Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
61
SuraName
تفسیر سورۂ صف
SegmentID
1591
SegmentHeader
AyatText
{9} ثم ذكر سبب الظُّهور والانتصار للدين الإسلاميِّ الحسِّي والمعنويِّ، فقال: {هو الذي أرسل رسولَه بالهُدى ودين الحقِّ}: أي: بالعلم النافع والعمل الصالح، بالعلم الذي يهدي إلى الله وإلى دار كرامته، ويهدي لأحسن الأعمال والأخلاق، ويهدي إلى مصالح الدُّنيا والآخرة، {ودين الحقِّ}؛ أي: الدين الذي يُدان به ويُتَعَبَّدُ لربِّ العالمين، الذي هو حقٌّ وصدقٌ لا نقص فيه ولا خلل يعتريه، بل أوامره غذاءُ القلوب والأرواح وراحةُ الأبدان، وترك نواهيه سلامةً من الشرِّ والفساد ، فما بُعِثَ به النبيُّ - صلى الله عليه وسلم - من الهدي ودين الحقِّ أكبر دليل وبرهان على صدقِهِ، وهو برهانٌ باقٍ ما بقي الدهر، كلَّما ازداد به العاقل تفكُّراً؛ ازداد به فرحاً وتبصُّراً. {ليظهِرَه على الدِّين كلِّه}؛ أي: ليعليه على سائر الأديان بالحجَّة والبرهان، ويُظْهِرَ أهلَه القائمين به بالسيف والسّنان. فأمَّا نفس الدين؛ فهذا الوصف ملازمٌ له في كلِّ وقت، فلا يمكن أن يُغَالِبَهُ مغالبٌ أو يخاصِمَهُ مخاصمٌ إلاَّ فَلَجَه وبلسه، وصار له الظهورُ والقهرُ، وأمَّا المنتسبون إليه؛ فإنَّهم إذا قاموا به واستناروا بنوره واهتدَوْا بهديه في مصالح دينهم ودُنياهم؛ فكذلك لا يقوم لهم أحدٌ، ولا بدَّ أن يظهروا على أهل الأديان، وإذا ضيَّعوا واكتفَوْا منه بمجرَّد الانتساب إليه؛ لم ينفعْهم ذلك، وصار إهمالهم له سببَ تسليطِ الأعداء عليهم، ويَعْرِفُ هذا من استقرأ الأحوال والنظر في أول المسلمين وآخرهم.
AyatMeaning
[9] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے دین اسلام کے حسی اور معنوی غلبہ اور فتح و نصرت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰؔى ﴾ ’’وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت کے ساتھ بھیجا۔‘‘ یعنی اس نے اپنا رسول علم نافع اور عمل صالح کے ساتھ مبعوث کیا ۔علم سے مراد وہ علم ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے تکریم والے گھر کی طرف راہنمائی کرتا ہے، جو بہترین اعمال و اخلاق سکھاتا ہے اور جو دنیا و آخرت کے تمام مصالح کی طرف راہ نمائی کرتا ہے۔ ﴿ وَدِیْنِ الْحَقِّ ﴾ ’’اور دینِ حق کے ساتھ۔‘‘ یعنی وہ دین جسے اختیار کیا جاتا ہے، جس کے ذریعے سے رب کائنات کی بندگی کی جاتی ہے جو سرا سر حق اور صدق ہے جس میں کوئی نقص ہے نہ اسے کوئی خلل لاحق ہے، جس کے اوامر قلب و روح کی غذا اور جسم کی راحت ہیں اور اس کے نواہی کو ترک کرنا شر اور فساد سے سلامتی ہے۔ نبی ٔاکرم e کو جس ہدایت اور دین حق کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے وہ آپ کی صداقت کی سب سے بڑی دلیل اور برہان ہے اور جب تک دنیا باقی ہے یہ دلیل باقی رہے گی، خرد مند جتنا زیادہ اس میں غور و فکر کرے گا اتنی ہی اسے فرحت و بصیرت حاصل ہو گی۔ ﴿ لِیُ٘ظْ٘هِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ٘﴾ تاکہ وہ اس دین کو حجت اور دلیل کے ذریعے سے تمام ادیان پر اور اہل دین کو، جو اس پر قائم ہیں، شمشیر و سناں کے ذریعے سے (باطل قوتوں پر) غالب کر دے۔ رہا دین تو یہ غلبہ ہر زمانے میں اس کا وصف لازم ہے، چنانچہ تو کوئی غالب آنے کی کوشش کرنے والا اس پر غالب آ سکتا ہے نہ جھگڑنے والا اس کو زیر کر سکتا ہے۔ دین ہمیشہ فتح مند ہی رہے گا، اس کو فوقیت اور غلبہ حاصل رہے گا۔ رہے وہ لوگ جو دین اسلام سے انتساب رکھتے ہیں، تو جب وہ اس دین کو قائم کریں، اس کے نور سے روشنی حاصل کریں، اپنے دینی اور دنیاوی مصالح میں اس کے لائحہ عمل کو راہ نما بنائیں، تو اس طرح کوئی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور ان کا تمام اہل ادیان پر غالب آنا لازمی ہے ۔ اور اگر وہ اس دین کو ضائع کر دیں اور اس کے ساتھ مجرد انتساب ہی کو کافی سمجھیں، تو دین ان کو کوئی فائدہ نہیں دے گا اور ان کا دین کو چھوڑ دینا، ان پر دشمن کے تسلط کا سبب بنے گا۔ قرون اولیٰ کے مسلمانوں اور متاخرین کے احوال کے استقرا اور ان میں غور و فکر کے ذریعے سے اس حقیقت کی معرفت حاصل کی جا سکتی ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[9]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List