Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
86
SuraName
تفسیر سورۂ طارق
SegmentID
1709
SegmentHeader
AyatText
{8 ـ 10} فالذي أوجد الإنسان من ماءٍ دافقٍ يخرج من هذا الموضع الصعب قادرٌ على رجعه في الآخرة وإعادته للبعث والنُّشور والجزاء. وقد قيل: إنَّ معناه أنَّ الله على رجع الماءِ المدفوق في الصُّلب لَقادرٌ، وهذا وإن كان المعنى صحيحاً؛ فليس هو المرادُ من الآية، ولهذا قال بعده: {يومَ تُبلى السرائر}؛ أي: تختبر سرائر الصدور ويظهر ما كان في القلوب من خيرٍ وشرٍّ على صفحات الوجوه؛ كما قال تعالى: {يوم تبيضُّ وجوهٌ وتسودُّ وجوهٌ}؛ ففي الدُّنيا تنكتم كثيرٌ من الأشياء ولا يظهر عياناً للناس، وأمَّا يوم القيامة ؛ فيظهر بِرُّ الأبرار وفجورُ الفجار، وتصير الأمور علانيةً. وقوله: {فما له من قوَّةٍ}؛ أي: من نفسه يدفع بها ، {ولا ناصرٍ}: من خارجٍ ينتصر به، فهذا القسمُ على العاملين وقت عملهم وعند جزائهم.
AyatMeaning
[10-8] پس جس ہستی نے انسان کو اچھل کر نکلنے والے پانی سے وجود بخشا جو اس مشکل مقام سے خارج ہوتا ہے، وہ آخرت میں اسے پیدائش کی طرف لوٹانے، قیامت، حشر و نشر اور جزا و سزا کے لیے اس کی تخلیق کا اعادہ کرنے پر قادر ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ اچھل کر نکلنے والے پانی کو واپس صلب میں لوٹانے پر قادر ہے۔ یہ معنی اگرچہ صحیح ہے، مگر آیت کریمہ سے یہ معنی مراد نہیں ہے۔ اس لیے اس کے بعد فرمایا: ﴿یَوْمَ تُ٘بْلَى السَّرَآىِٕرُ﴾ اس دن سینے کے بھید جانچے جائیں گے اور دلوں میں جو اچھائی یا برائی ہے وہ سب چہروں کے صفحات پر آشکارا ہو جائے گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿یَّوْمَ تَ٘بْیَضُّ وُجُوْهٌ وَّتَسْوَدُّ وُجُوْهٌ﴾ (آل عمران:3؍106) ’’جس روز کچھ چہرے سفید ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ ہوں گے۔‘‘دنیا کے اندر بہت سی چیزیں پوشیدہ رہتی تھیں اور لوگوں کے سامنے عیاں نہیں ہوتی تھیں۔ قیامت کے روز تو ابرار کی نیکی اور فاجروں کا فسق و فجور صاف ظاہر ہوں گے اور علانیہ امور بن جائیں گے۔ ﴿فَمَا لَهٗ مِنْ قُوَّةٍ ﴾ یعنی اس کے پاس اپنی طاقت نہیں ہوگی جس کے ذریعے سے وہ مدافعت کر سکے ﴿ وَّلَا نَاصِرٍ ﴾ اور نہ خارج سے کوئی مددگار ہو گا جس سے مدد لے سکے۔ عمل کرنے والوں پر یہ قسم، ان کے عمل کرنے کے وقت اور ان کی جزا و سزا کے وقت ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[10-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List