Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 78
- SuraName
- تفسیر سورۂ نبأ
- SegmentID
- 1685
- SegmentHeader
- AyatText
- {6 ـ 16}؛ أي: أما أنعمنا عليكم بنعمٍ جليلةٍ، فجعلنا لكم {الأرضَ مِهاداً}؛ أي: ممهَّدة مذلَّلة لكم ولمصالحكم من الحروث والمساكن والسُّبل، {والجبالَ أوتاداً}: تمسك الأرض لئلاَّ تضطرب بكم وتميدَ، {وخَلَقْناكم أزواجاً}؛ أي: ذكوراً وإناثاً من جنس واحدٍ؛ ليسكن كلٌّ منهما إلى الآخر، فتتكوَّن الموَّدة والرحمة، وتنشأ عنهما الذُّرِّيَّة. وفي ضمن هذا الامتنان بلذَّة المنكح. {وجَعَلْنا نومَكم سُباتاً}؛ أى: راحةً لكم وقطعاً لأشغالكم التي متى تمادت بكم؛ أضرَّت بأبدانكم، فجعل الله الليل والنوم يُغْشي الناس لتسكنَ حركاتُهم الضارَّة وتحصل راحتُهم النافعةُ، {وبنينا فوقَكم سبعاً شِداداً}؛ أي: سبع سماواتٍ في غاية القوَّة والصَّلابة والشِّدَّة، وقد أمسكها الله بقدرته، وجعلها سقفاً للأرض، فيها عدَّة منافع لهم، ولهذا ذكر من منافعها الشمس، فقال: {وجَعَلْنا سراجاً وهَّاجاً}: نبَّه بالسِّراج على النِّعمة بنورها الذي صار ضرورةً للخلق، وبالوهَّاج ـ وهي حرارتها ـ على ما فيها من الإنضاج والمنافع ، {وأنزلنا من المعصِراتِ}؛ أي: السَّحاب {ماءً ثَجَّاجاً}؛ أي: كثيراً جدًّا؛ {لِنُخْرِجَ به حبًّا}: من برٍّ وشعيرٍ وذرةٍ وأرزٍّ وغير ذلك ممّا يأكله الآدميُّون، {ونباتاً}: يشملُ سائر النَّبات الذي جعله الله قوتاً لمواشيهم، {وجناتٍ ألفافاً}؛ أي: بساتين ملتفَّة فيها من جميع أصناف الفواكه اللَّذيذة؛ فالذي أنعم [عليكم] بهذه النِّعم الجليلة التي لا يقدر قدرها ولا يحصى عددها؛ كيف تكفُرون به وتكذِّبون ما أخبركم به من البعث والنُّشور؟! أم كيف تستعينون بنعمِهِ على معاصيه وتجحَدونها؟!
- AyatMeaning
- [16-6] کیا ہم نے تمھیں بڑی بڑی نعمتوں سے نہیں نوازا؟ پس ہم نے تمھارے لیے بنایا ﴿ الْاَرْضَ مِهٰدًا﴾ زمین کو ہموار اور نرم، یعنی تمھارے لیے اور تمھارے مصالح ، مثلاً کھیتی باڑی کرنے، گھر بنانے اور راستے بنانے کے لیے۔ ﴿ وَّالْجِبَالَ اَوْتَادًا﴾ ’’اور پہاڑوں کو میخیں۔‘‘ جو زمین کو ٹھہرائے ہوئے ہیں تاکہ تمھیں لے کر متحرک نہ ہو جائے اور ڈھلک نہ جائے۔ ﴿ وَّخَلَقْنٰكُمْ اَزْوَاجًا﴾ یعنی ایک ہی جنس میں سے تمھیں مرد اور عورت بنایا تاکہ ہر ایک دوسرے سے سکون حاصل کرے۔ پس اس طرح مودت اور رحمت وجود میں آئے اور ان دونوں سے اولاد پیدا ہو۔ اس احسان کا ذکر لذت نکاح کو متضمن ہے۔ ﴿ وَّجَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا﴾ یعنی تمھاری نیند کو تمھاری راحت اور تمھارے اشغال کو منقطع کرنے والی بنایا، جو اگر بڑھ جائیں تو تمھارے ابدان کو ضرر پہنچاتے ہیں، پس اللہ تعالیٰ نے رات کی یہ خاصیت بنائی کہ وہ لوگوں کو ڈھانپ لیتی ہے، تاکہ ان کی ضرر رساں حرکات ٹھہر جائیں اور انھیں نفع مند راحت حاصل ہو۔ ﴿ وَّبَنَیْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا﴾ یعنی تمھارے اوپر سات آسمان بنائے جو قوت، صلابت اور سختی کی انتہا پر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ان کو تھام رکھا ہے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو زمین کے لیے چھت بنایا، آسمانوں میں انسانوں کے لیے متعدد فوائد ہیں، اس لیے ان کے منافع میں سورج کا ذکر کیا، چنانچہ فرمایا: ﴿ وَّجَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا﴾ ’’اور ہم نے روشن چراغ بنایا۔‘‘ چراغ کا ذکر کر کے سورج کی روشنی کی نعمت کی طرف اشارہ کیا ہے، جو مخلوق کی ضرورت بن گئی ہے۔ وَھَّاج یعنی اس کی حرارت کا ذکر کر کے اس کے اندر پھلوں کو پکانے کی قوت اور دیگر منافع کی طرف اشارہ کیا۔ ﴿ وَّاَنْزَلْنَا مِنَ الْ٘مُعْصِرٰتِ﴾ یعنی ہم نے بادل سے اتارا ﴿ مَآءًؔ ثَجَّاجًا﴾ بہت زیادہ پانی۔ ﴿ لِّنُخْرِجَ بِهٖ حَبًّا﴾ ’’تاکہ اس کے ذریعے سے اناج پیدا کریں۔‘‘ مثلاً: گیہوں، جو، مکئی اور چاول وغیرہ، جسے آدمی کھاتے ہیں ﴿ وَّنَبَاتًا﴾ ’’اور سبزہ۔‘‘ یہ تمام نباتات کو شامل ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے مویشیوں کے لیے خوراک بنایا ہے ﴿ وَّجَنّٰتٍ اَلْفَافًا﴾ اور گھنے باغات، ان کے اندر تمام اقسام کے لذیذ میوے ہیں۔ پس وہ ہستی جس نے یہ جلیل القدر نعمتیں عطا کی ہیں، جس کی مقدار کا اندازہ کیا جا سکتا ہے نہ انھیں شمار کیا جا سکتا ہے، تم کیونکر اس کا انکار کرتے ہو اور کیونکر اس خبر کو جھٹلاتے ہو جو اس نے تمھاری موت کے بعد تمھارے دوبارہ اٹھائے جانے اور قیامت کے بارے میں دی ہے؟
- Vocabulary
- AyatSummary
- [16-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF