Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
61
SuraName
تفسیر سورۂ صف
SegmentID
1592
SegmentHeader
AyatText
{12} ولهذا ذَكَرَ الجزاء في الآخرة فقال: {يَغْفِرْ لكم ذُنوبَكم}: وهو شاملٌ للصغائر والكبائر؛ فإنَّ الإيمان بالله والجهاد في سبيله مكفِّرٌ للذُّنوب، ولو كانت كبائر، {ويدخِلْكم جناتٍ تجري من تحتها الأنهار}؛ أي: من تحت مساكنها وقصورها وغُرَفِها وأشجارها أنهارٌ من ماءٍ غير آسن وأنهارٌ من لبنٍ لم يتغيَّرْ طعمُه وأنهارٌ من خمر لذَّةٍ للشاربين وأنهارٌ من عسل مصفى ولهم فيها من كلِّ الثمرات، {ومساكنَ طيِّبةً في جناتِ عدنٍ}؛ أي: جمعت كلَّ طيبٍ من علوٍّ وارتفاع وحسن بناءٍ وزخرفةٍ، حتَّى إنَّ أهل الغرف من أهل علِّيين يتراءاهم أهلُ الجنَّة كما يُتراءى الكوكب الدُّرِّي في الأفق الشرقيِّ أو الغربيِّ، وحتَّى إنَّ بناء الجنَّة بعضُه من لَبِنِ ذهبٍ وبعضُه من لَبِنِ فضَّةٍ ، وخيامها من اللؤلؤ والمرجان، وبعض المنازل من الزُّمُرُّد والجواهر الملونة بأحسن الألوان، حتى إنَّها من صفائها يُرى ظاهرُها من باطنها وباطنُها من ظاهرها، وفيها من الطيبِ والحُسن ما لا يأتي عليه وصفُ الواصفين ولا خَطَرَ على قلب أحدٍ من العالمين، لا يمكن أن يدرِكوه حتى يَرَوْه ويتمتَّعوا بحسنه، وتقرَّ به أعينُهم. ففي تلك الحالة لولا أنَّ الله خَلَقَ أهل الجنَّة وأنشأهم نشأةً كاملةً لا تقبلُ العدم؛ لأوشك أن يموتوا من الفرح؛ فسبحان من لا يحصي أحدٌ من خلقه ثناءً عليه، بل هو كما أثنى على نفسه، وفوق ما يُثْني عليه أحدٌ من خلقه، وتبارك الجليلُ الجميلُ، الذي أنشأ دار النعيم، وجعل فيها من الجلال والجمال ما يبهر عقولَ الخلق ويأخُذُ بأفئِدتهم، وتعالى من له الحكمةُ التامَّة، الذي من جملتها أنه لو أرى العباد الجنَّة ونظروا إلى ما فيها من النعيم؛ لما تخلَّف عنها أحدٌ، ولما هناهم العيش في هذه الدار المنغصة المَشوب نعيمها بألمها وفرحها بِتَرَحِها. وسُمِّيت [الجنة] جنَّة عدن؛ لأنَّ أهلها مقيمون فيها، لا يخرجون منها أبداً، ولا يبغون عنها حِوَلاً. ذلك الثواب الجزيل والأجر الجميل هو الفوزُ العظيم الذي لا فوزَ مثله؛ فهذا الثواب الأخرويُّ.
AyatMeaning
[12] چنانچہ فرمایا :﴿ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ﴾ ’’اللہ تعالیٰ تمھارے گناہ معاف فرما دے گا۔‘‘ اور یہ تمام صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کو شامل ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ پر ایمان اور جہاد تمام گناہوں کو مٹا دیتے ہیں خواہ کبیرہ ہی کیوں نہ ہوں۔ ﴿وَیُدْخِلْكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْ٘هٰرُ﴾ ’’اور وہ تمھیں ان جنتوں میں پہنچائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔‘‘ یعنی اس کے مساکن، اس کے محلات، اس کے بالا خانوں اور اس کے درختوں کے نیچے ایسے پانی کی نہریں بہہ رہی ہوں گی جس میں بونہ ہو گی، ایسے دودھ کی نہریں جاری ہوں گی جس کا ذائقہ متغیر نہ ہو گا، ایسی شراب کی نہریں ہوں گی جو پینے والوں کو لذت دے گی اور خالص شہد کی نہریں ہوں گی اور جنت کے اندر ان کے لیے ہر قسم کے پھل ہوں گے۔ ﴿ وَمَسٰكِنَ طَیِّبَةً فِیْ جَنّٰتِ عَدْنٍ﴾ یعنی جنت میں ہر اچھی چیز جمع ہو گی، بلندی، ارتفاع، عمارتوں کی خوبصورتی اور سجاوٹ حتیٰ کہ اہل علیین کو دیگر اہل جنت اس طرح دیکھیں گے جیسے مشرقی یا مغربی افق میں چمک دار ستارہ دیکھا جاتا ہے ۔ حتیٰ کہ جنت کی (عمارتوں کی) تعمیر کی کچھ اینٹیں سونے کی ہوں گی اور کچھ چاندی کی، اس کے خیموں میں موتی اور مرجان جڑے ہوئے ہوں گے، جنت کے بعض گھر زمرد اور بہترین رنگوں کے جواہرات کے بنے ہوئے ہوں گے، حتیٰ کہ ان کے صاف و شفاف ہونے کی وجہ سے ان کے اندر سے بیرونی اور باہر سے اندرونی حصہ صاف نظر آئے گا۔ جنت کے اندر خوشبو اور ایسا حسن ہو گا کہ وصف بیان کرنے والے اس کا وصف بیان کر سکتے ہیں نہ اس کا تصور دنیا میں کسی شخص کے دل میں آیا ہے، ان کے لیے ممکن نہیں کہ اسے پا سکیں، جب تک کہ اسے دیکھ نہ لیں، وہ اس کے حسن سے متمتع ہوں گے اور اس سے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کریں گے۔ اس حالت میں اگر اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کو کامل زندگی عطا نہ کی ہوتی جو موت کو قبول نہیں کرتی تو ہو سکتا ہے کہ وہ خوشی سے مر جاتے۔ پس پاک ہے وہ ذات کہ اس کی مخلوق میں سے کوئی ہستی، اس کی ثنا بیان نہیں کر سکتی بلکہ وہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے خود اپنی ثنا بیان کی ہے، وہ اس حمد و ثنا سے بہت بڑھ کر ہے جو اس کی مخلوق میں سے کوئی بیان کرتا ہے۔بہت بابرکت ہے وہ جلیل و جمیل ہستی، جس نے نعمتوں کے گھر جنت کو تخلیق فرمایا، اس کو ایسا جلال و جمال عطا کیا جو مخلوق کی عقلوں کو مبہوت اور ان کے دلوں کو پکڑ لیتا ہے۔بالا و برتر ہے وہ ذات، جو کامل حکمت کی مالک ہے، یہ اس کی حکمت ہی ہے کہ اگر بندے جنت اور اس کی نعمتوں کو دیکھ لیں، تو اس کو حاصل کرنے سے کوئی پیچھے نہ رہے اور انھیں اس دنیا کی ناخوشگوار اور مکدر زندگی کبھی اچھی نہ لگتی، جس کی نعمتوں میں درد و الم اور جس کی فرحتوں میں رنج و غم کی ملاوٹ ہے۔ اس کو ’’جنت عدن‘‘ اس لیے کہا گیا کہ اہل جنت اس میں ہمیشہ مقیم رہیں گے اور اس سے کبھی نہ نکلیں گے اور نہ اس سے منتقل ہونا چاہیں گے۔ یہ ثواب جزیل اور اجر جمیل ہی درحقیقت بہت بڑی کامیابی ہے کہ اس جیسی کوئی اور کامیابی نہیں۔ یہ ہے اخروی ثواب۔
Vocabulary
AyatSummary
[12]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List