وشرعه.
AyatMeaning
[15-11] ﴿كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ بِطَغْوٰىهَاۤ﴾ ثمود نے اپنی سرکشی، حق کے مقابلے میں تکبر اور اللہ کے رسولوں کی نافرمانی کر کے تکذیب کی۔ ﴿اِذِ انْۢبَعَثَ اَشْقٰىهَا﴾ جب قبیلے کا بدبخت ترین شخص قدار بن سالف اونٹنی کی کونچیں کاٹنے کے لیے اس وقت اٹھا، جب سب نے اس (جرم) اتفاق پر کیا اور اسے ایسا کرنے کا حکم دیا تو اس نے ان کی اطاعت کی۔ ﴿فَقَالَ لَهُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ﴾ تو اللہ کے رسول ، یعنی صالحu نے ان کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا: ﴿نَاقَةَ اللّٰهِ وَسُقْیٰهَا﴾ یعنی اللہ تعالیٰ کی اونٹنی کی کونچیں کاٹنے سے باز رہو جس کو اللہ تعالیٰ نے تمھارے لیے عظیم نشانی بنایا اور اس کا دودھ پلا کر اللہ تعالیٰ نے تم کو جس نعمت سے نوازا ہے، اس کے جواب میں اونٹنی کو ہلاک نہ کرو۔ پس انھوں نے اپنے نبی حضرت صالحu کو جھٹلایا: ﴿فَعَقَرُوْهَا١۪ۙ ۬ فَدَمْدَمَ عَلَیْهِمْ رَبُّهُمْ بِذَنْۢبِهِمْ ﴾ ’’ پس اس نے اس کی کونچیں کاٹ دیں تو ان کے رب نے ان کے گناہ کے باعث ان پر عذاب نازل کیا۔‘‘ یعنی ان کو برباد کر دیا اور سب کو عذاب کی لپیٹ میں لے لیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اوپر سے ایک چنگھاڑ اور نیچے سے زلزلہ بھیجا تو وہ اپنے گھٹنوں کے بل اوندھے پڑے رہ گئے۔ تو ان میں کوئی پکارنے والا پائے گا نہ جواب دینے والا ﴿ فَسَوّٰىهَا﴾ ان پر اس بستی کو برابر کر دیا یعنی اس عذاب میں سب کو برابر کر دیا۔ ﴿ وَلَا یَخَافُ عُقْبٰهَا﴾ ’’اور اس کو ان کے بدلہ لینے کا کچھ بھی ڈر نہیں۔‘‘ یعنی اس کے تاوان سے، وہ ڈر بھی کیسے سکتا ہے جبکہ وہ قہر والا ہے ۔ اس کے قہر اور تصرف سے کوئی مخلوق باہر نہیں، اس نے جو فیصلہ کیا اور جو کام مشروع کیا، وہ اس میں حکمت والا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[15-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List