Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
53
SuraName
تفسیر سورۂ نجم
SegmentID
1531
SegmentHeader
AyatText
{33 ـ 35} يقول تعالى: أفرأيتَ قُبْحَ حالة من أُمِرَ بعبادة ربِّه وتوحيده فتولَّى عن ذلك وأعرض عنه؟! فإنْ سمحتْ نفسُه ببعض الشيء القليل؛ فإنَّه لا يستمرُّ عليه، بل يبخل ويُكْدي ويمنعُ؛ فإنَّ الإحسان ليس سجيَّةً له وطبعاً، بل طبعه التولِّي عن الطاعة وعدم الثبوت على فعل المعروف، ومع هذا؛ فهو يزكِّي نفسه وينزلها غير منزلتها التي أنزلها الله بها. {أعنده علم الغيب فهو يرى}: الغيبَ فيخبر به؟! أم هو متقوِّلٌ على الله متجرِّئ عليه جامعٌ بين المحذورين الإساءة والتزكية؟! كما هو الواقع؛ لأنَّه قد عُلِمَ أنَّه ليس عنده علمٌ من الغيب، وأنَّه لو قدِّر أنَّه ادَّعى ذلك؛ فالإخبارات القاطعة عن علم الغيب التي على يد النبيِّ المعصوم تدلُّ على نقيض قوله، وذلك دليل على بطلانه.
AyatMeaning
[35-33] اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَفَرَءَیْتَ﴾ کیا آپ نے اس شخص کا برا حال دیکھا جسے اپنے رب کی عبادت اور توحید کا حکم دیا گیا تھا مگر اس نے اس سے منہ موڑا اور اعراض کیا۔ اگر اس کا نفس قلیل سے عمل پر آمادہ ہوا بھی تو اس پر قائم نہ رہا، بلکہ اس نے بخل سے کام لیا اور اپنے ہاتھ کو روک لیا۔ کیونکہ احسان اس کی عادت اور فطرت نہیں، اس کی فطرت تو اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے روگردانی اور نیکی پر عدم ثبات ہے۔ بایں ہمہ وہ اپنے نفس کو پاک گردانتا ہے اور اسے وہ منزلت عطا کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ نے عطا نہیں کی۔ ﴿اَعِنْدَهٗ عِلْمُ الْغَیْبِ فَهُوَ یَرٰى ﴾ اس کے پاس علمِ غیب ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے غیب کو اور اس کے بارے میں خبر دیتا ہے؟ یا وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ گھڑتا ہے۔ وہ دونوں باتوں کو جمع کرنے کی جسارت کرتا ہے، یعنی برائی اور طہارت نفس کے دعوے کو اور فی الواقع ایسا ہی ہے، کیونکہ اسے علم ہے کہ اس کے پاس غیب کا کچھ بھی علم نہیں اور اگر یہ فرض کر لیا جائے کہ اسے غیب دانی کا دعویٰ ہے تو علم غیب کے متعلق قطعی اور یقینی خبریں، جو نبئ معصوم کی طرف سے دی گئی ہیں، اس کے قول کے تناقض پر دلالت کرتی ہیں اور یہ اس کے قول کے بطلان کی دلیل ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[35-
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List