Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
83
SuraName
تفسیر سورۂ مطففین
SegmentID
1703
SegmentHeader
AyatText
{14 ـ 17} وأمَّا مَن أنصف وكان مقصودُه الحقَّ المبين؛ فإنَّه لا يكذِّب بيوم الدين؛ لأنَّ الله قد أقام عليه من الأدلَّة القاطعة والبراهين [الساطعة] ما يجعله حقَّ اليقين ، وصار لبصائرهم بمنزلة الشمس للأبصار؛ بخلاف مَنْ ران على قلبه كسبُه وغطَّتْه معاصيه؛ فإنَّه محجوبٌ عن الحقِّ، ولهذا جوزي على ذلك بأن حُجِبَ عن الله كما حُجِبَ قلبُه [في الدنيا] عن آيات الله. {ثم إنَّهم}: مع هذه العقوبة البليغة، {لصالو الجحيم. ثم يقالُ}: لهم توبيخاً وتقريعاً: {هذا الذي كنتُم به تكذِّبونَ}: فذكر لهم ثلاثة أنواع من العذاب: عذاب الجحيم، وعذاب التوبيخ واللوم، وعذاب الحجاب عن ربِّ العالمين، المتضمِّن لسخطه وغضبه عليهم، وهو أعظم عليهم من عذاب النار. ودلَّ مفهومُ الآية على أنَّ المؤمنين يرون ربَّهم يوم القيامة، وفي الجنة، ويتلذَّذون بالنَّظر إليه أعظم من سائر اللَّذَّات ويبتهجون بخطابه ويفرحون بقربه؛ كما ذكر الله ذلك في عدَّة آيات من القرآن، وتواتر فيه النقل عن رسول الله. وفي هذه الآيات التَّحذير من الذُّنوب؛ فإنَّها ترين على القلب وتغطِّيه شيئاً فشيئاً، حتى ينطمسَ نورُه وتموتَ بصيرتُه، فتنقلب عليه الحقائق، فيرى الباطل حقًّا والحقَّ باطلاً. وهذا من أعظم عقوبات الذُّنوب.
AyatMeaning
[17-14] رہا وہ شخص جو انصاف پسند ہے اور اس کا مقصود بھی واضح حق ہے، تو وہ قیامت کے دن کو نہیں جھٹلا سکتا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس پر قطعی دلائل اور براہین قائم کیے ہیں جنھوں نے اسے حق الیقین بنا دیا ہے، ان کے دلوں کی بصیرت کے لیے یہ وہی حیثیت اختیار کر گیا جو ان کی آنکھوں کے لیے سورج کی ہے۔ اس کے برعکس جس کے دل کو اس کے کسب نے زنگ آلود کر دیا اور اس کے گناہوں نے اس کو ڈھانپ لیا، وہ حق سے محجوب ہے۔ بنابریں اس کو یہ جزا دی گئی کہ جس طرح اس کا دل آیات الٰہی سے محجوب ہے، اسی طرح وہ اللہ تعالیٰ سے محجوب رہے گا۔ ﴿ ثُمَّ اِنَّهُمْ ﴾ پھر اس انتہائی عقوبت کے بعد وہ لوگ یقیناً ﴿ لَصَالُوا الْؔجَحِیْمِ﴾ جہنم میں جھونکے جائیں گے ، پھر زجر و توبیخ کے طور پر ان سے کہا جائے گا: ﴿ هٰؔذَا الَّذِیْ كُنْتُمْ بِهٖ تُكَذِّبُوْنَ﴾ یہی ہے وہ چیز جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے عذاب کی تین انواع کا ذکر کیا ہے:(۱)جہنم کا عذاب (۲) زجر و توبیخ اور ملامت کا عذاب (۳)اور رب کائنات سے محجوب ہونے کا عذاب، جو ان پر اس کی ناراضی اور غضب کو متضمن ہے اور یہ ان کے لیے جہنم کے عذاب سے بڑھ کر ہو گا۔ آیت کریمہ کا مفہوم مخالف دلالت کرتا ہے کہ اہل ایمان قیامت کے روز جنت میں اپنے رب کا دیدار کریں گے، وہ تمام لذات سے بڑھ کر اس دیدار سے لذت حاصل کریں گے۔ اس کے ساتھ ہم کلامی سے خوش ہوں گے اور اس کے قرب سے فرحت حاصل کریں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی متعدد آیات میں اس کا ذکر کیا ہے اور رسول اللہe سے بھی نہایت تواتر کے ساتھ منقول ہے۔ ان آیات میں گناہوں سے تحذیر ہے۔ کیونکہ ان کا اثر دل پر ہوتا ہے اوروہ آہستہ آہستہ اسے ڈھانپ لیتے ہیں حتی کہ وہ اس کے نور کو ختم کردیتے ہیں، اس کی بصیرت ختم کردیتے ہیں ، پھر انسان پر حقائق پلٹ جاتے ہیں۔ وہ باطل کو حق اور حق کو باطل سمجھنے لگتا ہے اور یہ گناہوں کی سب سے بڑی سزا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[17-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List