Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
50
SuraName
تفسیر سورۂ قٓ
SegmentID
1494
SegmentHeader
AyatText
{2} وهذا موجب لكمال اتِّباعه وسرعة الانقياد له وشكر الله على المنَّة به، ولكن أكثر الناس لا يقدِّر نعمَ الله قَدْرَها، ولهذا قال تعالى: {بلْ عَجِبوا}؛ أي: المكذِّبون للرسول - صلى الله عليه وسلم -، {أن جاءَهُم منذرٌ منهم}؛ أي: يُنْذرهم ما يضرُّهم ويأمرهم بما ينفعهم، وهو من جنسهم، يمكنُهم التلقِّي عنه ومعرفة أحوالِه وصدقِه، فتعجَّبوا من أمرٍ لا ينبغي لهم التعجُّب منه، بل يتعجَّب من عَقل من تعجب منه، {فقالَ الكافرون}؛ أي: الذين حَمَلَهُم كفرُهم وتكذيبُهم لا نقص بذكائِهِم وآرائِهِم: {هذا شيءٌ عجيبٌ}؛ أي: مستغربٌ. وهم في هذا الاستغراب بين أمرين: إمَّا صادقونَ في استغرابهم وتعجُّبهم؛ فهذا يدلُّ على غاية جهلهم وضعف عقولهم؛ بمنزلة المجنون الذي يستغربُ كلامَ العاقل، وبمنزلة الجبانِ الذي يتعجَّب من لقاء الفارس للفرسان، وبمنزلة البخيل الذي يستغرب سخاء أهل السَّخاء؛ فأيُّ ضررٍ يلحق من تعجب مَن هذه حالُه؟! وهل تعجُّبه إلا دليلٌ على زيادة جهله وظلمه ؟! وإما أن يكونوا متعجِّبين على وجهٍ يعلمون خطأهم فيه؛ فهذا من أعظمِ الظُّلم وأشنعِه.
AyatMeaning
[2] یہ اوصاف اس کی کامل اتباع، اس کی فوری اطاعت اور اللہ تعالیٰ کے اس احسان پر شکر کے موجب ہیں۔مگر اکثر لوگ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی قدر نہیں کرتے بنابریں فرمایا: ﴿ بَلْ عَجِبُوْۤا﴾ یعنی رسول مصطفیe کو جھٹلانے والے تعجب کرتے ہیں۔ ﴿ اَنْ جَآءَهُمْ مُّؔنْذِرٌؔ﴾ یعنی ان ہی میں سے ایک متنبہ کرنے والا آیا، جو انھیں ایسے امور کے بارے میں متنبہ کرتا ہے جو انھیں نقصان دیتے ہیں اور وہ انھیں ایسے امور کا حکم دیتا ہے جو انھیں فائدہ دیتے ہیں، اور وہ خود ان کی جنس سے ہے جس سے علم حاصل کرنا، اس کے احوال اور اس کی صداقت کے بارے میں معرفت حاصل کرنا ممکن ہے۔ پس انھوں نے ایک ایسے امر پر تعجب کیا جس پر تعجب کرنا ان کے لیے مناسب نہیں بلکہ اس پر تعجب کرنے والی عقل پر تعجب کرنا چاہیے۔ ﴿ فَقَالَ الْ٘كٰفِرُوْنَ﴾ ’’ کافر کہنے لگے۔‘‘ جس نے ان کو اس تعجب پر آمادہ کیا ہے وہ ان کی ذہانت اور عقل کی کمی نہیں بلکہ ان کا کفر اور تکذیب ہے۔ ﴿هٰؔذَا شَیْءٌ عَجِیْبٌ﴾ یہ بڑی انوکھی چیز ہے، ان کا اس کو انوکھا اور نادر سمجھنا دو امور میں سے کسی ایک پر مبنی ہے۔ (۱) یا تو وہ اپنے تعجب اور اسے انوکھا سمجھنے میں سچے ہیں، تب یہ چیز ان کی جہالت اور کم عقلی پر دلالت کرتی ہے، اس پاگل اور مجنون شخص کی مانند، جو عقل مند شخص کے کلام پر تعجب کرتا ہے، اس بزدل شخص کی مانند جو شہسوار کے شہسواروں کے ساتھ بھڑ جانے پر تعجب کرتا ہے اور اس کنجوس کی مانند جو سخی لوگوں کی سخاوت پر تعجب کرتا ہے جس کا یہ حال ہو، اس کے تعجب کرنے سے کون سا نقصان ہے؟ کیا اس کا تعجب اس کی بہت زیادہ جہالت اور اس کے ظلم کی دلیل نہیں؟ (۲) یا ان کا تعجب اس لحاظ سے ہے کہ وہ اس بارے میں اپنی غلطی کو جانتے ہیں، تب یہ سب سے بڑا اور بد ترین ظلم ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[2]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List