Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
62
SuraName
تفسیر سورۂ جمعہ
SegmentID
1595
SegmentHeader
AyatText
{5} لمَّا ذكر تعالى منَّته على هذه الأمة الذين بَعَثَ فيهم النبيَّ الأميَّ وما خصَّهم الله [به] من المزايا والمناقب التي لا يلحقهم فيها أحدٌ، وهم الأمة الأميَّة، الذين فاقوا الأوَّلين والآخرين، حتى أهل الكتاب الذين يزعمون أنهم العلماء الربانيون والأحبار المتقدِّمون؛ ذكر أن الذين حمَّلهم الله التوراة من اليهود وكذا النصارى وأمرهم أن يتعلَّموها ويعملوا بها فلم يحملوها ولم يقوموا بما حُمِّلوا به؛ أنَّهم لا فضيلة لَهم، وأنَّ مَثَلَهم كمثل الحمار الذي يحمل فوق ظهره أسفاراً من كتب العلم؛ فهل يستفيد ذلك الحمار من تلك الكتب التي فوق ظهره؟! وهل تلحقه فضيلةٌ بسبب ذلك؟! أم حظُّه منها حملها فقط؟ فهذا مَثَلُ علماء أهل الكتاب ، الذين لم يعملوا بما في التوراة الذي من أجلِّه وأعظمه الأمر باتِّباع محمدٍ - صلى الله عليه وسلم - والبشارة به والإيمان بما جاء به من القرآن؛ فهل استفاد مَن هذا وصفه من التوراة إلاَّ الخيبة والخسران وإقامة الحجَّة عليه؛ فهذا المثل مطابقٌ لأحوالهم. {بئس مَثَلُ القوم الذين كذَّبوا} بآياتنا الدالَّة على صدق رسولنا وصحة ما جاء به {والله لا يَهْدي القوم الظالمين}؛ أي: لا يرشدهم إلى مصالحهم ما دام الظلم لهم وصفاً والعناد لهم نعتاً.
AyatMeaning
[5] جب اللہ تعالیٰ نے اس امت پر اپنے احسانات کا ذکر فرمایا، جن کے اندر اپنا نبئ امی (e) مبعوث فرمایاتو ان کے ایسے خصوصی مناقب کا ذکر کیا جن میں کوئی شخص ان تک نہیں پہنچ سکا۔ اس سے مراد نبئ اُمی کی امت کے لوگ ہیں جو اولین و آخرین پر فوقیت لے گئے، حتیٰ کہ اہل کتاب پر بھی فوقیت لے گئے جو اپنے آپ کو علمائے ربانی اور احبار متقدمین سمجھتے تھے ... تو یہ بھی ذکر فرمایا کہ یہود و نصاریٰ میں سے وہ لوگ جن پر تورات کی ذمہ داری ڈالی گئی تھی اور ان کو حکم تھا کہ وہ تورات کی تعلیم حاصل کریں اور اس پر عمل کریں، انھوں نے اس ذمہ داری کو اٹھایا نہ پورا کیا، ان کے لیے کوئی فضیلت نہیں اور ان کی مثال اس گدھے کی سے ہے جس کی پیٹھ پرعلمی کتابوں کا بوجھ لاد دیا گیا ہو۔ کیا یہ گدھا ان کتابوں سے مستفید ہو سکتا ہے جو اس کی پیٹھ پر لاد دی گئی ہیں؟ کیا اس سبب سے اسے کوئی فضیلت ہو سکتی ہے یا اس کا نصیب تو بس ان کتابوں کو اٹھانا ہے؟ یہی مثال اہل کتاب کے ان علماء کی ہے جو تورات کے احکامات پر عمل نہیں کرتے، جن میں سے جلیل ترین اور عظیم ترین حکم حضرت محمد مصطفیe کی اتباع کا حکم، آپ کی بعثت کی بشارت اور آپ جو قرآن لے کر آئے ہیں اس پر ایمان لانے کا حکم ہے، پس جس کا یہ وصف ہو وہ ناکامی اور خسارے اور اس کے خلاف حجت کے قائم ہونے کے سوا کیا فائدہ حاصل کر سکتا ہے؟ یہ مثال ان کے احوال کے عین مطابق ہے۔ ﴿ بِئْسَ مَثَلُ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِ اللّٰهِ ﴾ ’’جو لوگ اللہ کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں ان کی مثال بری ہے۔‘‘ یعنی وہ آیات جو ہمارے رسول اللہ e کی صداقت اور جو کچھ آپ لے کر تشریف لائے ہیں اس کی صحت پر دلالت کرتی ہیں ﴿وَاللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ ﴾ ’’اور اللہ ظالموں کو ہدایت عطا نہیں کرتا۔‘‘ یعنی جب تک ظلم ان کا وصف اور عنادان کی صفت ہے، تب تک اللہ تعالیٰ ان کی ان کے مصالح کی طرف راہ نمائی نہیں کرے گا۔
Vocabulary
AyatSummary
[5]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List