Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 47
- SuraName
- تفسیر سورۂ محمد
- SegmentID
- 1468
- SegmentHeader
- AyatText
- {34} هذه الآية والتي في البقرة قوله: {ومَن يرتَدِدْ منكم عن دينِهِ فيمتْ وهو كافرٌ فأولئك حبطتْ أعمالُهم في الدُّنيا والآخرةِ}: مقيِّدتانِ لكلِّ نصٍّ مطلق فيه إحباط العمل بالكفر؛ فإنَّه مقيدٌ بالموت عليه، فقال هنا: {إنَّ الذين كفروا}: بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الآخر، {وصدُّوا}: الخلق {عن سبيل الله}: بتزهيدهم إيَّاهم بالحقِّ، ودعوتهم إلى الباطل وتزيينه، {ثم ماتوا وهم كفارٌ}: لم يتوبوا منه، {فلن يَغْفِرَ اللهُ لهم}: لا بشفاعة ولا بغيرها؛ لأنَّه قد تحتَّم عليهم العقاب، وفاتهم الثواب، ووجب عليهم الخلود في النار، وسُدَّت عليهم رحمة الرحيم الغفار. ومفهومُ الآية الكريمة أنَّهم إن تابوا من ذلك قبل موتِهِم؛ فإنَّ الله يغفرُ لهم ويرحمهُم ويدخِلُهم الجنَّة، ولو كانوا مفنينَ أعمارَهم في الكفر به والصدِّ عن سبيله والإقدام على معاصيه. فسبحان من فَتَحَ لعبادِهِ أبوابَ الرحمة ولم يغلِقْها عن أحدٍ ما دام حيًّا متمكناً من التوبة. وسبحان الحليم الذي لا يعاجل العاصين بالعقوبة، بل يعافيهم ويرزقُهم كأنَّهم ما عصوه مع قدرته عليهم.
- AyatMeaning
- [34] یہ آیت کریمہ اور وہ جو سورۂ بقرہ میں وارد ہوئی ہے یعنی ﴿ وَمَنْ یَّرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَیَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَاُولٰٓىِٕكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ ﴾ (البقرہ:2؍217) ’’تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائے اور کفر کی حالت میں مر جائے، پس ان لوگوں کے اعمال دنیا و آخرت میں اکارت جائیں گے۔‘‘ یہ دونوں آیات ہر اس نصِ مطلق کو، جس میں کفر کی بنا پر اعمال کے اکارت جانے کا ذکر کیا گیا ہے، مقید کرتی ہیں۔ پس یہ حکم اس پر موت کے ساتھ مقید ہے۔یہاں فرمایا: ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا﴾ بے شک وہ لوگ جنھوں نے اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز آخرت کا انکار کیا ﴿ وَصَدُّوْا﴾ اور مخلوق کو روکا ﴿ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ﴾ ’’اللہ کی راہ سے ‘‘ انھیں راہ حق سے دور کرنے، باطل کی طرف دعوت دینے اور باطل کو مزین کرنے كے ذريعے سے﴿ ثُمَّ مَاتُوْا وَهُمْ كُفَّارٌ﴾ ’’پھر کافر ہی مر گئے۔‘‘ اور انھوں نے کفر سے توبہ نہ کی ﴿ فَلَ٘نْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْ﴾ تو اللہ تعالیٰ انھیں کسی سفارش وغیرہ کے ذریعے سے نہ بخشے گا۔ ان کے لیے عذاب واجب ہو چکا، وہ ثواب سے محروم ہو گئے اور جہنم میں ان کا ہمیشہ رہنا لازم ہو گیا ان پر رحیم و غفار کی رحمت کے تمام دروازے بند ہو گئے۔ آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اگر وہ اپنی موت سے پہلے توبہ کر لیں تو بے شک اللہ تعالیٰ انھیں بخش دے گا، ان پر رحم کر کے جنت میں داخل کر دے گا خواہ انھوں نے اپنی عمریں کفر، اللہ کے راستے سے لوگوں کو روکنے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کیوں نہ گزاری ہوں۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندوں پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دیے، اس نے کسی شخص پر، جب تک وہ زندہ ہے اور توبہ کرنے پر قادر ہے، اپنی رحمت کے دروازوں کو بند نہیں کیا... اور پاک ہے وہ ذات جو نہایت حلم والی ہے، جو گناہ گاروں کو سزا دینے میں جلدی نہیں کرتی، بلکہ ان کو معاف کرتی ہے اور انھیں رزق عطا کرتی ہے، گویا انھوں نے کبھی اس کی نافرمانی کی ہی نہیں، حالانکہ وہ ہستی ان پر پوری قدرت رکھتی ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [34]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF