Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 89
- SuraName
- تفسیر سورۂ فجر
- SegmentID
- 1714
- SegmentHeader
- AyatText
- {6 ـ 14} يقول تعالى: {ألم تر}: بقلبك وبصيرتك، {كيف فَعَلَ}: بهذه الأمم الطاغية، عاد وهي {إرم}: القبيلة المعروفة في اليمن، {ذات العِماد}؛ أي: القوَّة الشديدة والعتوِّ والتجبُّر، {التي لم يُخْلَقْ مثلُها في البلاد} ؛ أي: في جميع البلدان في القوَّة والشدَّة؛ كما قال لهم نبيُّهم هودٌ عليه السلام: {واذكُروا إذْ جَعَلَكُم خُلَفاء من بعدِ قوم نوح وزادَكُم في الخَلْقِ بَسْطَةً فاذكُروا آلاء الله لعلَّكُم تفلِحونَ}. {وثمودَ الذين جابوا الصَّخْر بالواد}؛ أي: وادي القرى؛ نحتوا بقوَّتهم الصخور فاتَّخذوها مساكن، {وفرعونَ ذي الأوتادِ}؛ أي: ذي الجنود الذي ثبَّتوا ملكه كما تثبت الأوتاد [و] ما يراد إمساكه بها، {الذين طَغَوْا في البلاد}: هذا الوصف عائدٌ إلى عادٍ وثمودَ وفرعونَ ومن تَبِعَهم؛ فإنَّهم طَغَوْا في بلاد الله، وآذوا عباد الله في دينهم ودنياهم. ولهذا قال: {فأكثروا فيها الفسادَ}: وهو العمل بالكفر وشعبه من جميع أجناس المعاصي، وسعوا في محاربة الرُّسُل وصدِّ الناس عن سبيل الله، فلما بلغوا من العتوِّ ما هو موجبٌ لهلاكهم؛ أرسل الله عليهم من عذابه ذَنُوباً وسوطَ عذاب، {إنَّ ربَّك لبالمرصادِ}: لمن يعصيه ؛ يمهِلُه قليلاً ثم يأخُذُه أخذَ عزيزٍ مقتدرٍ.
- AyatMeaning
- [14-6] اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿ اَلَمْ تَرَؔ﴾ یعنی کیا آپ نے اپنے قلب اور اپنی بصیرت سے دیکھا نہیں کہ اس سرکش قوم کے ساتھ کیا کیا گیا؟ اور وہ ﴿اِرَمَ﴾ ’’ارم۔‘‘ یمن کا ایک معروف قبیلہ تھا ﴿ ذَاتِ الْعِمَادِ﴾ ’’ستونوںوالے۔‘‘ یعنی بہت زیادہ قوت، سرکشی اور ظلم و جبر والے لوگ تھے۔ ﴿ الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُهَا فِی الْبِلَادِ﴾ یعنی تمام شہروں میں طاقت اور سختی میں قوم عاد جیسا کوئی نہ تھا۔ جیسا کہ ان کے نبی حضرت ہودu نے ان سے فرمایا: ﴿ وَاذْكُرُوْۤا اِذْ جَعَلَكُمْ خُلَفَآءَ مِنْۢ بَعْدِ قَوْمِ نُوْحٍ وَّزَادَؔكُمْ فِی الْخَلْقِ بَصْطَةً١ۚ فَاذْكُرُوْۤا اٰلَآءَ اللّٰهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾ (الأعراف:7؍69) ’’اور یاد کرو جب اللہ نے تمھیں، قوم نوح کے بعد خلیفہ بنایا اور ڈیل ڈول میں تمھیں خوب تنومند کیا، پس اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو، شاید کہ تم فلاح پاؤ ۔‘‘ ﴿ وَثَمُوْدَ الَّذِیْنَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ﴾ ’’اور ثمود کے ساتھ (کیا کیا) جو وادی میں پتھر تراشتے تھے۔‘‘ یعنی وادی القریٰ میں انھوں نے اپنی قوت اور طاقت سے چٹانوں کو تراشا اور وہاں گھر بنائے۔ ﴿ وَفِرْعَوْنَ ذِی الْاَوْتَادِ﴾ ’’اور فرعون کے ساتھ جو میخوں والا تھا۔‘‘ یعنی لشکروں والا تھا جنھوں نے اس کے اقتدار کو ثبات بخشا جیسے میخیں اس چیز کو مضبوط کرتی ہی جس کو ٹھہرانا مقصود ہوتا ہے۔ ﴿ الَّذِیْنَ طَغَوْا فِی الْبِلَادِ﴾ ’’جنھوں نے شہروں میں سرکشی کی۔‘‘ یہ وصف عاد، ثمود، فرعون اور ان کی پیروی کرنے والوں کی طرف لوٹتا ہے، کیونکہ انھوں نے اللہ کے شہروں میں سرکشی کا رویہ اختیار کیا، اللہ کے بندوں کو ان کے دین و دنیا میں ستایا۔ اس لیے فرمایا: ﴿ فَاَكْثَرُوْا فِیْهَا الْفَسَادَ﴾ ’’اور بہت فساد مچا رکھا تھا۔‘‘ یعنی کفر اور اس کے شعبوں، یعنی معاصی کی تمام اقسام پر عمل کیا۔ انبیاء و مرسلین کے خلاف جنگ کی اور لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے روکنے کے لیے کوشاں رہے۔ جب وہ سرکشی میں اس حد تک پہنچ گئے جو ان کی ہلاکت کی موجب تھی تو اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب بھیجا اور ان پر عذاب کا کوڑا برسایا۔ ﴿ اِنَّ رَبَّكَ لَبِالْ٘مِرْصَادِ۠﴾ ’’بے شک آپ کا رب میں گھات ہے۔‘‘ اس شخص کی گھات میں ہے جو اس کی نافرمانی کرتا ہے، اسے تھوڑا سا عرصہ مہلت دیتا ہے، پھر وہ اسے غالب اور قدرت والے کی طرح پکڑتا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [14-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF