Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
89
SuraName
تفسیر سورۂ فجر
SegmentID
1713
SegmentHeader
AyatText
{1 ـ 5} الظاهر أن المقسم عليه هو المقسَم به ، وذلك جائزٌ مستعملٌ إذا كان أمراً ظاهراً مهمًّا، وهو كذلك في هذا الموضع. أقسم تعالى بالفجر، الذي هو آخرُ الليل ومقدِّمة النهار؛ لما في إدبار الليل وإقبال النهار من الآيات الدالَّة على كمال قدرة الله تعالى، وأنَّه تعالى هو المدبِّر لجميع الأمور، الذي لا تنبغي العبادة إلاَّ له. ويقع في الفجر صلاةٌ فاضلةٌ معظَّمة يَحْسُنُ أن يُقسم الله بها، ولهذا أقسم بعده بالليالي العشر، وهي على الصحيح ليالي عشر رمضان أو عشر ذي الحجَّة ؛ فإنَّها ليالٍ مشتملةٌ على أيَّام فاضلةٍ، ويقع فيها من العبادات والقُرُبات ما لا يقع بغيرها. وفي ليالي عشر رمضان ليلة القدر، التي هي خيرٌ من ألف شهر، وفي نهارها صيامُ آخر رمضان، الذي هو أحد أركان الإسلام العظام. وفي أيَّام عشر ذي الحجَّة الوقوف بعرفة، الذي يغفر الله فيه لعباده مغفرةً يحزن لها الشيطان؛ فإنَّه ما رُئي الشيطان أحقر ولا أدحر منه في يوم عرفة ؛ لما يرى من تنزُّل الأملاك والرحمة من الله على عباده ، ويقع فيها كثيرٌ من أفعال الحجِّ والعمرة، وهذه أشياء معظَّمة مستحقَّة أن يقسم الله بها، {والليل إذا يَسْرِ}؛ أي: وقت سريانه وإرخائه ظلامه على العباد، فيسكنون ويستريحون ويطمئنُّون رحمةً منه تعالى وحكمةً. {هل في ذلك}: المذكور، {قَسَمٌ لذي حِجْرٍ}؛ أي: لذي عقل؟ نعم بعضُ ذلك يكفي لمن كان له قلبٌ أو ألقى السمع وهو شهيدٌ.
AyatMeaning
[5-1] ظاہر ہے کہ مقسم بہ ہی مقسم علیہ ہے۔ جب معاملہ ظاہر اور اہم ہو تو یہ جائز اور مستعمل ہے، اس مقام پر بھی اسی طرح ہے ۔اللہ تعالیٰ نے فجر کی قسم کھائی ہے جو رات کا آخر اور دن کا مقدمہ ہے، کیونکہ رات کے لوٹنے اور دن کے آنے میں ایسی نشانیاں ہیں جو اللہ تعالیٰ کے کمال قدرت پر دلالت کرتی ہیں، نیز یہ کہ تمام امور کی تدبیر کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔فجر کے وقت ایک نہایت فضیلت اور عظمت والی نماز واقع ہوتی ہے اور وہ اس کی اہل ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی قسم کھائے، اس لیے اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے دس راتوں کی قسم کھائی ہے اور صحیح قول کے مطابق یہ رمضان المبارک یا ذوالحج کی دس راتیں ہیں۔ کیونکہ یہ راتیں فضیلت والے ایام پر مشتمل ہیں۔ ان راتوں میں ایسی عبادت و قربات واقع ہوتی ہیں جو دوسرے ایام میں نہیں ہوتیں، رمضان کی آخری دس راتوں میں سے کسی ایک طاق رات میں لیلۃ القدر واقع ہوتی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ ان کے دنوں میں رمضان کے آخری عشرے کے روزے رکھے جاتے ہیں، جو ارکان اسلام میں سے ایک بہت بڑا رکن ہے۔ اور ذوالحج کے پہلے عشرے میں عرفہ میں وقوف ہوتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو مغفرت سے نوازتا ہے جس سے شیطان غمگین ہوتا ہے، شیطان جس قدر حقیر اور دھتکارا ہوا عرفہ کے دن ہوتا ہے، اتنا حقیر اور دھتکارا ہوا کبھی نہیں دیکھا گیا۔ کیونکہ اس روز وہ اللہ تعالیٰ کے بندوں پر فرشتوں اور اس کی طرف سے رحمت کو اترتے دیکھتا ہے۔ ان دنوں میں حج اور عمرے کے بہت سے افعال واقع ہوتے ہیں اور یہ اشیاء قابل تعظیم اور اس بات کی مستحق ہیں کہ ان کی قسم کھائی جائے۔ ﴿وَالَّیْلِ اِذَا یَسْرِ﴾ ’’اور رات کی (قسم) جب جانے لگے۔‘‘ یعنی اس کے گزرنے اور بندوں پر اپنی تاریکی کی چادر تان دینے کے وقت، پس بندے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور حکمت کی بنا پر آرام اور استراحت کرتے ہیں اور مطمئن ہوتے ہیں۔ ﴿هَلْ فِیْ ذٰلِكَ﴾ ان مذکورہ چیزوں میں ﴿قَسَمٌ لِّذِیْ حِجْرٍ﴾ عقل مند کے لیے قسم ہے؟ ہاں! اس میں سے کچھ چیزیں ہی اس شخص کے لیے کافی ہیں جو دل بیدار رکھتا ہے اور متوجہ ہو کر کان لگا کر سنتا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[5-1
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List