Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
48
SuraName
تفسیر سورۂ فتح
SegmentID
1481
SegmentHeader
AyatText
{25} ثم ذكر تعالى الأمور المهيِّجة على قتال المشركين، وهي كفرُهم بالله ورسولِهِ، وصدُّهم رسولَ الله ومَنْ معه من المؤمنين أنْ يأتوا للبيت الحرام زائرين معظِّمين له بالحجِّ والعمرة، وهم الذين أيضاً صدُّوا {الهديَ معكوفاً}؛ أي: محبوساً، {أن يبلغَ مَحِلَّه}: وهو مَحِلُّ ذبحِهِ في مكة ، حيث تذبح هدايا العمرة، فمنعوه من الوصول إليه ظلماً وعدواناً. وكلُّ هذه أمورٌ موجبةٌ وداعيةٌ إلى قتالهم، ولكن ثمَّ مانعٌ، وهو وجودُ رجال ونساء من أهل الإيمان بين أظهر المشركين، وليسوا بمتميِّزين بمحلةٍ أو مكانٍ يمكن أن لا ينالَهم أذى؛ فلولا هؤلاء الرجال المؤمنون والنساء المؤمنات الذين لا يعلمهم المسلمون {أن تطؤوهم}؛ أي: خشية أن تطؤوهم، {فتصيبَكم منهم مَعَرَّةٌ بغير علم}: والمعرَّةُ ما يدخل تحت قتالهم من نيلِهِم بالأذى والمكروه، وفائدةٌ أخريَّةٌ، وهو أنه لِيُدْخِلَ {في رحمته مَن يشاءُ}: فَيَمُنَّ عليهم بالإيمان بعد الكفر، وبالهدى بعد الضلال، فيمنعكم من قتالهم لهذا السبب، {لو تَزَيَّلوا}؛ أي: لو زالوا من بين أظهرهم، {لعذَّبْنا الذين كَفَروا منهم عذاباً أليماً}: بأن نبيحَ لكم قتالَهم، ونأذنَ فيه، وننصرَكم عليهم.
AyatMeaning
[25] پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان امور کا ذکر فرمایا ہے جو مشرکین کے خلاف قتال کا باعث ہیں اور وہ ہیں اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ ان کا کفر کرنا، رسول اللہe اور آپ کے ساتھی اہل ایمان کو، بیت اللہ کی زیارت کرنے، اس کی تعظیم کرنے اور حج و عمرہ کے لیے آنے سے روکنا۔ انھی لوگوں نے ﴿وَالْهَدْیَ مَعْكُوْفًا ﴾ قربانی کے جانوروں کو روکا ﴿ اَنْ یَّبْلُ٘غَ مَحِلَّهٗ ﴾ ’’یہ کہ وہ اپنی قربانی کی جگہ پہنچ جائیں۔‘‘ اس سے مراد مکہ مکرمہ میں ذبح کی جگہ ہے، جہاں قربانیوں کو ذبح کیا جاتا ہے۔ پس انھوں نے ظلم اور تعدی کی بنا پر ان قربانیوں کو اس مقام پر پہنچنے سے روک دیا، یہ تمام امور ان کے خلاف قتال کے داعی اور موجب ہیں۔ لیکن وہاں ایک اور مانع بھی ہے اور وہ ہے مشرکین کے اندر اہل ایمان مرد اور عورتوں کا موجود ہونا، ان کی موجودگی کا محل و مقام ممیز نہ تھا جہاں ان کو نقصان پہنچ جانے کا امکان تھا۔ اگر یہ مومن مرد اور مومن عورتیں نہ ہوتیں، جن کو مسلمان نہ جانتے تھے ﴿ اَنْ تَطَـُٔوْهُمْ ﴾یعنی ان کو لا علمی میں روند ڈالنے کا خدشہ نہ ہوتا ﴿فَتُصِیْبَكُمْ مِّؔنْهُمْ مَّعَرَّةٌۢ بِغَیْرِ عِلْمٍ ﴾ ’’تم کو ان کی طرف سے بے خبری میں نقصان پہنچ سکتا تھا۔‘‘ (اَلْمَعَرَّۃُ) سے مراد وہ تکلیف اور نقصان ہے، جو کفار کے ساتھ قتال کے دوران ان اہل ایمان کو بے خبری میں پہنچ سکتا تھا، اور اخروی فائدہ یہ ہے کہ اللہ اپنی رحمت میں جسے داخل چاہے کرلے، اللہ تعالیٰ ان کو کفر کے بعد ایمان سے، اور گمراہی کے بعد ہدایت سے نوازتا ہے، پس اس سبب سے اللہ تعالیٰ تمھیں ان کے ساتھ قتال کرنے سے روکتا ہے۔ ﴿ لَوْ تَزَیَّلُوْا ﴾ اگر وہ کفار سے الگ ہو جاتے ﴿ لَعَذَّبْنَا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابً٘ا اَلِیْمًا ﴾ ’’تو جو ان میں کافر تھے، ہم انھیں دردناک عذاب دیتے۔‘‘ وہ اس طرح کہ ہم تمھارے لیے ان سے جنگ کو مباح کردیتے، تمھیں ان کے خلاف لڑنے کی اجازت دے دیتے اور تمھیں ان کے خلاف نصرت سے نوازتے۔
Vocabulary
AyatSummary
[25]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List