Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 68
- SuraName
- تفسیر سورۂ قلم
- SegmentID
- 1634
- SegmentHeader
- AyatText
- {48 ـ 50} فلم يبقَ إلاَّ الصبر لأذاهم والتحمُّل لما يصدُرُ منهم والاستمرار على دعوتهم، ولهذا قال: {فاصبِرْ لحكم ربِّك}؛ أي: لما حكم به شرعاً وقدراً؛ فالحكم القدريُّ يُصْبَرُ على المؤذي منه ولا يُتَلَقَّى بالسخط والجزع، والحكم الشرعيُّ يقابَلُ بالقَبول والتسليم والانقياد [التامِّ] لأمرِهِ. وقوله: {ولا تكن كصاحب الحوتِ}: وهو يونس بن متى عليه الصلاة والسلام؛ أي: ولا تشابِهه في الحال التي أوصلَتْه وأوجبت له الانحباس في بطن الحوت، وهو عدم صبره على قومِهِ الصبرَ المطلوب منه وذَهابُه مغاضباً لربِّه، حتى ركب [في] البحر، فاقترع أهل السفينة حين ثقلت بأهلها أيُّهم يلقون؛ لكي تَخِفَّ بهم، فوقعت القرعةُ عليه، فالتقمه الحوتُ وهو مليمٌ. وقوله: {إذ نادى وهو مكظومٌ}؛ أي: وهو في بطنها قد كظمت عليه، أو: نادى وهو مغتمٌّ مهتمٌّ، فقال: لا إله إلا أنت سبحانك إنِّي كنت من الظالمين، فاستجاب الله له، وقَذَفَتْه الحوتُ من بطنها بالعراء وهو سقيمٌ، وأنبت الله عليه شجرةً من يقطينٍ، ولهذا قال هنا: {لولا أن تدارَكَه نعمةٌ من ربِّه لَنُبِذَ بالعراء}؛ أي: لَطُرِحَ في العراء، وهي الأرض الخالية، {وهو مذمومٌ}: ولكنَّ الله تغمَّده برحمته، فَنُبِذَ وهو ممدوحٌ، وصارت حالُه أحسنَ من حاله الأولى، ولهذا قال: {فاجتباه ربُّه}؛ أي: اختاره واصطفاه ونقَّاه من كلِّ كدرٍ، {فجعله من الصالحين}؛ أي: الذين صَلَحَتْ أعمالهم وأقوالهم ونيَّاتهم وأحوالهم.
- AyatMeaning
- [50-48] پس اس کے سوا کچھ باقی نہیں کہ ان کی ایذا رسانیوں پر صبر کیا جائے اور جو کچھ ان سے صادر ہو رہا ہے اس پر تحمل کا مظاہرہ کیا جائے اور ان کو بار بار دعوت دی جائے۔ اس لیے فرمایا: ﴿ فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ نے شرعاً اور قدراً جو فیصلہ کیا ہے اس پر صبر کیجیے، حکم قدری یہ ہے کہ ایذا پر صبر کیا جائے، ناراضی اور بے صبری کے ساتھ ان کا سامنا نہ کیا جائے، حکم شرعی کو قبول کیا جائے، اس کے سامنے سر تسلیم خم کیا جائے اور اس کے امر کی اطاعت کی جائے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَلَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوْتِ﴾ ’’او رمچھلی والے کی طرح نہ ہونا۔‘‘ اور وہ ہیں یونس بن متیu یعنی اس حال میں حضرت یونسu کی مشابہت اختیار نہ کیجیے جو حال مچھلی کے پیٹ میں ان کے محبوس ہونے کا باعث بنا اور وہ ہے اپنی قوم پر ان کا عدم صبر جو آپ سے مطلوب تھا اور اپنے رب سے ناراض ہو کر جانا حتیٰ کہ آپ کشتی میں سوار ہوئے، جب کشتی بوجھل ہو گئی تو کشتی والوں نے آپس میں قرعہ اندازی کی کہ کشتی کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے، ان میں سے کس کو سمندر کے اندر پھینکا جائے۔ پس حضرت یونسu کے نام پر قرعہ پڑا ﴿ فَالْتَقَمَهُ الْحُوْتُ وَهُوَ مُلِیْمٌ﴾ (الصافات:37/142) ’’پس ان کو مچھلی نے نگل لیا اور وہ قابل ملامت کام کرنے والے تھے۔‘‘ ﴿ اِذْ نَادٰى وَهُوَ مَكْ٘ظُ٘وْمٌ﴾ ’’یعنی انھوں نے پکارا جبکہ وہ مچھلی کے پیٹ میں تھے اور ان پر دروازہ بند کر دیا گیا تھا یا یہ کہ انھوں نے پکارا اور وہ ہم و غم سے لبریز تھے، چنانچہ کہا: ﴿لَّاۤ اِلٰ٘هَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰؔنَكَ١ۖ ۗ اِنِّیْؔ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (الأنبیاء:21؍87) ’’تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو پاک ہے، بے شک میں ظالموں میں سے ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت یونسu کی دعا قبول فرما لی، چنانچہ مچھلی نے انھیں جبکہ وہ بیمار تھے، چٹیل میدان میں ڈال دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر کدو کی بیل اگا دی۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہاں فرمایا: ﴿ لَوْلَاۤ اَنْ تَدٰؔرَؔكَهٗ نِعْمَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ لَنُبِذَ بِالْ٘عَرَآءِ﴾ ’’اگر اس کے رب کی مہربانی ان کی یاوری نہ کرتی تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیے جاتے۔‘‘ یعنی انھیں چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا (اَلْعَرَاءِ) سے مراد (ہر قسم کی نباتات سے) خالی زمین ہے۔ ﴿ وَهُوَ مَذْمُوْمٌؔ﴾ ’’اور وہ برے حال میں تھے۔‘‘ مگر اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی رحمت سے ڈھانپ دیا، ان کو اس حال میں پھینک دیا گیا کہ وہ ممدوح تھے۔ اور ان کی یہ حالت پہلی حالت سے بہتر ہو گئی۔ ﴿فَاجْتَبٰىهُ رَبُّهٗ﴾ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو منتخب کر لیا اور ان کو ہر کدورت سے پاک کر دیا ﴿ فَجَعَلَهٗ مِنَ الصّٰؔلِحِیْنَ﴾ ’’اور ان کو نیکوکاروں میں سے کردیا۔‘‘ ، یعنی وہ لوگ جن کے اعمال و اقوال اور نیت و احوال درست ہیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [50-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF