Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 53
- SuraName
- تفسیر سورۂ نجم
- SegmentID
- 1526
- SegmentHeader
- AyatText
- {11 ـ 12} {ما كَذَبَ الفؤادُ ما رأى}؛ أي: اتَّفق فؤادُ الرسول - صلى الله عليه وسلم - ورؤيته على الوحي الذي أوحاه الله إليه، وتواطأ عليه سمعُه وبصرُه وقلبُه ، وهذا دليلٌ على كمال الوحي الذي أوحاه الله إليه، وأنَّه تلقَّاه منه تلقِّياً لا شكَّ فيه ولا شبهة ولا ريبَ، فلم يكذِبْ فؤادُه ما رأى بَصَرُه، ولم يشكَّ في ذلك. ويُحتمل أنَّ المراد بذلك ما رأى - صلى الله عليه وسلم - ليلة أسْرِيَ به من آيات الله العظيمة، وأنَّه تيقَّنه حقًّا بقلبه ورؤيته، هذا هو الصحيحُ في تأويل الآية الكريمة. وقيل: إنَّ المرادَ بذلك رؤيةُ الرسول - صلى الله عليه وسلم - لربِّه ليلة الإسراء وتكليمه إيَّاه. وهذا اختيار كثيرٍ من العلماء رحمهم الله، فأثبتوا بهذا رؤية الرسول - صلى الله عليه وسلم - لربِّه في الدنيا. ولكنَّ الصحيح القول الأول، وأنَّ المراد به جبريل عليه السلام؛ كما يدلُّ عليه السياق، وأنَّ محمداً - صلى الله عليه وسلم - رأى جبريل في صورته الأصليَّة التي هو عليها مرتين : مرةً في الأفق الأعلى تحت السماء الدُّنيا كما تقدَّم، والمرة الثانية فوق السماء السابعة ليلة أسْرِيَ برسول الله - صلى الله عليه وسلم -.
- AyatMeaning
- [11، 12] ﴿ مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى ﴾ ’’اس (رسول) نے جو کچھ دیکھا، اس کے دل نے (اس کے متعلق) جھوٹ نہیں بولا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف جو بھیجی، اس پر آپ کا قلب مبارک اور آپ کی رؤ یت، آپ کی سماعت اور آپ کی بصارت متفق تھے۔ یہ اس وحی کے کامل ہونے کی دلیل ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف بھیجی، نیز یہ اس بات کی دليل ہے کہ آپ نے وحی کو اس طرح حاصل کیا کہ اس میں کوئی شک شبہ نہ تھا۔ آپ کی آنکھ مبارک نے جو کچھ دیکھا، آپ کے قلب مقدس نے اس کو نہیں جھٹلایا اور نہ اس میں کوئی شک ہی کیا۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ اس سے مراد وہ بڑی بڑی آیات الٰہی ہوں جو اس رات آپ کو دکھائی گئیں جس رات آپ کو آسمانوں پر لے جایا گیا، آپ کو اپنے قلب مبارک اور رؤ یت کے ساتھ، اس کے حق ہونے کا یقین تھا، آیت کریمہ کی یہی تفسیر صحیح ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس سے مراد معراج کی رات رسول اللہ e کا اپنے رب کا دیدار اور اس کے ساتھ ہم کلام ہونا ہے، اسے بہت سے علمائے کرام نے اختیار کیا ہے، پھر وہ اسی بنیاد پر رسول اللہ e کے لیے دنیا میں دیدار الٰہی کو ثابت کرتے ہیں۔ مگر پہلا قول صحیح ہے کہ اس سے مراد جبریلu ہیں جیسا کہ آیات کریمہ کا سیاق دلالت کرتا ہے۔ نیز یہ اس امر کی بھی دلیل ہے کہ رسول اللہ e نے جبریل uکو اپنی اصلی شکل میں دو مرتبہ دیکھا۔ ایک مرتبہ آسمان دنیا کے نیچے افق اعلیٰ میں جیسا کہ گزشتہ سطور میں گزر چکا ہے اور دوسری دفعہ ساتویں آسمان کے اوپر جس رات آپ کو آسمانوں کی سیر کرائی گئی۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [11،
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF