Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
89
SuraName
تفسیر سورۂ فجر
SegmentID
1715
SegmentHeader
AyatText
{15 ـ 20} يخبر تعالى عن طبيعة الإنسان من حيث هو، وأنَّه جاهلٌ ظالمٌ لا علم له بالعواقب، يظنُّ الحالة التي تقع فيه تستمرُّ ولا تزول، ويظنُّ أنَّ إكرام الله في الدُّنيا وإنعامه عليه يدلُّ على كرامته [عنده] وقربِهِ منه، وأنَّه إذا {قَدَرَ عليه رِزْقَه}؛ أي: ضيَّقه، فصار بِقَدَرِ قوتِهِ لا يفضُلُ عنه؛ أنَّ هذا إهانةٌ من الله له، فردَّ الله عليه هذا الحسبان، فقال: {كلا}؛ أي: ليس كلُّ مَنْ نَعَّمْتُهُ في الدُّنيا فهو كريمٌ عليَّ، ولا كلُّ من قَدَرْتُ عليه رِزْقَه فهو مهانٌ لديَّ، وإنَّما الغِنى والفقر والسعة والضيق ابتلاءٌ من الله وامتحانٌ يمتحن به العباد؛ ليرى من يقوم له بالشكر والصبر، فيثيبه على ذلك الثواب الجزيل، ممَّن ليس كذلك، فينقله إلى العذاب الوبيل. وأيضاً؛ فإنَّ وقوف همَّة العبد عند مراد نفسه فقط من ضعف الهمَّة، ولهذا لامَهُمُ الله على عدم اهتمامهم بأحوال الخلق المحتاجين، فقال: {كلاَّ بل لا تكرِمون اليتيمَ}: الذي فقد أباه وكاسبه واحتاج إلى جبر خاطره والإحسان إليه؛ فأنتُم لا تكرِمونه بل تهينونه، وهذا يدلُّ على عدم الرحمة في قلوبكم وعدم الرغبة في الخير، {ولا تحاضُّون على طعام المسكين}؛ أي: لا يحضُّ بعضكم بعضاً على إطعام المحاويج من الفقراء والمساكين ، وذلك لأجل الشحِّ على الدنيا ومحبَّتها الشديدة المتمكَّنة من القلوب. ولهذا قال: {وتأكُلون التُّراثَ}؛ أي: المال المخلَّف، {أكلاً لَمًّا}؛ أي: ذريعاً، لا تبقون على شيء منه، {وتحبُّون المال حُبًّا جَمًّا}؛ أي: شديداً ، وهذا كقوله: {بل تؤثرون الحياةَ الدُّنيا والآخرةُ خيرٌ وأبقى}، {كلاَّ بل تحبُّونَ العاجِلَةَ وتَذَرون الآخرةَ}.
AyatMeaning
[20-15] اللہ تبارک و تعالیٰ انسان کی فطرت کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے جیسا کہ وہ ہے، نیز یہ کہ وہ جاہل اور ظالم ہے، اسے اپنے انجام کا کوئی علم نہیں، وہ جس حالت میں ہوتا ہے، اس کے بارے میں سمجھتا ہے کہ وہ ہمیشہ رہے گی اور کبھی زائل نہ ہو گی وہ سمجھتا ہے کہ دنیا کے اندر اللہ تعالیٰ کا اس کو اکرام بخشنا اور اسے نعمتوں سے نوازنا (آخرت میں) اس کی تکریم اور اس کے قرب پر دلالت کرتا ہے۔جب اللہ تعالیٰ ﴿ فَقَدَرَ عَلَیْهِ رِزْقَهٗ﴾ اس کا رزق تنگ کر دے اور اس کا رزق نپا تلا ہو جائے اور وافر نہ ہو، تو وہ سمجھتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی اہانت ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کے اس خیال کا رد کرتے ہوئے فرمایا: ﴿كَلَّا﴾ یعنی ضروری نہیں کہ ہر وہ شخص جس کو میں نے نعمتوں سے نوازا ہے، میرے ہاں قابل اکرام و تکریم ہے اور جس کا رزق میں نے تنگ کر دیا ہے وہ میرے ہاں حقیر ہے۔ دولت مندی اور محتاجی، رزق کی کشادگی اور تنگی تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش اور امتحان ہے جس کے ذریعے سے وہ بندوں کا امتحان لیتا ہے، تاکہ وہ دیکھے کہ کون اس پر شکر اور صبر کرتا ہے تاکہ وہ اسے ثواب جزیل سے نوازے، جو ایسا نہ کرے اسے سخت عذاب میں ڈال دے۔ نیز بندے کے ارادے کا فقط اپنے نفس کی مراد پر ٹھہرنا ارادے کی کمزوری ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے محتاج مخلوق کے بارے میں ان کے عدم اہتمام پر ان کو ملامت کی ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ كَلَّا بَلْ لَّا تُكْرِمُوْنَ الْیَتِیْمَ﴾ ’’ہر گز نہیں، بلکہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے۔‘‘ جو اپنے باپ اور کمانے والے سے محروم ہے اور وہ اس چیز کا محتاج ہے کہ اس کے دل کو جوڑا جائے اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔ تم اس کا اکرام نہیں کرتے، بلکہ تم اس کی اہانت کرتے ہو اور یہ چیز تمھارے دلوں میں رحم کے معدوم ہونے اور بھلائی میں عدم رغبت پر دلالت کرتی ہے۔ ﴿ وَلَا تَحٰٓضُّوْنَ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِیْنِ﴾ یعنی تم حاجت مندوں، فقراء اور مساکین کو کھانا کھلانے کے لیے ایک دوسرے کو ترغیب نہیں دیتے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ تم دنیا (کے مال و دولت) پر بہت بخیل ہو۔ تم دنیا سے بہت محبت کرتے ہو اور اس کی شدید محبت تمھارے دلوں میں سما گئی ہے۔ اس لیے فرمایا: ﴿وَتَاْكُلُوْنَ الـتُّ٘رَاثَ﴾ ’’اور تم کھا جاتے ہو وراثت۔‘‘ یعنی چھوڑا ہوا مال ﴿ اَكْلًا لَّمًّا﴾ ’’سمیٹ کر ۔‘‘ اور اس میں سے کچھ باقی نہیں چھوڑتے۔ ﴿ وَّتُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا﴾ یعنی تم مال سے سخت محبت کرتے ہو اور یہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے: ﴿ بَلْ تُؤْثِرُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَاٞۖ۰۰وَالْاٰخِرَةُ خَیْرٌ وَّاَبْقٰى﴾ (الأعلی:87؍16-17) ’’بلکہ تم دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو حالانکہ آخرت کی زندگی بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی مانند ہے: ﴿كَلَّا بَلْ تُحِبُّوْنَ الْعَاجِلَةَۙ۰۰ وَتَذَرُوْنَ الْاٰخِرَةَ﴾ (القیامۃ: 75؍20-21) ’’ہرگز نہیں، بلکہ تم دنیا سے محبت کرتے ہو اور آخرت کو ترک کیے دیتے ہو۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[20-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List