Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
51
SuraName
تفسیر سورۂ ذاریات
SegmentID
1508
SegmentHeader
AyatText
{16} {آخذينَ ما آتاهم ربُّهم}: يُحتملُ أنَّ المعنى أنَّ أهل الجنَّة قد أعطاهم مولاهم جميع مناهم من جميع أصناف النعيم، فأخذوا ذلك راضين به، قد قرَّت به أعينُهم، وفرحتْ به نفوسُهم، ولم يطلبُوا منه بدلاً، ولا يبغون عنه حولاً، وكلٌّ قد ناله من النعيم ما لا يطلب عليه المزيد. ويُحتمل أنَّ هذا وصف المتَّقين في الدُّنيا، وأنَّهم آخذون ما آتاهم الله من الأوامر والنواهي؛ أي: قد تلقَّوها بالرحب وانشراح الصدر، منقادين لما أمر الله به بالامتثال على أكمل الوجوه، ولما نهى عنه بالانزجار عنه لله على أكمل وجه؛ فإنَّ الذي أعطاهم الله من الأوامر والنواهي هو أفضل العطايا التي حقُّها أن تُتَلَقَّى بالشُّكر لله عليها والانقياد. والمعنى الأول ألصقُ بسياق الكلام؛ لأنَّه ذكر وصفهم في الدُّنيا وأعمالهم بقوله: {إنَّهم كانوا قبل ذلك}: الوقت الذي وصلوا به إلى النعيم {محسنين}: وهذا شاملٌ لإحسانهم بعبادة ربِّهم؛ بأن يعبدوه كأنهم يرونه؛ فإنْ لم يكونوا يرونه؛ فإنَّه يراهم، وللإحسان إلى عباد الله ببذل النفع والإحسان من مال أو علم أو جاهٍ أو نصيحةٍ أوأمرٍ بمعروف أو نهي عن منكرٍ، أو غير ذلك من وجوه البرِّ وطرق الخيرات، حتى إنَّه يدخُلُ في ذلك الإحسان بالقول والكلام الليِّن والإحسان إلى المماليك والبهائم المملوكة وغير المملوكة.
AyatMeaning
[16] ﴿ اٰخِذِیْنَ مَاۤ اٰتٰىهُمْ رَبُّهُمْ﴾ ’’ان کا رب انھیں جو کچھ دے گا وہ اسے لے لیں گے۔‘‘ اس میں اس معنیٰ کا احتمال ہے کہ اہل جنت کا آقا، ان کی نعمتوں کے بارے میں تمام آرزوئیں پوری کرے گا اور وہ اپنے آقا سے راضی ہو کر یہ نعمتیں قبول کریں گے، اس سے ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی، ان کے نفوس خوش ہوں گے، وہ ان کو بدلنا چاہیں گے نہ اس سے منتقل ہونے کی خواہش کریں گے۔ (جنت میں) ہر شخص کو اتنی نعمتیں عطا ہوں گی کہ وہ اس سے زیادہ طلب نہیں کرے گا۔ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ متقین کا یہ وصف دنیا کے اندر ہو ، یعنی اللہ تعالیٰ دنیا کے اندر جو اوامر و نواہی ان کو عطا کرتا ہے وہ نہایت خوش دلی، انشراح صدر کے ساتھ، اس کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہوئے اور بہترین طریقے سے ان پر عمل کرتے ہوئے انھیں قبول کرتے ہیں اور جن امور سے اللہ تعالیٰ نے ان کو روکا ہے وہ اس سے پوری طرح رک جاتے ہیں۔ پس جن کو اللہ تعالیٰ نے اوامر و نواہی عطا کیے ہیں، یہ سب سے بڑا عطیہ ہے اور اس کا حق یہ ہے کہ اس کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے، اطاعت کے جذبے کے ساتھ قبول کیا جائے۔ پہلا معنی سیاق کلام کے ساتھ زیادہ مطابقت رکھتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (آگے چل کر) ان الفاظ میں دنیاکے اندر ان کے وصف اور ان کے اعمال کا ذکر کیا ہے۔ ﴿ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَبْلَ ذٰلِكَ ﴾ یعنی اس وقت سے پہلے، جب انھیں جنت کی نعمتیں حاصل ہوں گی ﴿ مُحْسِنِیْنَ﴾ ’’وہ نیکوکار تھے۔‘‘ یہ ان کی اپنے رب کی عبادت میں ’’احسان‘‘ کو شامل ہے یعنی وہ اپنے رب کی عبادت اس طرح کرتے تھے کہ وہ اسے دیکھ رہے ہیں، اگر وہ اسے دیکھنے کی کیفیت پیدا نہ کر سکتے تو یہ کیفیت لیے ہوئے ہوتے تھے کہ ان کا رب انھیں دیکھ رہا ہے۔ نیز یہ اللہ تعالیٰ کے بندوں پر بھی احسان کو شامل ہے یعنی اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اپنے مال، علم، جاہ، خیر خواہی، امر بالمعروف، نہی عن المنکر ، نیکی اور بھلائی کے مختلف طریقوں سے فائدہ پہنچانا اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنا۔ حتیٰ کہ اس میں نرم کلام ، غلاموں، بہائم، مملوکہ اور غیر مملوکہ کے ساتھ حسن سلوک بھی داخل ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[16]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List