Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 49
- SuraName
- تفسیر سورۂ حجرات
- SegmentID
- 1489
- SegmentHeader
- AyatText
- {10} {إنَّما المؤمنونَ إخوةٌ}: هذا عقدٌ عقدَه الله بين المؤمنين؛ أنَّه إذا وجد من أيِّ شخصٍ كان في مشرق الأرض ومغربها الإيمانُ بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الآخر؛ فإنَّه أخٌ للمؤمنين أخوَّةً توجبُ أن يحبَّ له المؤمنون ما يحبُّون لأنفسهم، ويكرهوا له ما يكرهون لأنفسهم، ولهذا قال النبيُّ - صلى الله عليه وسلم - آمراً بالأخوَّة الإيمانيَّة: «لا تَحاسدوا ولا تَناجشوا ولا تَباغضوا ولا تَدابروا، وكونوا عبادَ اللهِ إخواناً. المسلمُ أخو المسلم؛ لا يظلمُه ولا يخذُلُه ولا يكذبه». متفقٌ عليه. وفيهما عن النبيِّ - صلى الله عليه وسلم -: «المؤمنُ للمؤمن كالبنيان يشدُّ بعضُه بعضاً، وشبك - صلى الله عليه وسلم - بين أصابعه». ولقد أمر اللهُ ورسولُه بالقيام بحقوق المؤمنين بعضهم لبعض وبما يحصُلُ به التآلفُ والتوادُدُ والتواصُلُ بينهم، كل هذا تأييدٌ لحقوق بعضهم على بعض؛ فمن ذلك إذا وقع الاقتتال بينهم الموجب لتفرُّق القلوب وتباغُضها وتدابُرها؛ فَلْيُصْلِح المؤمنون بين إخوانهم، ولْيَسْعَوا فيما به يزول شَنَآنهم. ثم أمر بالتقوى عموماً، ورتب على القيام بالتقوى وبحقوق المؤمنين الرحمةَ، فقال: {لعلَّكم تُرْحَمونَ}، وإذا حصلت الرحمةُ؛ حصل خيرُ الدنيا والآخرة. ودلَّ ذلك على أنَّ عدم القيام بحقوق المؤمنين من أعظم حواجب الرحمة. وفي هاتين الآيتين من الفوائد غير ما تقدم: أنَّ الاقتتال بين المؤمنين منافٍ للأخوَّة الإيمانيَّة، ولهذا كان من أكبر الكبائر. وأنَّ الإيمان والأخوَّة الإيمانيَّة لا يزولان مع وجود الاقتتال؛ كغيره من الذنوب الكبائر، التي دون الشرك، وعلى ذلك مذهب أهل السنة والجماعة. وعلى وجوب الإصلاح بين المؤمنين بالعدل. وعلى وجوب قتال البُغاة حتى يرجِعوا إلى أمر الله، وعلى أنهم لو رجعوا لغير أمرِ الله؛ بأن رجعوا على وجهٍ لا يجوز الإقرار عليه والتزامه؛ أنَّه لايجوز ذلك. وأنَّ أموالهم معصومةٌ؛ لأنَّ الله أباح دماءهم وقت استمرارهم على بَغْيِهم خاصةً دون أموالهم.
- AyatMeaning
- [10] ﴿ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ ﴾ ’’بے شک سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔‘‘ یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے مومنین کے درمیان قائم کیا ہے، زمین کے مشرق یا مغرب میں کوئی بھی شخص جو اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے، وہ مومنوں کا بھائی ہے۔ یہ ایسی اخوت ہے جو اس بات کی موجب ہے کہ مومن اس کے لیے وہی کچھ پسند کریں جو اپنے لیے پسند کرتے ہیں، اور وہ چیز اس کے لیے ناپسند کریں جسے وہ اپنے لیے ناپسند کرتے ہیں۔ بنابریں رسول مصطفیe نے اسی اخوت ایمان کی بنا پر حکم دیتے ہوئے فرمایا: ’’باہم حسد نہ کرو، مال کی خرید و فروخت میں ایک دوسرے سے بڑھ کر بولی نہ دو، ایک دوسرے سے ناراض نہ ہو، ایک دوسرے سے پیٹھ نہ پھیرو، تم میں سے کوئی کسی کی بیع پر بیع نہ کرے اور اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن جاؤ ، مومن، مومن کا بھائی ہے، وہ اس پر ظلم کرتا ہے، نہ اسے بے یارومددگار چھوڑتا ہے اور نہ اسے حقیر سمجھتا ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 1543 مختصراً و صحیح مسلم، البر والصلۃ، حدیث: 2564) صحیحین میں رسول اللہe سے مروی ہے آپ نے فرمایا: ’’مومن مومن کے لیے عمارت کی مانند ہے جو ایک دوسرے کو مضبوط کرتے ہیں۔‘‘ اور رسول اللہe نے ہاتھ کی انگلیوں کو ایک دوسری میں ڈال کر دکھایا۔(صحیح البخاري، الأدب، حدیث: 6026، و صحیح مسلم، البر والصلۃ، حدیث: 2585) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولe نے حکم دیا کہ تمام مومنین ایک دوسرے کے حقوق کو ادا کریں اور ایک دوسرے سے ایسا سلوک کریں جس سے باہمی الفت، محبت اور باہمی میل جول پیدا ہوتا ہے یہ سب کچھ ایک دوسرے کے حقوق کی تائید ہے۔ اہل ایمان کے حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ جب وہ آپس میں کسی ایسی لڑائی میں مبتلا ہو جائیں جو دلوں میں تفرقہ، باہم ناراضی، اور ایک دوسرے سے پیٹھ پھیرنے کی موجب ہو تو اہل ایمان اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کریں تاکہ ان کی باہمی دشمنی ختم ہو جائے۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے عمومی تقویٰ کا حکم دیا اور قیام تقویٰ اور مومنوں کے حقوق کی ادائیگی پر رحمت کو مترتب فرمایا۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ﴾ ’’تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ اور جب اللہ تعالیٰ کی رحمت حاصل ہو جاتی ہے تو دنیا و آخرت کی ہر بھلائی حاصل ہو جاتی ہے۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اہل ایمان کے حقوق کی عدم ادائیگی اللہ تعالیٰ کی رحمت کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ان دو آیات کریمہ میں مذکورہ بالا فوائد کے علاوہ بھی بعض فوائد ہیں: (۱) اہل ایمان کا ایک دوسرے کے ساتھ لڑنا، اخوت ایمانی کے منافی ہے، اس لیے یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔ (۲) ایمان اور اخوت ایمانی، آپس کی لڑائی کے باوجود زائل نہیں ہوتے جیسے دوسرے کبیرہ گناہوں سے ایمان زائل نہیں ہوتا، جو شرک سے کم تر ہوں۔ یہ اہل سنت و الجماعت کا مذہب ہے۔ (۳) یہ آیاتِ کریمہ دلالت کرتی ہیں کہ مومنوں کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ صلح کرانا واجب ہے۔ (۴) یہ آیات کریمہ دلالت کرتی ہیں کہ باغیوں کے خلاف لڑنا واجب ہے جب تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کی طرف نہ لوٹ آئیں۔ (۵) نیز یہ آیات کریمہ اس پر بھی دلالت کرتی ہیں کہ اگر باغی غیراللہ کے حکم کی طرف رجوع کریں ، یعنی وہ اس طرح رجوع کریں جس پر قائم رہنا اور اس کا التزام جائز نہ ہو، تو غیراللہ کے حکم کی طرف رجوع کرنا جائز نہیں۔ (۶) یہ آیات کریمہ دلالت کرتی ہیں کہ باغیوں کے اموال معصوم ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے بغاوت پر جمے رہنے کی بنا پر، ان کے اموال کی بجائے خاص طور پر ان کے خون کو مباح قرار دیا ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [10]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF