Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
2
SuraName
تفسیر سورۂ بقرۃ
SegmentID
16
SegmentHeader
AyatText
{32} {قالوا سبحانك}؛ أي ننزهك من الاعتراض منَّا عليك، ومخالفة أمرك {لا علم لنا}؛ بوجه من الوجوه، {إلا ما علمتنا}؛ إياه فضلاً منك وجوداً {إنك أنت العليم الحكيم}؛ العليم الذي أحاط علماً بكل شيء، فلا يغيب عنه ولا يعزب مثقال ذرة في السماوات والأرض ولا أصغر من ذلك ولا أكبر، الحكيم: من له الحكمة التامة التي لا يخرج عنها مخلوق ولا يشذ عنها مأمور، فما خلق شيئاً إلا لحكمة، ولا أمر بشيء إلا لحكمة، والحكمة وضع الشيء في موضعه اللائق به. فأقروا واعترفوا بعلم الله وحكمته وقصورهم عن معرفة أدنى شيء، واعترافهم بفضل الله عليهم وتعليمه إياهم ما لا يعلمون.
AyatMeaning
[32] ﴿قَالُوْا سُبْحٰنَکَ﴾ فرشتوں نے جواب دیا کہ ہم نے تجھ پر جو اعتراض کیا تھا اور تیرے حکم کی مخالفت کا ارتکاب کر بیٹھے۔ اس سے تجھے منزہ اور پاک تسلیم کرتے ہیں ﴿لاَ عِلْمَ لَنَا﴾ یعنی ہمیں کسی بھی پہلو سے کوئی علم نہیں ﴿اِلَّامَا عَلَّمْتَنَا﴾ سوائے اس علم کے جو تو نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں عطا کیا ہے۔ ﴿اِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْمُ﴾ (العلیم) اس ہستی کو کہا جاتا ہے جس نے اپنے علم کے ذریعے سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہو۔ اس کے علم سے کوئی چیز باہر نہ ہو آسمانوں اور زمین میں کوئی ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہ ہو، اس ذرے سے بڑی یا اس سے چھوٹی کوئی چیز بھی اس سے چھپی ہوئی نہ ہو۔ (الحکیم) اس ہستی کو کہا جاتا ہے جو کامل حکمت کی مالک ہو۔ کوئی مخلوق اس کی حکمت سے باہر نہ ہو اور کوئی مامور اس حکمت سے علیحدہ نہ ہو۔ پس اللہ تعالی نے کوئی چیز ایسی پیدا نہیں کی جس میں کوئی حکمت نہ ہو اور نہ کوئی ایسا حکم دیا ہے جو حکمت سے خالی ہو۔ حکمت سے مراد ہے کسی چیز کو اس کے اس مقام پر رکھنا جو اس کے لائق ہے۔ فرشتوں نے اللہ تعالیٰ کی حکمت اور علم کا اقرار اور اعتراف کیا اور اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ وہ ایک ادنی سی چیز کی معرفت سے بھی قاصر تھے۔ انھوں نے اس حقیقت کا بھی اعتراف کیا کہ ان پر اللہ تعالیٰ نے فضل کیا اور انھیں وہ کچھ سکھایا جو وہ نہ جانتے تھے۔
Vocabulary
AyatSummary
[32]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List