Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 78
- SuraName
- تفسیر سورۂ نبأ
- SegmentID
- 1687
- SegmentHeader
- AyatText
- {31 ـ 36} لمَّا ذكر حال المجرمين؛ ذَكَرَ مآلَ المتَّقين، فقال: {إنَّ للمتَّقين مفازاً}؛ أي: الذين اتَّقوا سَخَطَ ربِّهم بالتَّمسُّك بطاعته والانكفاف عن معصيته ؛ فلهم مفازٌ ومنجىً وبعدٌ عن النار، وفي ذلك المفاز لهم {حدائق}: وهي البساتين الجامعة لأصناف الأشجار الزاهية بالثِّمار التي تتفجَّر بين خلالها الأنهار، وخصَّ العنب لشرفه وكثرته في تلك الحدائق. ولهم فيها زوجاتٌ على مطالب النُّفوس {كواعبَ}: وهي النواهِدُ اللاَّتي لم تتكسَّر ثديُهُنَّ من شبابهنَّ وقوَّتهن ونضارتهنَّ. والأتراب اللاَّتي على سنٍّ واحدٍ متقاربٍ، ومن عادة الأتراب أن يكنَّ متآلفاتٍ متعاشراتٍ، وذلك السنُّ الذي هنَّ فيه ثلاثٌ وثلاثونَ سنةً أعدل ما يكون من الشباب ، {وكأساً دِهاقاً}؛ أي: مملوءة من رحيقٍ لَذَّةٍ للشاربين، {لا يسمعون فيها لغواً}؛ أي: كلاماً لا فائدة فيه، {ولا كِذَّاباً}؛ أي: إثماً؛ كما قال تعالى: {لا يسمعون فيها لغواً ولا تأثيماً. إلاَّ قِيلاً سلاماً سلاماً}، وإنَّما أعطاهم الله هذا الثَّواب الجزيل من فضله وإحسانه. {عطاءً حساباً}؛ أي: بسبب أعمالهم التي وفَّقهم الله لها، وجعلها سبباً للوصول إلى كرامته.
- AyatMeaning
- [36-31] جہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے مجرموں کا حال بیان کیا، وہاں اہل تقویٰ کے انجام کا ذکر بھی فرمایا: ﴿ اِنَّ لِلْ٘مُتَّقِیْنَ مَفَازًا﴾ یعنی جو لوگ اپنے رب کی ناراضی سے ڈر گئے اور اس کی اطاعت کا دامن تھام لیا اور اس کی نافرمانی سے باز آ گئے، ان کے لیے کامیابی، نجات اور جہنم سے دوری ہے۔ اس کامیابی میں ان کے لیے ﴿ حَدَآىِٕقَ﴾ باغ ہیں۔ ﴿ حَدَآىِٕقَ﴾ ان باغات کو کہا جاتا ہے جن میں خوبصورت درختوں اور پھلوں کی تمام اقسام جمع ہوں۔ ﴿ وَاَعْنَابً٘ا﴾ ’’اور انگور ہیں۔‘‘ ان باغات کے بیچوں بیچ ندیاں بہہ رہی ہوں گی، اللہ تعالیٰ نے انگور کے شرف اور ان باغات میں ان کی کثرت کی بنا پر ان کا خاص طور پر ذکر کیا ہے۔ ان باغات میں ان کی چاہت اور طلب کے مطابق بیویاں ہوں گی ﴿ وَّؔكَوَاعِبَ﴾ اس سے مراد ابھرے ہوئے پستانوں والی کنواری لڑکیاں ہیں، جن کے پستان ان کے شباب، ان کی قوت اور ان کی تازگی کے باعث ڈھیلے نہیں پڑے۔ ﴿ اَ٘تْرَابً٘ا﴾ ’’ہم عمر عورتیں۔‘‘ ہم عمر عورتوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ باہم محبت و الفت رکھنے والی اور باہم اچھی معاشرت والی ہوتی ہیں، وہ عمر جس میں ہوں گی، وہ تینتیس سال ہے اور یہ معتدل ترین شباب کی عمر ہے۔ ﴿ وَّكَاْسًا دِهَاقًا﴾ یعنی شراب کے چھلکتے ہوئے جام ہوں گے پینے والوں کی لذت کے لیے ﴿ لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا﴾ یعنی وہ ایسا کلام نہیں سنیں گے جس کا کوئی فائدہ نہ ہو ﴿ وَّلَا كِذّٰبً٘ا﴾ ’’اور نہ جھوٹ۔‘‘ یعنی گناہ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ لَا یَسْمَعُوْنَ فِیْهَا لَغْوًا وَّلَا تَاْثِیْمًاۙ۰۰اِلَّا قِیْلًا سَلٰمًا سَلٰمًا﴾ (الواقعۃ:56؍25۔26) ’’وہ جنت میں کوئی بے ہودہ بات سنیں گے نہ گناہ کی بات، صرف سلام ہی سلام کی بات سنیں گے۔‘‘اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و احسان سے ان کو یہ ثواب جزیل عطا کیا ہے۔ ﴿ جَزَآءًؔ مِّنْ رَّبِّكَ ﴾ ’’ان کے لیے بدلہ ہے تمھارے رب کی طرف سے۔‘‘ ﴿عَطَآءًؔ حِسَابً٘ا ﴾’’یہ انعام کثیر۔‘‘ یعنی ان کے اعمال کے سبب سے جن کی توفیق سے اللہ تعالیٰ نے ان کو بہرہ مند کیا اور ان اعمال کو اپنی تکریم و اکرام تک پہنچنے کا ذریعہ بنایا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [36-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF