Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 58
- SuraName
- تفسیر سورۂ مجادلہ
- SegmentID
- 1580
- SegmentHeader
- AyatText
- {22} يقول تعالى: {لا تَجِدُ قوماً يؤمنون بالله واليوم الآخرِ يوادُّونَ من حادَّ الله ورسولَه}؛ أي: لا يجتمع هذا وهذا، فلا يكون العبدُ مؤمناً بالله واليوم الآخر حقيقةً إلاَّ كان عاملاً على مقتضى إيمانه ولوازمه من محبَّةِ مَنْ قام بالإيمان وموالاته وبُغْضِ مَنْ لم يَقُمْ به ومعاداتِهِ، ولو كان أقربَ الناس إليه، وهذا هو الإيمان على الحقيقة، الذي وجدت ثمرته والمقصود منه، وأهل هذا الوصف هم الذين {كَتَبَ} الله {في قلوبهم الإيمان}؛ أي: رسمه وثبَّته وغرسه غرساً لا يتزلزلُ ولا تؤثِّر فيه الشُّبه والشُّكوك، وهم الذين قواهم الله {بروح منه}؛ أي: بوحيه ومعونته ومدده الإلهي وإحسانه الرباني وهم الذين لهم الحياة الطيبة في هذه الدار، ولهم جناتُ النعيم في دار القرار، التي فيها كلُّ ما تشتهيه الأنفس وتلذُّ الأعين وتختارُ، ولهم أفضل النعيم وأكبره ، وهو أنَّ اللهَ يُحِلُّ عليهم رضوانَه؛ فلا يسخطُ عليهم أبداً، ويرضَوْن عن ربِّهم بما يعطيهم من أنواع الكرامات ووافر المَثوبات وجزيل الهِبات ورفيع الدَّرجات؛ بحيث لا يَرَوْنَ فوق ما أعطاهم مولاهم غايةً ولا وراءه نهايةً، وأما مَنْ يزعُمُ أنَّه يؤمن بالله واليوم الآخر، وهو مع ذلك موادٌّ لأعداء الله محبٌّ لمن نَبَذَ الإيمان وراء ظهرِهِ؛ فإنَّ هذا إيمانٌ زعميٌّ لا حقيقة له؛ فإنَّ كلَّ أمرٍ لا بدَّ له من برهانٍ يصدِّقه؛ فمجرَّدُ الدعوى لا تفيدُ شيئاً ولا يصدَّقُ صاحبها. والحمد لله.
- AyatMeaning
- [22] اے نبی! آپ اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہیں پائیں گے۔ یعنی یہ دونوں رویے ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتے، بندہ اس وقت تک اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والا نہیں بن سکتا جب تک کہ وہ ایمان کے تقاضوں اور اس کے لوازم پر عمل نہیں کرتا اور ایمان کو قائم کرنے والے کے ساتھ محبت اور موالات رکھنا یہ ہے کہ اس شخص کے ساتھ بغض اور عداوت رکھی جائے جو ایمان کو قائم نہیں کرتا، خواہ وہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ اس کے قریب ہی کیوں نہ ہو۔ یہ ہے وہ حقیقی ایمان جس کا پھل ملتا ہے اور جس سے مقصود حاصل ہوتا ہے۔ اس وصف کے حامل وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان لکھ دیا ہے یعنی اس کور اسخ اور ثابت کر دیا ہے اور ان کے دلوں میں شجر ایمان کو اگا دیا ہے جو کبھی متزلزل ہو سکتا ہے نہ شکوک و شبہات اس پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف سے روح کے ذریعے سے طاقت ور بنایا ہے یعنی اپنی وحی، اپنی معرفت، مدد الٰہی اور اپنے احسان ربانی کے ذریعے سے تائید کی۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے اس دنیا میں حیات طیبہ ہے اور آخرت میں ان کے لیے نعمتوں بھری جنتیں ہیں، جہاں ہر وہ چیز ہو گی جو دل چاہیں گے۔ جس سے آنکھیں لذت اندوز ہوں گی اور اسے پسند کریں گی، ان کے لیے ایک سب سے بڑی اور افضل ترین نعمت ہو گی اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان پر اپنی رضا نازل فرمائے گا اور ان سے کبھی ناراض نہیں ہو گا، اللہ تعالیٰ ان کو جو اکرام و تکریم کی مختلف انواع سے نوازے گا، ان کو جو وافر ثواب عطا کرے گا، جو بے پایاں عنایات سے بہرہ مند اور ان کے درجات بلند کرے گا، وہ اس پر اپنے رب سے راضی ہوں گے، وہ اس طرح کہ ان کے مولا نے جو کچھ ان کو عطا کیا ہو گا، اس کی کوئی انتہا ان کو نظر نہیں آئے گی۔ رہا وہ شخص جو اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان لانے کا زعم رکھتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ مودت و موالات بھی رکھتا ہے، اور ایسے لوگوں سے محبت کرتا ہے جنھوں نے ایمان کو پس پشت ڈال رکھا ہےتو یہ ایمان کا محض خالی خولی دعویٰ ہے، جس کی کوئی حقیقت نہیں۔ کیونکہ ہر دعوے کے لیے کسی دلیل کا ہونا لازمی ہے جو اس کی تصدیق کرے۔ پس مجرد دعویٰ کسی کام نہیں آتا اور ایسا دعویٰ کرنے والے کی تصدیق نہیں کی جاتی۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [22]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF