Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
3
SuraName
تفسیر سورۂ آل عمران
SegmentID
206
SegmentHeader
AyatText
{146} هذا تسلية للمؤمنين وحثٌّ على الاقتداء بهم والفعل كفعلهم، وأن هذا أمر قد كان متقدماً لم تزل سنة الله جارية بذلك، فقال: {وكأين من نبي}؛ أي: وكم من نبي {قاتل معه ربيون كثير}؛ أي: جماعات كثيرون من أتباعهم الذين قد ربتهم الأنبياء بالإيمان والأعمال الصالحة فأصابهم قتل وجراح وغير ذلك، {فما وهنوا لما أصابهم في سبيل الله وما ضعفوا وما استكانوا}؛ أي: ما ضعفت قلوبهم، ولا وهنت أبدانهم، ولا استكانوا؛ أي: ذلُّوا لعدوهم، بل صبروا وثبتوا وشجعوا أنفسهم، ولهذا قال: {والله يحب الصابرين}.
AyatMeaning
[146] یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے اہل ایمان کے لیے تسلی ہے اور ان کے فعل کی اقتدا کی ترغیب ہے اور اس حقیقت سے آگاہ کرنا ہے کہ (حق و باطل کی کشمکش کا) یہ معاملہ شروع ہی سے چلا آ رہا ہے اور ازل سے اللہ تعالیٰ کی سنت جاری ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿وَكَاَیِّنْ مِّنْ نَّبِیٍّ﴾ ’’یعنی کتنے ہی نبی ہیں‘‘ ﴿قٰتَلَ١ۙ مَعَهٗ رِبِّیُّوْنَ كَثِیْرٌ﴾ ’’جن کے ساتھ ہوکر اکثر اللہ والوں نے قتال کیا ہے۔‘‘ یعنی انبیاء کرام کے پیروکاروں کی بہت سی جماعتوں نے، جن کی انبیاءoنے ایمان اور اعمال صالحہ کے ذریعے سے تربیت کی، جہاد کیا، پس وہ شہید ہوئے اور انھوں نے زخم کھائے ﴿فَمَا وَهَنُوْا لِمَاۤ اَصَابَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَمَا ضَعُفُوْا وَمَا اسْتَكَانُوْا﴾ یعنی ان کے دل کمزور ہوئے نہ ان کے بدن، اور نہ انھوں نے عاجزی اور فروتنی ظاہر کی۔ یعنی وہ دشمن کے سامنے جھکے نہیں۔ بلکہ انھوں نے صبر کیا اور ثابت قدم رہے اور اپنا حوصلہ بڑھاتے رہے۔ بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَاللّٰهُ یُحِبُّ الصّٰؔبِرِیْنَ﴾ ’’اللہ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[146
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List