Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
48
SuraName
تفسیر سورۂ فتح
SegmentID
1470
SegmentHeader
AyatText
{1} هذا الفتحُ المذكور هو صلحُ الحديبيةِ، حين صدَّ المشركون رسولَ الله - صلى الله عليه وسلم - لمَّا جاء معتمراً في قصة طويلة ، صار آخر أمرها أن صالحهم رسولُ الله - صلى الله عليه وسلم - على وَضْع الحرب بينه وبينهم عشر سنين، وعلى أن يعتمرَ من العام المقبل، وعلى أنَّ مَن أراد أن يَدْخُلَ في عهد قريش وحلفهم؛ دَخَلَ، ومن أحبَّ أن يدخُلَ في عهد رسول الله - صلى الله عليه وسلم - وعقده؛ فعل. وسبب ذلك لما أمَّن الناس بعضهم بعضاً؛ اتَّسعت دائرة الدعوة لدين الله عزَّ وجلَّ، وصار كلُّ مؤمن بأيِّ محلٍّ كان من تلك الأقطار يتمكَّن من ذلك، وأمكن الحريص على الوقوف على حقيقة الإسلام، فدخل الناسُ في تلك المدَّة في دين الله أفواجاً؛ فلذلك سمَّاه الله فتحاً، ووصفه بأنَّه فتحٌ مبينٌ؛ أي: ظاهرٌ جليٌّ، وذلك لأنَّ المقصود في فتح بلدان المشركين إعزازُ دين الله وانتصار المسلمين، وهذا حصل بذلك الفتحُ.
AyatMeaning
[1] اس فتح مذکور سے مراد صلح حدیبیہ ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مشرکین مکہ نے رسول اللہe کو اس وقت روکا جب آپ عمرہ کرنے کے لیے مکہ مکرمہ آئے۔ یہ ایک طویل قصہ ہے، جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ رسول اللہe نے مشرکین کے ساتھ دس سال تک جنگ نہ کرنے کا معاہدہ کر لیا۔ اس شرط پر آپ آئندہ سال عمرہ کریں گے۔ جو کوئی قریش کے معاہدے میں داخل ہوکر حلیف بننا چاہے ایسا کر سکتا ہے۔ اور جو کوئی رسول اللہe کے عہد میں داخل ہو کر آپ کا حلیف بننا چاہے، وہ ایسا کر سکتا ہے۔ اس کا سبب یہ تھا کہ جب لوگ ایک دوسرے سے مامون ہوں گے تو دعوت دین کا دائرہ وسیع ہو گا، سر زمین کے طول و عرض میں مومن جہاں کہیں بھی ہوگا، وہ دین کی دعوت دے سکے گا جو شخص حقیقت اسلام سے واقفیت حاصل کرنا چاہتا ہے، اس کے لیے واقفیت حاصل کرنا ممکن ہو جائے گا۔ اس مدت کے دوران لوگ فوج در فوج اللہ تعالیٰ کے دین میں داخل ہوئے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس صلح کو ’’فتح‘‘ کے نام سے موسوم کر کے اس کو ’’فتح مبین‘‘ کی صفت سے موصوف کیا، یعنی واضح فتح۔ کیونکہ مشرکین کے شہروں کو فتح کرنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کے دین کا اعزاز اور مسلمانوں کی نصرت ہے، اس سے یہ فتح حاصل ہو گئی.
Vocabulary
AyatSummary
[1]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List