Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 46
- SuraName
- تفسیر سورۂ اَحقاف
- SegmentID
- 1444
- SegmentHeader
- AyatText
- {17} لما ذكر تعالى حالَ الصالح البارِّ لوالديه؛ ذكر حالة العاقِّ، وأنَّها شرُّ الحالات، فقال: {والذي قال لوالديه}: إذ دعياه إلى الإيمان بالله واليوم الآخر، وخوَّفاه الجزاء، وهذا أعظم إحسان يصدُرُ من الوالدين لولدهما أن يَدْعُواه إلى ما فيه سعادتُه الأبديَّة وفلاحه السرمديُّ، فقابلهما بأقبح مقابلة، فقال: {أفٍّ لكُما}؛ أي: تبًّا لكما، ولما جئتما به. ثم ذكر وجه استبعادِه وإنكاره لذلك، فقال: {أتعدانِني أنْ أُخْرَجَ}: من قبري إلى يوم القيامة {وقد خلتِ القرونُ من قبلي}: على التكذيب، وسلفوا على الكفر، وهم الأئمَّة المقتدى بهم لكلِّ كفورٍ وجهول ومعاندٍ. {وهما}؛ أي: والداه {يستغيثان الله}: عليه ويقولان له: {ويلكَ آمِنْ}؛ أي: يبذلان غاية جهدهما ويسعيان في هدايته أشدَّ السعي، حتى إنَّهما من حرصهما عليه إنهما يستغيثان الله له استغاثةَ الغريق، ويسألانه سؤال الشريق، ويعذلان ولدهما، ويتوجَّعان له، ويبيِّنان له الحقَّ، فيقولان: {إنَّ وعد الله حقٌّ}، ثم يقيمان عليه من الأدلَّة ما أمكنهما، وولدُهما لا يزداد إلا عتوًّا ونفوراً واستكباراً عن الحقِّ وقدحاً فيه، {فيقول ما هذا إلاَّ أساطير الأولينَ}؛ أي: إلا منقولٌ من كتب المتقدِّمين، ليس من عند الله، ولا أوحاه الله إلى رسوله، وكل أحدٍ يعلم أنَّ محمداً - صلى الله عليه وسلم - أميٌّ لا يكتب ولا يقرأ، ولا يتعلَّم من أحد؛ فمن أين يتعلَّمه، وأنَّى للخلق أن يأتوا بمثل هذا القرآن ولو كان بعضُهم لبعضٍ ظهيراً؟!
- AyatMeaning
- [17] اللہ تبارک و تعالی نے اس صالح شخص کا حال بیان کرنے کے بعد جو اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرتا ہے، اس شخص کا حال بیان کیا ہے جو اپنے والدین کا نافرمان ہے، نیز ذکر فرمایا کہ یہ بدترین حال ہے، لہٰذا فرمایا: ﴿ وَالَّذِیْ قَالَ لِوَالِدَیْهِ﴾ ’’اور جس نے اپنے والدین سے کہا۔‘‘ یعنی جب انھوں نے اس کو اللہ تعالی اور آخرت پر ایمان لانے کی دعوت دی اور اسے بداعمالیوں کی سزا سے ڈرایا اور یہ عظیم ترین احسان ہے جو والدین کی طرف سے اپنی اولاد کے لیے صادر ہوتا ہے کہ وہ انھیں ایسے امور کی طرف دعوت دیتے ہیں جن میں ابدی سعادت اور سرمدی فلاح ہے مگر وہ بدترین طریقے سے اپنے والدین کے ساتھ پیش آیا، اس نے کہا: ﴿ اُفٍّ لَّـكُمَاۤ﴾ یعنی ہلاکت ہو تمھارے لیے اور اس دعوت کے لیے جسے تم پیش کرتے ہو،پھر اس نے اپنے انکار اور اس امر کا ذکر کیا جسے وہ محال سمجھتا تھا، اور کہا: ﴿ اَتَعِدٰؔنِنِیْۤ اَنْ اُخْرَجَ﴾ کیا تم مجھے یہ بتاتے ہو کہ قیامت کے روز مجھے میری قبر سے نکالا جائے گا ﴿ وَقَدْ خَلَتِ الْ٘قُ٘رُوْنُ مِنْ قَ٘بْلِیْ﴾ ’’حالانکہ بہت سے لوگ مجھ سے پہلے گزر چکے ہیں۔‘‘ جو تکذیب اور کفر کی راہ پر گامزن تھے، جو ہر کافر، جاہل اور معاندِ حق کے راہ نما اور مقتدیٰ تھے۔ ﴿ وَهُمَا﴾ یعنی اس کے والدین ﴿ یَسْتَغِیْثٰ٘نِ﴾ اس کے بارے میں اللہ تعالی سے مدد طلب کرتے ہوئے کہتے تھے: ﴿ وَیْلَكَ اٰمِنْ﴾ یعنی وہ اس کی ہدایت کے لیے انتہائی جدوجہد اور پوری کوشش کر رہے تھےحتی کہ اس کے ایمان کی سخت حرص کی وجہ سے وہ اللہ تعالیٰ سے اس طرح مدد مانگ رہے تھے جیسے ڈوبتا ہوا شخص مدد کے لیے پکارتا ہے۔وہ اس طرح اللہ تعالی سے سوال کر رہے تھے، جیسے کوئی اچھو لگا ہوا شخص سوال کرتا ہے۔وہ اپنے بیٹے کو ملامت کرتے تھے، اس کے لیے سخت درمند تھے اور اس کے سامنے حق بیان کرتے ہوئے کہہ رہے تھے: ﴿ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ﴾ ’’بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے۔‘‘ پھر اس پر دلائل قائم کر رہے تھے، مگر ان کا بیٹا تھا کہ اس میں سرکشی، نفرت اور حق کے بارے میں تکبر اور جرح و قدح میں اضافہ ہی ہو رہا تھا ﴿ فَیَقُوْلُ مَا هٰؔذَاۤ اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْ٘نَ﴾ یعنی جواب میں کہتا تھا یہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ گزشتہ کتابوں میں سے نقل کردہ کہانیاں ہیں، یہ اللہ کی طرف سے نہیں ہیں اور نہ اللہ تعالی نے اپنے رسول پر ان کو وحی ہی کیا ہے۔ حالانکہ ہر شخص جانتا ہے کہ جناب محمد مصطفیe امی ہیں جو لکھ سکتے ہیں نہ پڑھ سکتے ہیں اور نہ آپ نے کسی سے تعلیم حاصل کی ہے، آپ تعلیم حاصل کرتے بھی کہاں سے اور مخلوق اس جیسا قرآن کہاں سے لاتی، خواہ سب لوگ ایک دوسرے کے مددگار ہی کیوں نہ ہوتے؟
- Vocabulary
- AyatSummary
- [17]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF