Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
72
SuraName
تفسیر سورۂ جن
SegmentID
1658
SegmentHeader
AyatText
AyatMeaning
فوائد: یہ سورۂ مبارکہ متعدد فوائد پر مشتمل ہے: (۱) اس سورت سے جنات کا وجود ثابت ہوتا ہے، نیز یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جنات امر و نہی کے مکلف ہیں، ان کو ان کے اعمال کی جزا دی جائے گی جیسا کہ یہ اس سورت میں صریح طور پر مذکور ہے۔ (۲) اس سورۂ کریمہ سے مستفاد ہوتا ہے کہ رسول اللہe جس طرح انسانوں کی طرف مبعوث کیے گئے تھے، اسی طرح جنات کی طرف بھی مبعوث تھے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جنات کی ایک جماعت کو آپ کی طرف بھیجا تاکہ وہ قرآن کو غور سے سنیں جو آپ کی طرف وحی کیا جاتا ہے اور پھر اسے اپنی قوم تک پہنچائیں۔ (۳) اس سورۂ مبارکہ سے جنات کی ذہانت اور ان کی معرفتِ حق کا اثبات ہوتا ہے اور جس چیز نے انھیں ایمان لانے پر آمادہ کیا وہ یہ ہے کہ ہدایت قرآن ان پر متحقق ہو گئی، نیز اپنے خطاب میں حسن ادب کی بنا پر (ایمان لانے پر آمادہ ہوئے) ۔ (۴) اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اپنے رسول e پر کامل عنایت تھی اور وہ قرآن اس کی حفاظت میں تھا جسے رسول اللہ eلے کر تشریف لائے۔ پس جب آپ کی نبوت کی بشارتیں شروع ہوئیں، ستاروں کے ذریعے سے آسمان محفوظ تھے، ۔ شیاطین اپنی اپنی جگہیں چھوڑ کر بھاگ گئے اور گھبرا کر اپنی گھاتوں سے نکل گئے۔ اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے اہل زمین پر اس قدر رحم فرمایا جس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ ان کے رب نے ان کو رشد و ہدایت سے بہرہ ور کرنے کا ارادہ کیا، پس نے ارادہ فرمایا کہ اپنے دین و شریعت اور اپنی معرفت کو زمین پر ظاہر کرے جس سے دلوں کو بہجت و سرور حاصل ہو، خرد مند لوگ خوش ہوں، شعائر اسلام ظاہر ہوں اور اہل اصنام اور اہل اوثان کا قلع قمع ہو۔ (۵) اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ جنات میں رسول اللہ e(سے قرآن) کو سننے اور آپ پر ہجوم کرنے کی شدید خواہش تھی۔ (۶) یہ سورہ کریمہ توحید کے حکم اور شرک کی ممانعت پر مشتمل ہے، نیز اس میں مخلوق کی حالت بیان کی گئی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ذرہ بھر عبادت کا مستحق نہیں کیونکہ جب رسول مصطفیٰ محمدeجو مخلوق میں افضل اور کامل ترین ہستی ہیں، کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتے بلکہ خود اپنی ذات کو نفع نقصان نہیں پہنچا سکتے تو معلوم ہوا کہ اسی طرح تمام مخلوق کسی کو نفع اور نقصان نہیں پہنچا سکتی۔ پس جس مخلوق کا یہ وصف ہو، اس کو معبود بنانا خطا اور ظلم ہے۔ (۷) اس سورۂ مبارکہ سے مستفاد ہوتا ہے کہ علوم غیب کا علم رکھنے میں اللہ تعالیٰ منفرد ہے مخلوق میں سے کوئی ہستی غیب کا علم نہیں جانتی، سوائے اس کے جس پر اللہ تعالیٰ راضی ہو اور کسی چیز کا علم عطا کرنے کے لیے اسے مختص کرے۔
Vocabulary
AyatSummary
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List