Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 3
- SuraName
- تفسیر سورۂ آل عمران
- SegmentID
- 198
- SegmentHeader
- AyatText
- {118 ـ 119} هذا تحذير من الله لعباده عن ولاية الكفار واتخاذهم بطانة أو خصيصة وأصدقاء، يسرون إليهم ويفضون لهم بأسرار المؤمنين، فوضح لعباده المؤمنين الأمور الموجبة للبراءة من اتخاذهم بطانة، بأنهم {لا يألونكم خبالاً} أي حريصون غير مقصرين في إيصال الضرر بكم، وقد بدت البغضاء من كلامهم وفلتات ألسنتهم وما تخفيه صدورهم من البغضاء والعداوة {أكبر} مما ظهر لكم من أقوالهم وأفعالهم، فإن كانت لكم فهوم وعقول فقد وضح الله لكم أمرهم، وأيضاً فما الموجب لمحبتهم واتخاذهم أولياء وبطانة، وقد تعلمون منهم الانحراف العظيم في الدين وفي مقابلة إحسانكم؟ فأنتم مستقيمون على أديان الرسل تؤمنون بكل رسول أرسله الله وبكل كتاب أنزله الله وهم يكفرون بأجلّ الكتب وأشرف الرسل، وأنتم تبذلون لهم من الشفقة والمحبة ما لا يكافئونكم على أقل القليل منه، فكيف تحبونهم وهم لا يحبونكم وهم يداهنونكم وينافقونكم، فإذا لقوكم {قالوا آمنا وإذا خلوا} مع بني جنسهم {عضوا عليكم الأنامل} من شدة الغيظ والبغض لكم ولدينكم، قال تعالى: {قل موتوا بغيظكم}؛ أي: سترون من عز الإسلام وذل الكفر ما يسوءكم، وتموتون بغيظكم فلن تدركوا شفاء ذلك بما تقصدون {إن الله عليم بذات الصدور}؛ فلذلك بين لعباده المؤمنين ما تنطوي عليه صدور أعداء الدين من الكفار والمنافقين.
- AyatMeaning
- [120-118] اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو اس بات سے منع فرماتا ہے کہ وہ اہل کتاب کے یا دوسرے مذاہب کے منافقوں کو دلی دوست بنائیں، انھیں اپنے راز بتائیں یا بعض اسلامی ذمہ داریاں ان کے سپرد کردیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ دشمن ہیں جن کے دل بغض و عداوت سے بھرے ہوئے ہیں۔ حتیٰ کہ یہ عداوت ان کی زبان سے بلا ارادہ ظاہر ہوجاتی ہے۔ ﴿ وَمَا تُ٘خْفِیْ صُدُوْرُهُمْ اَ كْبَرُ ﴾ ’’اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے، وہ ظاہر ہوجانے والی دشمنی سے بہت زیادہ ہے۔‘‘ اسی لیے ﴿ لَا یَاْلُوْنَؔكُمْ خَبَالًا ﴾ ’’وہ تمھاری تباہی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے‘‘ یعنی تمھیں نقصان پہنچانے اور مشکلات پیدا کرنے میں کمی نہیں کرتے۔ وہ ایسے اسباب پیدا کرتے ہیں جس کے نتیجے میں تمھیں نقصان پہنچے اور تمھارے خلاف تمھارے دشمنوں کی مدد کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مومنوں سے فرماتا ہے: ﴿قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ ﴾ ’’ہم نے تمھارے لیے آیتیں بیان کردی ہیں‘‘ جن میں تمھاری دینی اور دنیاوی مصلحتیں اور فوائد موجود ہیں۔ ﴿ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ﴾ ’’اگر تم عقل مند ہو‘‘ تو ان نشانیوں کو پہچان کر دوستوں اور دشمنوں کی پہچان کرو، کیونکہ ہر شخص اس قابل نہیں ہوتا کہ اسے ہم راز بنایا جائے۔عقل مند وہ ہوتا ہے جسے اگر دشمن سے میل جول رکھنے کی ضرورت پیش آجائے تو اس سے میل جول صرف ظاہری معاملات میں ہو، اور اپنے اندرونی معاملات اسے نہ بتائے۔ اگرچہ دشمن کتنی ہی چاپلوسی کرے اور قسمیں کھائے کہ وہ دوست ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ مومنوں کو یہودی اور عیسائی منافقوں سے احتیاط کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے ان کی شدید دشمنی کو واضح کرتا ہے۔ ارشاد ہے ﴿ هٰۤاَ نْتُمْ اُولَآءِ تُحِبُّوْنَهُمْ وَلَا یُحِبُّوْنَكُمْ وَتُؤْمِنُوْنَ بِالْكِتٰبِ كُلِّ٘هٖ ﴾ ’’ہاں، تم تو انھیں چاہتے ہو، اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے، اور تم پوری کتاب کو مانتے ہو‘‘ یعنی ان تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہو جو اللہ نے اپنے نبیوں پر نازل کی ہیں۔ حالانکہ وہ تمھاری کتاب، قرآن پر ایمان نہیں رکھتے۔ بلکہ جب وہ تم سے ملتے ہیں تو اوپر اوپر سے ایمان کا اظہار کرتے ہیں۔ ﴿ وَاِذَا لَقُوْؔكُمْ قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖ ۗۚ وَاِذَا خَلَوْا عَضُّوْا عَلَیْكُمُ الْاَنَامِلَ مِنَ الْغَیْظِ ﴾ ’’اور جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں، ہم ایمان لائے۔ لیکن تنہائی میں تم پر غصے کے مارے اپنی انگلیاں چباتے ہیں‘‘ ﴿الْاَنَامِلَ﴾ کا مطلب ’’انگلیوں کے سرے۔‘‘ ﴿ قُ٘لْ مُوْتُوْا بِغَیْظِكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ ﴾ ’’کہہ دو! اپنے غصے میں ہی مرجاؤ۔ اللہ تعالیٰ دلوں کے راز بخوبی جانتا ہے۔‘‘ اس میں مومنوں کے لیے خوش خبری ہے کہ یہ دشمن تمھیں نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ لیکن اپنا ہی نقصان کررہے ہیں۔ وہ اپنے غصے کو عملی جامہ پہنانے کے قابل نہیں۔ وہ مرتے دم تک دنیا کا یہ عذاب سہتے رہیں گے اور مرنے کے بعد دنیا کے عذاب سے آخرت کے عذاب کی طرف منتقل ہوجائیں گے۔ ﴿ اِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ ﴾ ’’تمھیں اگر بھلائی ملے‘‘ مثلاً: دشمنوں پر فتح نصیب ہو یا غنیمت حاصل ہو ﴿ تَسُؤْهُمْ ﴾ ’’تو یہ ناخوش ہوتے ہیں‘‘ یعنی انھیں اس سے غم ہوتا ہے ﴿ وَاِنْ تُصِبْكُمْ سَیِّئَةٌ یَّفْرَحُوْا بِهَا١ؕ وَاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا لَا یَضُرُّؔكُمْ كَیْدُهُمْ شَیْـًٔـا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْطٌ﴾ ’’اور اگر تمھیں برائی پہنچے تو وہ خوش ہوتے ہیں۔ اور تم اگر صبر کرو اورپرہیز گاری کرو تو ان کا مکر تمھیں کچھ نقصان نہ دے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے عمل کا احاطہ کررکھا ہے۔‘‘ لہٰذا جب تم ان اسباب کو عملی جامہ پہناؤ جن پر اللہ نے مدد کا وعدہ کررکھا ہے، یعنی صبرا ور تقویٰ اختیار کرو، تو ان کا مکر تمھیں نقصان نہ دے گا۔ بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے مکر کو انھی پر الٹ دے گا۔ کیونکہ اس کا علم اور اس کی قدرت ان کو گھیرے ہوئے ہے، وہ اس کی قدرت کے دائرے سے باہر نہیں نکل سکتے۔ اور ان کی کوئی بات اللہ سے چھپی نہیں رہ سکتی۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [120
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF