Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 69
- SuraName
- تفسیر سورۂ حاقہ
- SegmentID
- 1637
- SegmentHeader
- AyatText
- {13 ـ 18} لمَّا ذكر تعالى ما فعله بالمكذِّبين لرسله، وكيف جازاهم وعجَّل لهم العقوبة في الدُّنيا، وأنَّ الله نجَّى الرسل وأتباعهم؛ كان هذا مقدِّمةً للجزاء الأخرويِّ وتوفيةَ الأعمال كاملةً يوم القيامةِ، فذكر الأمور الهائلة التي تقع أمام يوم القيامةِ، وأنَّ أوَّل ذلك أنَّه ينفخ إسرافيل {في الصور} ـ إذا تكاملتِ الأجسادُ نابتةً ـ نفخةً واحدةً؛ فتخرج الأرواح، فتدخلُ كلُّ روح في جسدها؛ فإذا الناس قيامٌ لربِّ العالمين، {وحُمِلَتِ الأرضُ والجبالُ فدُكَّتا دكةً واحدةً}؛ أي: فتِّتت الجبال، واضمحلَّت وخلطت بالأرض، ونُسِفَتْ عليها ، فكان الجميع قاعاً صفصفاً، لا ترى فيها عوجاً ولا أمتاً. هذا ما يُصنع بالأرض وما عليها، وأمَّا ما يُصنع بالسماء؛ فإنَّها تضطرب وتمور وتشقَّق ويتغيَّر لونُها، وتهي بعد تلك الصلابة والقوة العظيمة، وما ذاك إلا لأمرٍ عظيم أزعجها وكربٍ جسيم هائل أوهاها وأضعفها، {والمَلَكُ}؛ أي: الملائكة الكرام {على أرجائِها}؛ أي: على جوانب السماء وأركانها، خاضعين لربِّهم، مستكينين لعظمته، {ويحمِلُ عرشَ ربِّك فوقَهم يومئذٍ ثمانيةٌ}: أملاكٌ في غاية القوة، إذا أتى للفصل بين العباد والقضاء بينهم بعدله وقسطه وفضله، ولهذا قال: {يومئذٍ تُعْرَضون}: على الله، {لا تَخْفى منكم خافيةٌ}: لا من أجسادكم وذواتكم ، ولا من أعمالكم وصفاتكم؛ فإنَّ الله تعالى عالمُ الغيب والشهادة، ويحشُرُ العباد حفاةً عراةً غُرلاً في أرض مستويةٍ يسمِعُهم الدَّاعي ويَنْفُذُهم البصرُ، فحينئذٍ يجازيهم بما عملوا، ولهذا ذَكَرَ كيفيةَ الجزاءِ، فقال:
- AyatMeaning
- [18-13] جب اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا ہے کہ اس نے اپنے رسولوں کی تکذیب کرنے والوں کے ساتھ کیا کیا، انھیں کیسا بدلہ دیا، دنیا کے اندر ہی ان پر عذاب بھیج دیا اور اپنے رسولوں اور ان کے پیروکاروں کو بچا لیا ۔یہ قیامت کے روز اخروی جزا اور اعمال کے کامل بدلے کا مقدمہ ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے بہت ہولناک واقعات کا ذکر فرمایا ہے جو قیامت سے پہلے وقوع پذیر ہوں گے۔ ان میں سے اولین واقعہ یہ ہو گا کہ اسرافیل ﴿ فِی الصُّوْرِ﴾ صور پھونکیں گے جب اجساد مکمل ہوجائیں گے﴿نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌ﴾ ’’ایک دفعہ پھونک ماری جائے گی۔‘‘ پس روحیں نکل آئیں گی اور ہر روح اپنے جسد میں داخل ہو جائے گی، تب تمام لوگ رب کائنات کے سامنے کھڑے ہو جائیں گے۔ ﴿وَّحُمِلَتِ الْاَرْضُ وَالْؔجِبَالُ فَدُكَّـتَا دَؔكَّةً وَّاحِدَةً﴾ یعنی پہاڑ ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے، وہ نیست و نابود ہو کر رزق خاک ہو جائیں گے ، یعنی ان کو ڈھا کر زمین میں برابر کر دیا جائے گا، چنانچہ تمام زمین ہموار میدان بن جائے گی، آپ اس میں کوئی نشیب و فراز نہیں دیکھیں گے۔ یہ تو زمین اور اس پر رہنے والوں کے ساتھ ہو گا۔ رہا وہ معاملہ جو آسمان کے ساتھ کیا جائے گا تو وہ یہ ہو گا کہ وہ متحرک اور متموج ہو کر پھٹ جائے گا، اس کا رنگ متغیر ہو جائے گا اور آسمان اپنی صلابت اور عظیم قوت کے بعد کمزور ہو جائیں گے، یہ سب کچھ ایک عظیم امر کی بنا پر جو ان کو ہلا کر رکھ دے گا اور بہت بڑے تکلیف دہ اور ہولناک معاملے کے سبب سے ہو گا جو ان کو کمزور کر دے گا۔ ﴿وَّالْمَلَكُ﴾ اور مکرم فرشتے ﴿عَلٰۤى اَرْجَآىِٕهَا﴾ آسمان کی تمام جوانب اور کناروں پر اپنے رب کے سامنے سرافگندہ اور اس کی عظمت کے سامنے فروتن ہوں گے ﴿وَیَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ یَوْمَىِٕذٍ ثَمٰنِیَةٌ﴾ اور تیرے رب کا عرش آٹھ فرشتے اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے جو انتہائی طاقت ور ہوں گے (یہ اس وقت ہو گا) جب رب تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان، اپنے عدل و انصاف اور اپنے فضل و کرم کے ساتھ، فیصلے کرنے کے لیے آئے گا، اس لیے فرمایا: ﴿یَوْمَىِٕذٍ تُعْرَضُوْنَ﴾ اس روز تم اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کیے جاؤ گے۔ ﴿لَا تَخْفٰى مِنْكُمْ خَافِیَةٌ﴾ تمھارے اجساد اور ذوات چھپ سکیں گے نہ تمھارے اعمال اور اوصاف چھپ سکیں گے کیونکہ اللہ تعالیٰ غائب اور موجود سب کا علم رکھتا ہے۔ تمام بندے ننگے پاؤ ں، ننگے جسم اور غیر مختون حالت میں، ایک ہموار میدان میں جمع کیے جائیں گے، پکارنے والا ان کو اپنی آواز سنا سکے گا اور نگاہ ان سب تک پہنچ سکے گی، اس وقت اللہ تعالیٰ انھیں ان کے اعمال کی جزا دے گا اس لیے جزا کی کیفیت کا ذکر کیا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [18-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF