Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 57
- SuraName
- تفسیر سورۂ حدید
- SegmentID
- 1566
- SegmentHeader
- AyatText
- {19} {والذين آمنوا باللهِ ورسلِهِ}: والإيمانُ عند أهل السُّنَّة ما دلَّ عليه الكتاب والسنة، هو قول القلب واللسان وعمل القلب واللسان والجوارح، فيشمل ذلك جميع شرائع الدين الظاهرة والباطنة، فالذين جمعوا [بين] هذه الأمور {هم الصدِّيقون}؛ أي: الذين مرتبتهم فوق مرتبة عموم المؤمنين ودون مرتبة الأنبياء. وقوله: {والشهداءُ عند ربِّهم لهم أجرُهم ونورُهم}؛ كما ورد في الحديث الصحيح: «إنَّ في الجنَّة مائةَ درجةٍ، ما بين كلِّ درجتين كما بين السماء والأرض، أعدَّها الله للمجاهدين في سبيله». وهذا يقتضي شدَّة علوِّهم ورفعتهم وقربهم من الله تعالى، {والذين كفروا وكَذَّبوا بآياتِنا أولئك أصحابُ الجحيم}: فهذه الآيات جمعت أصناف الخلق المتصدِّقين والصِّديقين والشهداء وأصحاب الجحيم، فالمتصدِّقون الذين [كان] جُلُّ عملهم الإحسان إلى الخلق وبذلُ النفع لهم بغاية ما يمكنهم، خصوصاً بالنفع بالمال في سبيل الله، والصِّدِّيقون هم الذين كمَّلوا مراتب الإيمان والعمل الصالح والعلم النافع واليقين الصادق، والشهداء هم الذين قاتلوا في سبيل الله لإعلاء كلمة الله، وبَذَلوا أنفسَهم وأموالهم فَقُتِلوا، وأصحاب الجحيم هم الكفار الذين كذَّبوا بآيات الله. وبقي قسمٌ ذكرهم الله في سورة فاطر، وهم المقتصدون الذين أدَّوا الواجبات وتركوا المحرمات؛ إلاَّ أنَّهم حصل منهم بعض التقصير بحقوق الله وحقوق عباده؛ فهؤلاء مآلهم الجنة ، وإن حصل لبعضهم عقوبة ببعض ما فعل.
- AyatMeaning
- [19] ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ٘ۤ﴾ ’’اور وہ لوگ جو اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔‘‘ اہل سنت کے نزدیک ایمان جس پر قرآن و سنت دلالت کرتے ہیں وہ ہے قلب و لسان کا قول اور قلب و لسان اور جوارح کا عمل، تب یہ چیز دین کے تمام ظاہری و باطنی شرائع کو شامل ہے۔ پس جنھوں نے ان تمام امور کو جمع کر لیا وہ صدیق ہیں جن کا مرتبہ عام مومنوں سے اوپر اور انبیاء سے نیچے ہے۔اللہ تبارک و تعالیٰ کے ارشاد: ﴿ وَالشُّهَدَآءُ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؕ لَهُمْ اَجْرُهُمْ وَنُوْرُهُمْ﴾ ’’اور شہید ہیں ان کے رب کے ہاں ان کے لیے ان کا اجر ہوگا اور ان کی روشنی۔‘‘ کا معنی وہی ہے جیسا کہ صحیح حدیث میں وارد ہوا ہے ’’جنت کے سو درجے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فرق ہے جتنا زمین اور آسمان کے درمیان ہے، اللہ تعالیٰ نے ان کو مجاہدین فی سبیل اللہ کے لیے تیار کر رکھا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، الجہاد و السیر، باب درجات المجاہدین فی سبیل اللہ، حدیث: 2790) اور یہ چیز ان کے انتہائی بلند مرتبہ، ان کی رفعت اور اللہ تعالیٰ سے ان کے قرب کا تقاضا کرتی ہے۔ ﴿ وَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَؔكَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰؔبُ الْجَحِیْمِ﴾ ’’اور جو لوگ کفر کرتے ہیں اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں وہ جہنمی ہیں۔‘‘ ان آیات کریمہ نے مخلوق کی تمام اصناف، یعنی صدقہ کرنے والوں، صدیقین، شہداء اور اہل جہنم کے تذکرے کو یکجا کر دیا ہے۔پس صدقہ کرنے والے وہ لوگ ہیں جن کے اعمال کا بڑا حصہ مخلوق کے ساتھ حسن سلوک اور ممکن حد تک ان کو فائدہ پہنچانے خاص طور پر ان کو اللہ کے راستے میں مال کے ذریعے سے فائدہ پہنچانے پر مشتمل ہے۔ صدیق وہ لوگ ہیں جنھوں نے ایمان، عمل صالح، علم نافع اور یقین صادق کے مراتب کو مکمل کر لیا۔ شہید وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ تعالیٰ کے کلمہ کو غالب کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کیا، اپنے جان و مال کو خرچ کیا اور قتل ہو گئے۔ اہل جہنم وہ کفار ہیں جنھوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلایا۔ مذکور بالا اقسام کے علاوہ ایک قسم باقی رہ گئی ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے سورۂ فاطر میں کیا ہے اور وہ ہیں مقتصدین جنھوں نے واجبات کو ادا کیا، محرمات کو ترک کیا ، البتہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے بارے میں ان سے تقصیر واقع ہوئی۔ اگرچہ ان میں سے بعض کو ان کے بعض افعال کے سبب سے سزا ملے گی، تاہم مآل کار وہ جنت میں جائیں گے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [19]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF