Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
47
SuraName
تفسیر سورۂ محمد
SegmentID
1469
SegmentHeader
AyatText
{36 ـ 37} هذا تزهيدٌ منه تعالى لعباده في الحياة الدُّنيا؛ بإخبارِهم عن حقيقة أمرِها؛ بأنها لعبٌ ولهوٌ؛ لعبٌ في الأبدان ولهوٌ في القلوب، فلا يزال العبدُ لاهياً في ماله وأولاده وزينتِهِ ولذاتِهِ من النساء والمآكل والمشارب والمساكن والمجالس والمناظر والرياسات، لاعباً في كلِّ عمل لا فائدةَ فيه، بل هو دائرٌ بين البطالة والغفلة والمعاصي، حتى يستكملَ دُنياه ويَحْضُرُه أجلُه؛ فإذا هذه الأمورُ قد ولَّت وفارقتْ ولم يحصُلِ العبدُ منها على طائل، بل قد تبيَّن له خسرانُه وحرمانُه وحضر عذابُه؛ فهذا موجبٌ للعاقل الزهد فيها وعدم الرغبة فيها والاهتمام بشأنها، وإنَّما الذي ينبغي أن يهتمَّ به ما ذكره بقوله: {وإن تؤمنوا وتَتَّقوا}: بأنْ تؤمنوا بالله وملائكتِهِ وكتبِهِ ورسلِهِ واليوم الآخر، وتقوموا بتقواه التي هي من لوازم الإيمان ومقتضياته، وهي العمل بمرضاته على الدوام، مع ترك معاصيه؛ فهذا الذي ينفع العبد، وهو الذي ينبغي أن يُتنافسَ فيه وتُبذل الهمم والأعمالُ في طلبه، وهو مقصودُ الله من عباده؛ رحمةً بهم ولطفاً؛ ليثيبَهم الثوابَ الجزيل، ولهذا قال: {وإن تؤمنوا وتَتَّقوا يؤتِكُم أجورَكم ولا يَسْألْكُم أموالَكم}؛ أي: لا يريدُ تعالى أن يكلفكم ما يشقُّ عليكم ويُعْنِتَكُم من أخذِ أموالكم وبقائكم بلا مال أو يَنْقُصَكم نقصاً يضرُّكم، ولهذا قال: {إن يسألْكُموها فيُحْفِكُم تبخَلوا ويخرِجْ أضغانَكُم}؛ أي: ما في قلوبكم من الضَّغن إذا طُلِبَ منكم ما تكرهون بذلَه.
AyatMeaning
[37,36] یہ اللہ تعالیٰ تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کو اس دنیا کی حقیقت سے آگاہ کرتے ہوئے، کہ دنیا محض لہو و لعب ہے، یعنی بدن کے لیے لعب قلوب کے لیے لہو، اس میں زہد کی ترغیب ہے۔ پس بندہ اپنے مال و متاع، اولاد، اپنی زیب و زینت، اپنی بیویوں، ماکولات و مشروبات سے حصول لذت اپنے مساکن و مجالس، مناظر اور ریاست میں مگن ہو کر غافل اور ہر بے فائدہ عمل میں کھیلتا رہتا ہے بلکہ وہ بے کاری، غفلت اور گناہوں کے دائرے میں گھرا رہتا ہے، یہاں تک کہ اپنی دنیا کی زندگی کو مکمل کر لیتا ہے اور اس کی اجل آ جاتی ہے۔ جب یہ تمام چیزیں منہ موڑ کر بندے سے جدا ہو جاتی ہیں اور بندے کو ان سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا، بلکہ اس کا خسارہ اور محرومی واضح ہو جاتی ہے اور اس کا عذاب آ موجود ہوتا ہے تو یہ چیز خردمند شخص کے لیے، دنیا میں زہد، عدم رغبت اور اس کے معاملے میں اہتمام کی موجب ہے ۔ وہ کام جو ہر چیز سے زیادہ اہتمام کے لائق ہے، اس کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا﴾ ’’اور اگر تم ایمان لاؤ اور تقویٰ اختیار کرو۔‘‘ تم اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز آخرت پر ایمان لاؤ اور تقویٰ پر قائم رہو جو ایمان کے لوازم اور اس کے تقاضوں میں سے ہے۔ اور تقویٰ سے مراد ہے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کو ترک کرتے ہوئے، دائمی طور پر اس کی رضا کے مطابق عمل کرنا۔ تو یہ عمل بندے کو فائدہ دیتا ہے اور یہی وہ عمل ہے جو اس لائق ہے کہ اس میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر رغبت کی جائے اور اس کی طلب میں اپنے عزم و ارادے اور اپنی جدوجہد کو صرف کیا جائے۔ اور یہی چیز اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں سے، ان پر رحمت اور لطف و کرم کی بنا پر مطلوب و مقصود ہے، تاکہ انھیں بے پایاں ثواب عطا کرے ۔بنابریں فرمایا: ﴿وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا یُؤْتِكُمْ اُجُوْرَؔكُمْ وَلَا یَسْـَٔلْكُمْ اَمْوَالَكُمْ﴾ ’’اگر تم ایمان لاؤ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو وہ تمہیں تمھارا اجر دے گا اور تم سے تمھارا مال طلب نہیں کرے گا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ تمھیں کوئی ایسی تکلیف نہیں دینا چاہتا جو تمھارے لیے مشقت اور مشکل کا باعث ہو، مثلاً: وہ تم سے مال لے کر تمھیں مال کے بغیر نہیں چھوڑنا چاہتا یا تمھیں کسی ایسے نقصان سے دو چار نہیں کرنا چاہتا جس سے تمھیں ضرر پہنچے۔ اس لیے فرمایا: ﴿ اِنْ یَّسْـَٔلْكُ٘مُوْهَا فَیُحْفِكُمْ تَبْخَلُوْا وَیُخْرِجْ اَضْغَانَكُمْ﴾ یعنی جب وہ تم سے اس چیز کا مطالبہ کرے جس کو خرچ کرنا تم ناپسند کرتے ہو تو وہ دلوں میں چھپے ہوئے کینے اور بدنیتی کو ظاہر کر دے گا ۔
Vocabulary
AyatSummary
[37,
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List