Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
3
SuraName
تفسیر سورۂ آل عمران
SegmentID
204
SegmentHeader
AyatText
{143} {ولقد كنتم تمنون الموت من قبل أن تلقوه}، وذلك أن كثيراً من الصحابة رضي الله عنهم ممن فاته بدر، يتمنون أن يحضرهم الله مشهداً يبذلون فيه جهدهم، قال الله تعالى لهم: {فقد رأيتموه}؛ [أي: رأيتم] ما تمنيتم بأعينكم {وأنتم تنظرون}، فما بالكم وترك الصبر؟ هذه حالة لا تليق ولا تحسن، خصوصاً لمن تمنى ذلك وحصل له ما تمنى، فإن الواجب عليه بذل الجهد واستفراغ الوسع في ذلك. وفي هذه الآية دليل على أنه لا يكره تمني الشهادة. ووجه الدلالة أن الله تعالى أقرهم على أمنيتهم، ولم ينكر عليهم، وإنما أنكر عليهم عدم العمل بمقتضاها والله أعلم. ثم قال تعالى:
AyatMeaning
[143] ﴿وَلَقَدْ كُنْتُمْ تَمَنَّوْنَ الْمَوْتَ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَلْقَوْهُ﴾ ’’اور تم تو آرزو کرتے تھے مرنے کی اس کی ملاقات سے پہلے‘‘ اس آیت کریمہ کے نزول کا پس منظر یہ ہے کہ وہ صحابہ کرامyجو جنگ بدر میں شریک نہ ہو سکے تھے، وہ آرزو کیا کرتے تھے اگر اللہ تعالیٰ انھیں کسی معرکے میں شرکت کا موقع عطا کرے تو وہ اس میں اپنی جان لڑا دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے فرمایا ﴿فَقَدْ رَاَیْتُمُوْهُ﴾ یعنی جس چیز کی تم تمنا کیا کرتے تھے تم نے اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ﴿وَاَنْتُمْ تَنْظُ٘رُوْنَ﴾ اب تمھیں کیا ہو گیا تم نے صبر کیوں چھوڑ دیا؟ یہ حالت خاص طور پر اس شخص کے لائق نہیں جو اس کی آرزو کیا کرتا تھا اور اسے وہ چیز حاصل ہو گئی ہو جس کی اسے آرزو تھی۔ اس پر تو واجب یہ ہے کہ اب وہ اس کے لیے اپنی پوری کوشش، جہد اور طاقت صرف کر دے۔ اس آیت کریمہ میں اس امر کی دلیل ہے کہ شہادت کی تمنا کرنا ناجائز نہیں۔ اس میں استدلال کا پہلو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کی آرزو پر برقرار رکھا اور ان کی آرزو کا انکار نہیں کیا۔ البتہ اللہ تعالیٰ نے اس تمنا کے تقاضے کو پورا کرنے کے لیے ان کے عمل نہ کرنے پر نکیر کی ہے۔ وَاللہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ۔
Vocabulary
AyatSummary
[143
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List