Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 66
- SuraName
- تفسیر سورۂ تحریم
- SegmentID
- 1612
- SegmentHeader
- AyatText
- {2} وصار ذلك التحريمُ الصادرُ منه سبباً لشرع حكم عامٍّ لجميع الأمَّة، فقال تعالى: {قد فَرَضَ الله لكم تَحِلَّةَ أيمانِكم}: وهذا عامٌّ في جميع أيمان المؤمنين ؛ أي: قد شرع لكم وقدَّر ما به تَنْحَلُّ أيمانُكم قبل الحِنْثِ وما به تتكفَّر بعد الحنث، وذلك كما في قوله تعالى: {يا أيُّها الذين آمنوا لا تُحَرِّمُوا طيباتِ ما أحلَّ الله لكم ولا تَعْتَدَوا إنَّ الله لا يحبُّ المعتدين ... } إلى أن قال: {فكفَّارتُه إطعامُ عَشَرَةِ مساكين من أوسطِ ما تُطْعِمونَ أهليكم أو كِسْوَتُهم أو تحريرُ رقبةٍ فمن لم يَجِدْ فصيامُ ثلاثةِ أيَّام ذلك كفَّارةُ أيمانِكم إذا حَلَفْتُم}: فكلُّ مَنْ حرَّم حلالاً عليه من طعام أو شرابٍ أو سُرِّيَّة أو حلف يميناً بالله على فعلٍ أو ترك ثم حنثَ وأراد الحِنْثَ؛ فعليه هذه الكفارة المذكورة. وقوله: {واللهُ مولاكم}؛ أي: متولِّي أموركم ومربِّيكم أحسن تربيةٍ في أمر دينكم ودُنياكم وما به يندفعُ عنكم الشرُّ؛ فلذلك فرض لكم تَحِلَّةَ أيمانِكم لتبرأ ذِمَمُكم. {وهو العليم الحكيم}: الذي أحاط علمُه بظواهِرِكم وبواطِنِكم، وهو الحكيم في جميع ما خلقه وحكم به؛ فلذلك شرع لكم من الأحكام ما يعلم أنَّه موافقٌ لمصالحكم ومناسبٌ لأحوالكم.
- AyatMeaning
- [2] اور آپ سے صادر ہونے والی یہ تحریم تمام امت کے لیے ایک عام حکم کی تشریع کا سبب بن گئی، چنانچہ فرمایا :﴿ قَدْ فَرَضَ اللّٰهُ لَكُمْ تَحِلَّةَ اَیْمَانِكُمْ﴾ ’’اللہ نے تمھارے لیے تمھاری قسمیں کھولنا (توڑنا)، فرض کر دیا ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے وہ طریقہ مشروع اور مقرر کر دیا ہے جس کے ذریعے سے قسم سے، اس کو توڑنے سے پہلے نکلا جا سکے اور وہ کفارہ بتلادیا جس کی ادائیگی قسم توڑنے کے بعد ضروری ہے اور یہ حکم اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں آیا ہے: ﴿ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰؔتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ ۰۰ وَؔكُلُوْا مِمَّؔا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰ٘لًا طَیِّبًا١۪ وَّاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْۤ اَنْتُمْ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ۰۰لَا یُؤَاخِذُكُمُ اللّٰهُ بِاللَّغْوِ فِیْۤ اَیْمَانِكُمْ وَلٰكِنْ یُّؤَاخِذُكُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْاَیْمَانَ١ۚ فَؔكَـفَّارَتُهٗۤ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسٰكِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَهْلِیْكُمْ اَوْ كِسْوَتُهُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ١ؕ فَ٘مَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلٰ٘ثَةِ اَیَّامٍ١ؕ ذٰلِكَ كَفَّارَةُ اَیْمَانِكُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ ﴾ (المائدہ:5؍87 ، 89) ’’اے ایمان والو! تم ان پاک چیزوں کو حرام نہ ٹھہراؤ، جن کو اللہ نے حلال قرار دیا ہے اور حد سے نہ بڑھو اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔اور اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم کو دی ہیں ان میں سے حلال پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ اللہ تمھاری قسموں میں سے لغو قسم پر تم سے مؤاخذہ نہیں فرماتا لیکن مؤاخذہ اس پر فرماتا ہے کہ تم جن قسموں کو مضبوط کردو، تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑے پہنانا یا ایک غلام آزاد کرنا ہے، پھر جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھے، جب تم قسم کھاؤ (اور توڑ دو) تو یہ تمھاری قسموں کا کفارہ ہے۔‘‘ پس ہر وہ شخص جو کسی حلال طعام، مشروب یا لونڈی کو حرام ٹھہرائے یا کسی فعل یا ترک پر اللہ تعالیٰ کی قسم اٹھائے، پھر وہ قسم کو توڑ دے یا توڑنے کا ارادہ کرے تو اس پر یہ مذکورہ کفارے کی ادائیگی واجب ہے۔فرمایا: ﴿ وَاللّٰهُ مَوْلٰىكُمْ﴾ یعنی اللہ تعالیٰ تمھارے امور کی سرپرستی کرنے والا ہے اور تمھارے دین و دنیا کے امور میں تمھاری بہترین طریقے سے تربیت کرنے والا ہے، جس کے سبب سے تم سے شر دور ہوتا ہے۔ بنابریں اس نے تمھاری قسمیں حلال کرنے کے لیے تمھارے لیے ایک طریقہ مقرر فرمایا، تاکہ تم پر جو ذمہ داری ہے وہ پوری ہو جائے۔ ﴿ وَهُوَ الْعَلِیْمُ الْحَكِیْمُ﴾ جس کے علم نے تمھارے ظواہر اور بواطن کا احاطہ کر رکھا ہے اس نے جو کچھ پیدا کیا ہے اور اس نے حکم دیا ہے، وہ اس میں حکمت کو ملحوظ رکھنے والا ہے اس لیے اس نے تمھارے لیے ایسے احکام مشروع کیے ہیں جن کے بارے میں اسے معلوم ہے کہ وہ تمھارے مصالح کے موافق اور تمھارے احوال کے لیے مناسب ہیں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [2]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF