Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
79
SuraName
تفسیر سورۂ نازعات
SegmentID
1689
SegmentHeader
AyatText
{1 ـ 5} هذه الإقسامات بالملائكة الكرام وأفعالهم الدالَّة على كمال انقيادهم لأمر الله وإسراعهم في تنفيذه ؛ يُحتمل أنَّ المقسم عليه الجزاء والبعث؛ بدليل الإتيان بأحوال القيامة بعد ذلك، ويُحتمل أنَّ المقسَم عليه والمقسَم به متَّحِدان، وأنَّه أقسم على الملائكة؛ لأنَّ الإيمان بهم أحدُ أركان الإيمان الستَّة، ولأنَّ في ذكر أفعالهم هنا ما يتضمَّن الجزاء الذي تتولاَّه الملائكة عند الموت وقبله وبعده، فقال: {والنازعاتِ غَرْقاً}: وهم الملائكة التي تنزع الأرواح بقوَّة، وتغرق في نزعها حتى تخرج الرُّوح فتجازى بعملها. {والناشطاتِ نشطاً}: وهي الملائكة أيضاً تجتذبُ الأرواحَ بقوَّة ونشاطٍ، أو أنَّ النشطَ يكون لأرواح المؤمنين والنَّزْع لأرواح الكفَّار. {والسَّابحاتِ}؛ أي: المتردِّدات في الهواء صعوداً ونزولاً، {سبحاً. فالسَّابقاتِ}: لغيرها {سبقاً}: فتبادِرُ لأمر الله وتسبق الشياطين في إيصال الوحي إلى رسل الله؛ لئلاَّ تسترِقه ، {فالمدبِّراتِ أمراً}؛ [أي]: الملائكة الذين جعلهم الله يدبِّرون كثيراً من أمور العالم العلويِّ والسفليِّ من الأمطار والنَّبات [والأشجار] والرِّياح والبحار والأجنَّة والحيوانات والجنَّة والنار وغير ذلك.
AyatMeaning
[5-1] مکرم فرشتوں اور ان کے افعال کی کھائی ہوئی یہ قسمیں جو اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے ان کی کامل اطاعت اور اس کو نافذ کرنے میں ان کی سرعت پر دلالت کرتی ہیں، اس میں ایک احتمال یہ ہے کہ جس امر پر قسم کھائی گئی ہے وہ جزا اور قیامت ہے، اس کی دلیل یہ ہے کہ اس کے بعد قیامت کے احوال بیان کیے گئے ہیں۔اس میں (دوسرا) احتمال یہ ہے کہ جس پر قسم کھائی گئی ہے اور جس کی قسم کھائی ہے وہ دونوں ایک ہوں، نیز یہ کہ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں پر اس لیے قسم کھائی ہے کہ ان پر ایمان لانا، ایمان کے چھ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ نیز یہ کہ یہاں ان کے افعال کا ذکر کرنا اس جزا کو متضمن ہے جس کا انتظام موت کے وقت، موت سے پہلے یا موت کے بعد فرشتے کرتے ہیں، اس لیے فرمایا: ﴿وَ الـنّٰ٘زِعٰتِ غَ٘رْقًا﴾ ’’ان کی قسم! جو ڈوب کر کھینچ لیتے ہیں۔‘‘ اس سے مراد وہ فرشتے ہیں جو طاقت کے ساتھ روح قبض کرتے ہیں اور روح قبض کرنے میں مبالغہ کرتے ہیں یہاں تک کہ روح نکل جاتی ہے اور اسے اس کے عمل کی جزا دی جاتی ہے۔ ﴿وَّالنّٰشِطٰتِ نَشْطًا﴾ ’’اور ان کو جو آسانی سے کھول دیتے ہیں۔‘‘اس سے بھی فرشتے مراد ہیں، جو ارواح کو قوت اور نشاط کے ساتھ نکالتے ہیں یا اس کا معنی یہ ہے کہ پھرتی اور تیزی سے روح نکالنے کا معاملہ اہل ایمان کی ارواح کے ساتھ ہے اور ارواح کو کھینچ کر زور سے نکالنا کفار کی ارواح کے ساتھ ہے۔ ﴿وَّالسّٰؔبِحٰؔتِ﴾ یعنی ہوا کے اندر ادھر ادھر آتے جاتے، اوپر چڑھتے اور نیچے اترتے فرشتوں کی قسم ﴿فَالسّٰؔبِقٰتِ ﴾ دوسروں پر سبقت لے جانے والے ﴿سَبْقًا﴾ ’’سبقت لے جانا۔‘‘ پس فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم کی طرف جلدی سے آگے بڑھتے ہیں اور وحی ٔالٰہی کو اللہ تعالیٰ کے رسولوں تک پہنچانے میں شیاطین سے آگے بڑھ جاتے ہیں تاکہ شیاطین اس کو چرا نہ لیں۔ ﴿فَالْمُدَبِّرٰتِ۠ اَمْرًا﴾ یہ وہ فرشتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے عالم بالا اور عالم سفلی کے بہت سے امور کی تدبیر کے لیے مقرر فرمایا ہے، مثلاً: بارشوں، نباتات، ہواؤ ں، سمندروں، ماؤ ں کے پیٹ میں بچوں، حیوانات، جنت اور جہنم وغیرہ کے امور۔
Vocabulary
AyatSummary
[5-1
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List