Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 46
- SuraName
- تفسیر سورۂ اَحقاف
- SegmentID
- 1439
- SegmentHeader
- AyatText
- {4} أي: {قل}: لهؤلاء الذين أشركوا بالله أوثاناً وأنداداً لا تملك نفعاً ولا ضرًّا ولا موتاً ولا حياة ولا نشوراً، قل لهم مبيناً عجز أوثانهم، وأنَّها لا تستحقُّ شيئاً من العبادة: {أروني ماذا خَلَقوا من الأرض أمْ لهم شِرْكٌ في السمواتِ}: هل خلقوا من أجرام السماوات والأرض شيئاً؟ هل خلقوا جبالاً؟ هل أجْرَوْا أنهاراً؟ هل نشروا حيواناً؟ هل أنبتوا أشجاراً؟ هل كان منهم معاونةٌ على خلق شيءٍ من ذلك؟ لا شيء من ذلك بإقرارهم على أنفسهم فضلاً عن غيرهم. فهذا دليلٌ عقليٌّ قاطعٌ على أنَّ كلَّ من سوى الله؛ فعبادتُه باطلةٌ. ثم ذكر انتفاء الدليل النقليِّ، فقال: {ائتوني بكتابٍ من قبل هذا}: الكتاب، يدعو إلى الشرك، {أو أثارةٍ من علم}: موروث عن الرسل يأمر بذلك. من المعلوم أنَّهم عاجزون أن يأتوا عن أحدٍ من الرسل بدليل يدلُّ على ذلك، بل نجزم ونتيقَّن أنَّ جميع الرسل دَعَوْا إلى توحيد ربِّهم ونَهَوْا عن الشرك به، وهي أعظم ما يؤثَر عنهم من العلم؛ قال تعالى: {ولقد بَعَثْنا في كلِّ أمةٍ رسولاً أنِ اعبدوا الله واجتنبوا الطاغوتَ}، وكلُّ رسول قال لقومه: {اعبُدوا الله ما لكم من إلهٍ غيرُه}، فعُلِمَ أنَّ جدال المشركين في شركهم غير مستندين على برهانٍ ولا دليل، وإنَّما اعتمدوا على ظنونٍ كاذبةٍ وآراءٍ كاسدةٍ وعقولٍ فاسدةٍ، يدلك على فسادها استقراء أحوالهم وتتبُّع علومهم وأعمالهم والنظرُ في حال من أفْنَوْا أعمارهم بعبادته؛ هل أفادهم شيئاً في الدُّنيا أو في الآخرة.
- AyatMeaning
- [4] ﴿ قُ٘لْ﴾ یعنی ان لوگوں سے کہہ دیجیے جنھوں نے بتوں اور خود ساختہ معبودوں کو اللہ تعالی کا شریک ٹھہرایا، جو کوئی نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان، جن کے اختیار میں زندگی ہے نہ موت اور نہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کر کے اٹھانے کی قدرت ہی رکھتے ہیں۔ان کے معبودوں کی بے بسی بیان کرتے ہوئے، نیز یہ کہ وہ عبادت کے ذرہ بھر بھی مستحق نہیں۔ ان سے کہہ دیجیے: ﴿ اَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَهُمْ شِرْكٌ فِی السَّمٰوٰتِ﴾ ’’مجھے دکھاؤ کہ انھوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے۔‘‘ کیا انھوں نے اجرام فلکی میں کچھ پیدا کیا، انھوں نے پہاڑ پیدا کیے یا دریا جاری کیے۔ کیا انھوں نے روئے زمین پر حیوانات پھیلائے یا درخت اگائے اور کیا انھوں نے تمام چیزوں کی تخلیق میں معاونت کی ہے۔ دوسروں کی تخلیق تو کجا، خود ان کے لیے اپنے اقرار کے مطابق وہ اپنے بارے میں بھی کسی چیز پر قادر نہیں ہیں، پس یہ اس حقیقت پر قطعی دلیل ہے کہ اللہ تعالی کے سوا ہر ہستی کی عبادت باطل ہے۔ پھر اللہ تعالی نے ان کے پاس نقلی دلیل کے عدم وجود کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ اِیْتُوْنِیْ بِكِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ هٰؔذَاۤ﴾ ’’اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لاؤ ۔‘‘ یعنی کوئی ایسی کتاب جو شرک کی دعوت دیتی ہو۔ ﴿ اَوْ اَثٰ٘رَةٍ مِّنْ عِلْمٍ﴾ یا رسولوں کی طرف سے کوئی موروث علم ہو جو ان عقائد کا حکم دیتا ہو… اور یہ بات معلوم ہے کہ وہ انبیاء و رسل سے منقول کوئی دلیل لانے سے عاجز ہیں بلکہ ہم جزم و یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ تمام انبیاء و مرسلین نے اپنے رب کی توحید کی دعوت دی ہے اور اس کے ساتھ شرک کرنے سے روکا ہے اور یہی وہ سب سے بڑی چیز ہے جو ان کے علم میں سے منقول ہے۔اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ كُ٘لِّ اُمَّؔةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُ٘وْتَ﴾ (النحل:16؍36) ’’اور بلاشبہ ہم نے ہر قوم میں ایک رسول بھیجا (جو ان کو حکم دیتا تھا)کہ اللہ تعالی کی عبادت کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو۔‘‘ ہر رسول نے اپنی قوم سے کہا: ﴿ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ﴾ (الاعراف:7؍59) ’’اللہ کی عبادت کرو، تمھارا اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ پس معلوم ہوا کہ شرک کے بارے میں مشرکین کی بحث و جدال کسی برہان اور دلیل پر مبنی نہیں، ان کا اعتماد جھوٹے نظریات، گھٹیا آراء اور فاسد عقل پر ہے۔ان کے احوال کا استقرا اور ان کے علوم و اعمال کا تتبع ان نظریات کے فاسد ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ نیز ان لوگوں کے احوال پر غور کرنے سے ان کا بطلان ثابت ہوتا ہے جنھوں نے طاغوت کی عبادت میں اپنی عمریں گنوا دیں۔ کیا طاغوت نے دنیا یا آخرت میں انھیں کوئی فائدہ دیا؟
- Vocabulary
- AyatSummary
- [4]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF