Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
57
SuraName
تفسیر سورۂ حدید
SegmentID
1569
SegmentHeader
AyatText
{27} {ثم قَفَّيْنا}؛ أي: أتبعنا {على آثارِهم برُسُلِنا وقفَّيْنا بعيسى ابن مريم}: خصَّ الله عيسى عليه السلام؛ لأنَّ السياق مع النصارى، الذين يزعُمون اتِّباع عيسى، {وآتَيْناه الإنجيل}: الذي هو من كتب الله الفاضلة، {وجَعَلْنا في قلوب الذين اتَّبعوه رأفةً ورحمةً}؛ كما قال تعالى: {لَتَجِدَنَّ أشدَّ الناس عداوةً للذين آمنوا اليهودَ والذين أشركوا ولَتَجِدَنَّ أقرَبَهم مودَّةً للذين آمنوا الذين قالوا إنا نصارى ذلك بأنَّ منهم قِسِّيسينَ ورُهْباناً وأنَّهم لا يستكبرونَ ... } الآيات، ولهذا كان النصارى ألين من غيرهم قلوباً حين كانوا على شريعة عيسى عليه السلام، {ورهبانيةً ابْتَدَعوها}: والرهبانيَّة العبادةُ؛ فهم ابتدعوا من عند أنفسهم عبادةً، ووظَّفوها على أنفسهم، والتزموا لوازم ما كتبها الله عليهم ولا فرضها، بل هم الذين التزموا بها من تلقاء أنفسهم؛ قصْدُهم بذلك رضا الله، ومع ذلك؛ {فما رَعَوْها حقَّ رعايتها}؛ أي: ما قاموا بها، ولا أدَّوْا حقوقها، فقصَّروا من وجهين: من جهة ابتداعهم، ومن جهة عدم قيامهم بما فَرَضوه على أنفسهم. فهذه الحالُ هي الغالبُ من أحوالهم، ومنهم من هو مستقيمٌ على أمر الله، ولهذا قال: {فآتَيْنا الذين آمنوا منهم أجْرَهُم}؛ أي: الذين آمنوا بمحمدٍ - صلى الله عليه وسلم - مع إيمانهم بعيسى؛ كلٌّ أعطاه الله على حسب إيمانِهِ، {وكثيرٌ منهم فاسقونَ}.
AyatMeaning
[27] ﴿ ثُمَّ قَفَّیْنَا﴾ پھر ہم نے بھیجے ﴿ عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا وَقَفَّیْنَا بِعِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ﴾ ’’ ان کے پیچھے لگاتار اپنے رسول اور ہم نے ان سب کے پیچھے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ uکا خاص طور پر اس لیے ذکرکیا ہے کیونکہ سیاق آیات نصاریٰ کے بارے میں ہے جو حضرت عیسیٰ کی اتباع کا دعویٰ کرتے ہیں ﴿وَاٰتَیْنٰهُ الْاِنْجِیْلَ﴾ ’’اور ہم نے ان کو انجیل دی۔‘‘ جو اللہ تعالیٰ کی فضیلت والی کتابوں میں سے ہے ﴿وَجَعَلْنَا فِیْ قُلُوْبِ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُ رَاْفَةً وَّرَحْمَةً﴾ ’’اور ڈال دی ہم نے ان کے پیروکاروں کے دلوں میں شفقت اور مہربانی۔‘‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَتَجِدَنَّ اَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الْ٘یَهُوْدَ وَالَّذِیْنَ اَشْرَؔكُوْا١ۚ وَلَتَجِدَنَّ اَ٘قْ٘رَبَهُمْ مَّوَدَّةً لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّا نَ٘صٰرٰى١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّ مِنْهُمْ قِسِّیْسِیْنَ وَرُهْبَانًا وَّاَنَّهُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ۠﴾ (المائدہ: 5/82) ’’آپ پائیں گے کہ مومنوں کے ساتھ سب سے زیادہ دشمنی رکھنے والے یہودی اور مشرک ہیں اور مودت و محبت کے اعتبار سے آپ مومنوں کے سب سے زیادہ قریب ان لوگوں کو پائیں گے جو کہتے ہیں کہ ہم نصرانی ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں عالم بھی ہیں اور راہب بھی اور (اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ) وہ تکبر نہیں کرتے۔‘‘ اسی لیے جب نصرانی عیسیٰu کی شریعت پر قائم تھے تو دوسروں کی نسبت زیادہ نرم دل تھے۔ ﴿وَرَهْبَانِیَّةَنِ ابْتَدَعُوْهَا﴾ رہبانیت سے مراد عبادت ہے۔ پس انھوں نے اپنی طرف سے ایک عبادت ایجاد کر لی اور اپنے لیے اسے وظیفہ بنا لیا اور انھوں نے مختلف لوازم کا التزام کیا جن کو اللہ تعالیٰ نے ان پر فرض نہیں کیا تھا بلکہ انھوں نے خود اپنی طرف سے اپنے آپ پر لازم ٹھہرایا تھا اس سے ان کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا تھا۔ مگر بایں ہمہ ﴿فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَایَتِهَا﴾ یعنی وہ اس پر قائم نہ رہ سکے اور نہ اس کے حقوق ہی کو ادا کر سکے۔پس وہ دو اعتبار سے قصور کے مرتکب ہوئے۔اول: اس عبادت کو ایجاد کرنے کے اعتبار سے۔ثانی : اس اعتبار سے کہ انھوں نے اپنے آپ پر جس چیز کو فرض کیا تھا اس پر قائم نہ رہ سکے۔ اور یہ حال ان کے غالب احوال میں سے تھا۔ اور ان میں سے کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو اللہ تعالیٰ کے حکم پر استقامت کے ساتھ قائم تھے اس لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَاٰتَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْهُمْ اَجْرَهُمْ﴾ یعنی وہ لوگ جو حضرت عیسیٰ uپر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ محمد مصطفیe پر بھی ایمان لائے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر ایک کو اس کے ایمان کے مطابق اجر عطا کیا ہے ﴿وَؔكَثِیْرٌ مِّؔنْهُمْ فٰسِقُوْنَ﴾ ’’اور ان میں سے زیادہ تر نافرمان ہیں۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[27]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List