Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
59
SuraName
تفسیر سورۂ حشر
SegmentID
1581
SegmentHeader
AyatText
{7} وتعريف الفيء باصطلاح الفقهاء: هو ما أخِذَ من مال الكفار بحقٍّ من غير قتال؛ كهذا المال الذي فرُّوا وتركوه خوفاً من المسلمين، وسُمِّي فيئاً؛ لأنه رجع من الكفار الذين هم غير مستحقِّين له إلى المسلمين الذين لهم الحقُّ الأوفر فيه. وحكمه العامُّ كما ذكره الله بقوله: {ما أفاءَ اللهُ على رسولهِ من أهلِ القُرى}: عموماً، سواء كان في وقت الرسول أو بعده على مَن تَوَلَّى من بعدِهِ من أمَّته، {فللهِ وللرسولِ ولذي القربى واليتامى والمساكينِ وابنِ السبيل}: وهذه الآية نظير الآية التي في سورة الأنفال ، وهي قوله: {واعلموا أنَّما غَنِمْتُم من شيءٍ فأنَّ لله خُمُسَه وللرسول ولذي القُربى واليتامى والمساكينِ وابنِ السبيلِ}؛ فهذا الفيء يُقسم خمسة أقسام: لله ولرسوله يُصْرَفُ في مصالح المسلمين العامة. وخمسٌ لذوي القربى، وهم بنو هاشم وبنو المطلب؛ حيث كانوا، يسوَّى فيه بين ذكورهم وإناثهم، وإنَّما دخل بنو المطَّلب في خمس الخمس مع بني هاشم ولم يدخُلْ بقية بني عبد مناف؛ لأنهم شاركوا بني هاشم في دخولهم الشعبَ حين تعاقدتْ قريشٌ على هجرهم وعداوتهم، فنصروا رسولَ الله - صلى الله عليه وسلم -؛ بخلاف غيرهم، ولهذا قال النبيُّ صلّى الله عليه وسلّم في بني عبد المطلب: «إنَّهم لم يفارِقوني في جاهليَّة ولا إسلام». وخمسٌ لفقراء اليتامى، وهم من لا أب له ولم يبلغْ. وخمسٌ للمساكين. وخمسٌ لأبناء السبيل، وهم الغرباء المنقطَع بهم في غير أوطانهم. وإنَّما قدَّر الله هذا التقدير وحصر الفيء في هؤلاء المعيَّنين؛ لكي {لا يكونَ دُولَةً}؛ أي: مداولةً واختصاصاً {بين الأغنياءِ منكم}: فإنَّه لو لم يقدِّره؛ لتداولته الأغنياءُ الأقوياء، ولما حَصَلَ لغيرهم من العاجزين منه شيءٌ، وفي ذلك من الفساد ما لا يعلمه إلا الله؛ كما أنَّ في اتِّباع أمر الله وشرعه من المصالح ما لا يدخل تحت الحصر، ولذلك أمر الله بالقاعدة الكلِّيَّة والأصل العام، فقال: {وما آتاكُمُ الرسولُ فخذوهُ وما نَهاكم عنهُ فانتَهوا}: وهذا شاملٌ لأصول الدين وفروعه ظاهره وباطنه، وأنَّ ما جاء به الرسول يتعيَّن على العباد الأخذ به واتِّباعه، ولا تحلُّ مخالفته، وأنَّ نصَّ الرسول على حكم الشيء كنصِّ الله تعالى؛ لا رخصةَ لأحدٍ ولا عذر له في تركه، ولا يجوز تقديم قول أحدٍ على قوله. ثم أمر بتقواه التي بها عِمارةُ القلوب والأرواح والدُّنيا والآخرة، وبها السعادة الدائمة والفوزُ العظيم، وبإضاعتها الشقاء الأبديُّ والعذاب السرمديُّ، فقال: {واتَّقوا الله إنَّ الله شديدُ العقابِ}: على من ترك التقوى وآثر اتِّباع الهوى.
AyatMeaning
[7] فقہاء کی اصطلاح میں فَے سے مراد وہ مال ہے جو حق کے ساتھ کفار سے کسی جنگ کے بغیر حاصل کیا جائے، مثلاً: ’’وہی مال جسے کفار مسلمانوں کے خوف کی بنا پر چھوڑکر فرار ہو گئے۔ اس کو فَے اس لیے کہا گیا ہے کہ یہ کفار کی طرف سے جو اس مال کے مستحق نہ تھے، مسلمانوں کی طرف لوٹا ہے جو اس پر بہت زیادہ حق رکھتے تھے۔ مالِ فَے کا حکم : فَے کا حکم یہ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں ذکر فرمایا : ﴿ مَاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلٰى رَسُوْلِهٖ٘ مِنْ اَهْلِ الْ٘قُ٘رٰى﴾ ’’جو مال اللہ نے بستی والوں سے اپنے رسول کو دلوایا ہے۔‘‘ عمومی طور پر، خواہ رسول اللہ e کا زمانہ ہو یا آپ کے بعد آپ کی امت میں سے اس شخص کا زمانہ ہو جو امارت کے منصب پر فائز ہو ﴿ فَلِلّٰهِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِـذِی الْ٘قُ٘رْبٰى وَالْ٘یَتٰمٰى وَالْمَسٰكِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ﴾ ’’تو وہ اللہ کے لیے، اللہ کے رسول کے لیے، اور (رسول کے) رشتہ داروں ، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے۔‘‘ یہ آیت کریمہ اس آیت کریمہ کی نظیر ہے جو سورۂ انفال میں مذکور ہے، اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے: ﴿وَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَاَنَّ لِلّٰهِ خُمُسَهٗ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْ٘قُ٘رْبٰى وَالْ٘یَ٘تٰمٰى وَالْمَسٰكِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ﴾ (الانفال:8؍41) ’’اور جان رکھو! جو چیز تم غنیمت کے طور پر کفار سے حاصل کرو، اس میں سے پانچواں حصہ اللہ تعالیٰ اور رسول کے لیے اور قرابت داروں، یتیموں، مساکین اور مسافروں کے لیے ہے۔‘‘ فَے کا مال پانچ اصناف میں تقسیم ہوتا ہے: (۱) پانچ حصوں میں سے ایک حصہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے جو مسلمانوں کے مصالح عامہ میں صرف ہوتا ہے۔ (۲) دوسرا حصہ، ذوی القربٰی (رسول اللہe کے رشتہ داروں) کے لیے ہے اور ذوی القربٰی سے مراد بنوہاشم اور بنو مطلب ہیں، جہاں کہیں بھی ہوں، ان کے مردوں اور عورتوں میں برابر تقسیم کیا جائے گا۔ بنومطلب خمس وغیرہ کے پانچویں حصے میں بنوہاشم کے ساتھ شریک ہوں گے، بقیہ بنوعبد مناف شریک نہیں ہوں گے کیونکہ جب قریش نے بنوہاشم سے مقاطعت اور عداوت کا معاہدہ کیا تو بنو مطلب بنو ہاشم کے ساتھ شریک تھے اور دوسروں کے برعکس انھوں نے رسول اللہ e کی مدد کی۔ اس لیے نبی اکرم e نے بنو مطلب کے بارے میں فرمایا: ’’وہ جاہلیت اور اسلام میں کبھی مجھ سے الگ نہیں ہوئے۔‘‘ (مسند أحمد: 81/4 و اصله في صحيح البخاري، فرض الخمس، باب و من الدليل على ان الخمس للإمام، حديث: 3140) (۳) تيسرا حصہ محتاج یتیموں کے لیے ہے۔ یتیم وہ ہے جس کے باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا ہو اور وہ ابھی بالغ نہ ہوا ہو۔ (۴) چوتھا حصہ مساکین کے لیے ہے۔ (۵) اور پانچواں (آخری) حصہ مسافروں کے لیے ہے۔ اس سے مراد وہ غریب الوطن لوگ ہیں جو اپنے وطن سے کٹ کر رہ گئے ہوں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے یہ حصے اس لیے مقرر فرمائے اور فَے کو صرف انھی معین لوگوں میں محصور کر دیا ﴿ كَیْ لَا یَكُوْنَ دُوْلَةًۢ بَیْنَ الْاَغْنِیَآءِ مِنْكُمْ ﴾ ’’تاکہ (مال) تم میں سے دولت مند لوگوں کے ہاتھوں ہی میں گردش نہ کرتا رہے ۔‘‘ اور ان کے سوا عاجز اور بے بس لوگوں کو کچھ حاصل نہ ہو۔ اس میں اس قدر فساد ہے جسے اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی شریعت کی اتباع میں اتنی زیادہ مصلحتیں ہیں جو شمار سے باہر ہیں۔اس لیے اللہ تعالیٰ نے ایک قاعدہ کلیہ اور ایک عام اصول مقرر فرمایا: ﴿ وَمَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ١ۗ وَمَا نَهٰؔىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا ﴾ ’’رسول تمھیں جو دے، وہ لے لو اور جس سے وہ تمھیں روک دے، اس سے رک جاؤ۔‘‘ یہ آیت کریمہ دین کے اصول و فروع اور اس کے ظاہر و باطن سب کو شامل ہے، نیز یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ e جو کچھ لے کر آئے ہیں، اس سے تمسک کرنا اور اس کی اتباع کرنا بندوں پر فرض ہے اور اس کی مخالفت کرنا جائز نہیں۔ نیز اس آیت کریمہ سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی چیز کے حکم پر رسول اللہ e کی نص، اللہ تعالیٰ کی نص کی مانند ہے اور اس کو ترک کرنے میں کسی کے لیے کوئی رخصت اور عذر نہیں اور کسی کے قول کو آپ کے قول پر مقدم رکھنا جائز نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے تقویٰ کا حکم دیا جس سے دنیا و آخرت میں قلب و روح معمور ہوتی ہے، تقویٰ ہی میں دائمی سعادت اور فوز عظیم ہے۔ تقویٰ کو ضائع کرنے میں ابدی بدبختی اور سرمدی عذاب ہے، چنانچہ فرمایا: ﴿ وَاتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾ ’’اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘ جو کوئی تقویٰ کو ترک کر کے، خواہشات نفس کی پیروی کو ترجیح دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو سخت عذاب دینے والا ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[7]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List