Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
83
SuraName
تفسیر سورۂ مطففین
SegmentID
1704
SegmentHeader
AyatText
{22 ـ 28} فلمَّا ذَكَرَ كتابَهم؛ ذَكَرَ أنَّهم في نعيم، وهو اسمٌ جامعٌ لنعيم القلب والرُّوح والبدن. {على الأرائِكِ}؛ أي: على السرر المزيَّنة بالفرش الحسان، {ينظُرونَ}: إلى ما أعدَّ الله لهم من النعيم، وينظرون إلى وجه ربِّهم الكريم، {تعرِفُ}: أيُّها الناظر ، {في وجوههم نَضْرَةَ النَّعيم}؛ أي: بهاءه ونضارته ورونقه؛ فإنَّ توالي اللَّذَّات والمسرَّات والأفراح يكسب الوجه نوراً وحسناً وبهجةً، {يُسْقَوْنَ من رحيقٍ}: وهو من أطيب ما يكون من الأشربة وألذها، {مختوم} ذلك الشرابُ {ختامُه مسكٌ}: يُحتمل أن المراد مختومٌ عن أن يداخِلَه شيءٌ يُنْقِصُ لذَّته أو يفسِدُ طعمه، وذلك الختام الذي ختم به مسكٌ، ويحتمل أنَّ المراد أنَّه الذي يكون في آخر الإناء الذي يشربون منه الرحيق حثالة، وهي المسك الأذفر؛ فهذا الكدر منه الذي جرت العادة في الدُّنيا أنه يراق يكون في الجنَّة بهذه المثابة. {وفي ذلك}: النعيم المقيم الذي لا يعلم حسنه ومقداره إلاَّ الله، {فَلْيَتَنافَسِ المتنافسونَ}؛ أي: فليتسابقوا في المبادرة إليه والأعمال الموصلة إليه؛ فهذا أولى ما بُذِلَتْ فيه نفائس الأنفاس، وأحرى ما تزاحمت للوصول إليه فحول الرجال. ومزاجُ هذا الشراب {مِنْ تَسْنيم}: وهي عين {يشربُ بها المقرَّبون}: صرفاً، وهي أعلى أشربة الجنة على الإطلاق؛ فلذلك كانت خالصةً للمقرَّبين، الذين هم أعلى الخلق منزلة، وممزوجة لأصحاب اليمين؛ أي: مخلوطة بالرحيق وغيره من الأشربة اللذيذة.
AyatMeaning
[28-22] اللہ تعالیٰ نے ان کی کتاب کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ وہ نعمتوں میں ہوں گے اور یہ قلب کی ، روح کی اور بدن کی نعمت کے لیے جامع نام ہے۔﴿عَلَى الْاَرَآىِٕكِ﴾ یعنی نہایت خوبصورت بچھونوں سے آراستہ تختوں پر بیٹھے ہوئے ﴿ یَنْظُ٘رُوْنَ﴾ ان نعمتوں کو دیکھ رہے ہوں گے، جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے تیار کر رکھی ہیں اور اپنے رب کریم کا دیدار کر رہے ہوں گے۔ ﴿ تَعْرِفُ﴾ اے دیکھنے والے تو پہچان لے گا ﴿ فِیْ وُجُوْهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِیْمِ﴾ ’’ان کے چہروں پر نعمت کی خوبصورتی‘‘ اس کی تر و تازگی اور اس کی رونق، کیونکہ لذتوں، مسرتوں اور فرحتوں کا پے در پے حاصل ہونا، چہرے کو نور، خوبصورتی اور خوشی عطا کرتا ہے۔ ﴿ یُسْقَوْنَ مِنْ رَّحِیْقٍ﴾ یہ رحیق تمام شرابوں میں سب سے عمدہ اور سب سے لذیذ شراب ہے جو انھیں پلائی جائے گی ﴿ مَّخْتُوْمٍ﴾ یہ خالص شراب سربمہر ہو گی ﴿ خِتٰؔمُهٗ مِسْكٌ﴾ ’’جس پر مشک کی مہر لگی ہو گی۔‘‘ اس میں یہ احتمال ہے کہ اس سے مراد ہے کہ اس پر مہر لگی ہو گی یعنی کوئی چیز اس میں داخل ہو کر اس کی لذت کو کم اور اس کے ذائقے کو خراب نہیں کرے گی، یہ مہر جو اس پر لگی ہوئی ہو گی مشک کی مہر ہو گی۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے مراد وہ مشروب ہے جو آخرت میں تلچھٹ کے طور پر اس برتن میں رہ جائے گا، جس میں وہ خالص شراب پئیں گے اور یہ تلچھٹ مشک اذفر ہو گا۔ یہ تلچھٹ جس کے بارے میں دنیا میں عادت یہ ہے کہ اسے گرا دیا جاتا ہے، جنت میں اس کی یہ منزلت ہو گی۔ ﴿ وَفِیْ ذٰلِكَ﴾ یعنی ہمیشہ رہنے والی نعمت میں جس کے حسن اور مقدار کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا، ﴿ فَلْیَتَنَافَ٘سِ الْمُتَنَافِسُوْنَ﴾ پس مسابقت کرنے والوں کو اس نعمت تک پہنچانے والے عمل کے ذریعے سے اس کی طرف آگے بڑھنے میں مسابقت کرنی چاہیے۔ یہ اس چیز کی سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اس میں نفیس سے نفیس مال خرچ کیا جائے اور یہ اس چیز کی بھی سب سے زیادہ مستحق ہے کہ اس تک پہنچنے کے لیے بڑے بڑے لوگ باہم مزاحم ہوں۔ اور اس شراب میں تسنیم کی آمیزش ہوگی اور یہ ایک چشمہ ہے۔ ﴿ یَّشْرَبُ بِهَا الْ٘مُقَرَّبُوْنَ۠﴾ ’’جہاں سے صرف اللہ تعالیٰ کے مقرب بندے ہی پئیں گے۔‘‘ اور یہ علی الاطلاق جنت کی اعلیٰ ترین شراب ہے، بنابریں یہ خالص صورت میں صرف مقربین کے لیے ہو گی، جو مخلوق میں سب سے بلند مرتبہ لوگ ہیں، اصحاب الیمین کے لیے آمیزش کے ساتھ ہو گی یعنی خالص شراب وغیرہ دیگر لذیذ مشروبات کے ساتھ اس کی آمیزش ہو گی۔
Vocabulary
AyatSummary
[28-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List