Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
88
SuraName
تفسیر سورۂ غاشیہ
SegmentID
1712
SegmentHeader
AyatText
{17 ـ 20} يقول تعالى حثًّا للذين لا يصدِّقون الرسول - صلى الله عليه وسلم - ولغيرهم من الناس أنْ يتفكَّروا في مخلوقات الله الدالَّة على توحيده. {أفلا ينظُرون إلى الإبل كيف خُلِقَتْ}؛ أي: ألا ينظُرون إلى خَلْقها البديع وكيف سخَّرها الله للعباد وذلَّلها لمنافعهم الكثيرة التي يضطَرُّون إليها؟ {وإلى الجبال كيف نُصِبَتْ}: بهيئةٍ باهرةٍ حصل بها الاستقرار للأرض وثباتُها من الاضطراب وأودع [الله] فيها من المنافع الجليلة ما أودع، {وإلى الأرض كيف سُطِحَتْ}؛ أي: مُدَّت مدًّا واسعاً، وسُهِّلت غاية التسهيل؛ ليستقرَّ العبادُ على ظهرها ويتمكَّنوا من حرثها وغراسها والبنيان فيها وسلوك طرقها. واعلم أنَّ تسطيحها لا ينافي أنَّها كرةٌ مستديرةٌ قد أحاطتِ الأفلاك فيها من جميع جوانبها كما دلَّ على ذلك النقل والعقل والحسُّ والمشاهدة؛ كما هو مذكورٌ معروفٌ عند كثيرٍ من الناس ، خصوصاً في هذه الأزمنة، التي وقف الناس على أكثر أرجائها بما أعطاهم الله من الأسباب المقرِّبة للبعيد؛ فإنَّ التسطيح إنَّما ينافي كرويَّة الجسم الصغير جدًّا، الذي لو سطح؛ لم يبق له استدارةٌ تُذْكَر، وأمَّا جسم الأرض الذي هو كبيرٌ جدًّا واسعٌ ، فيكون كرويًّا مسطحاً، ولا يتنافى الأمران كما يعرف ذلك أرباب الخبرة.
AyatMeaning
[20-17] اللہ تبارک و تعالیٰ ان لوگوں کو، جو رسولe کی تصدیق نہیں کرتے اور ان کے علاوہ دیگر لوگوں کو، اس بات پر آمادہ کرنے کے لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں غور و فکر کریں، جو اس کی توحید پر دلالت کرتی ہیں،فرماتا ہے: ﴿ اَفَلَا یَنْظُ٘رُوْنَ اِلَى الْاِبِلِ كَیْفَ خُلِقَتْ﴾ ’’کیا یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے پیدا کیے گئے؟‘‘ یعنی کیا وہ اس کی انوکھی تخلیق پر غور نہیں کرتے کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے ان کو بندوں کے لیے مسخر اور ان بے شمار منافع اور مصالح کے لیے ان کا مطیع کر دیا، جن کے وہ ضرورت مند ہوتے ہیں۔ ﴿ وَاِلَى الْجِبَالِ کَیْفَ نُصِبَتْ﴾ ’’اور پہاڑوں کی طرف کہ کیسے وہ نصب کیے گئے ہیں؟‘‘ یعنی خوبصورت اور نمایاں بنا کر ان کو نصب کیا گیا ہے۔ جس سے زمین کو استقرار اور ثبات حاصل ہوا جس سے وہ حرکت نہیں کرتی۔ اللہ تعالیٰ نے ان پہاڑوں میں (انسان کے لیے) بڑے بڑے فوائد و دیعت کیے ہیں ۔ ﴿وَاِلَى الْاَرْضِ كَیْفَ سُطِحَتْ﴾ ’’اور زمین کی طرف کہ کس طرح وہ بچھائی گئی ہے۔‘‘ یعنی زمین کو کس طرح کشادگی کے ساتھ پھیلایا اور نہایت نرم اور ہموار بنایا گیا ہے۔ تاکہ بندے اس پر ٹھکانا کر سکیں، اس پر کھیتی باڑی کر سکیں، باغات اگا سکیں، عمارتیں تعمیر کر سکیں اور اس کے راستوں پر سفر کر سکیں۔آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ زمین کا ہموار ہونا، اس کے گول ہونے کے منافی نہیں۔ اس کو ہر جانب سے افلاک نے گھیرا ہوا ہے، جیسا کہ عقل، نقل، حس اور مشاہدہ اس پر دلالت کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں کے ہاں یہ مذکور اور معروف ہے، خاص طور پر اس زمانے میں اللہ تعالیٰ نے دور کی مسافتوں کو قریب کرنے کے لیے جو اسباب فراہم کیے ہیں، ان کے ذریعے سے لوگ زمین کے اکثر گوشوں سے واقف ہو گئے ہیں، کسی شے کا ہموار ہونا ایک بہت ہی چھوٹے جسم کی گولائی کے منافی ہوسکتا ہے جسے اگر ہموار کیا جائے تو اس میں قابل ذکر گولائی باقی نہیں رہے گی۔رہا کرہ زمین کا جسم جو کہ بہت ہی بڑا اور کشادہ ہے جو بیک وقت گول اور ہموار ہے، دونوں امور ایک دوسرے کے منافی نہیں، جیسا کہ اہل خبر کو اس کی معرفت حاصل ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[20-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List