Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
46
SuraName
تفسیر سورۂ اَحقاف
SegmentID
1438
SegmentHeader
AyatText
{3} ولمَّا بيَّن إنزال كتابه المتضمِّن للأمر والنهي؛ ذكر خلقه السماواتِ والأرض، فجمع بين الخَلْق والأمر، {ألا له الخلقُ والأمر}؛ كما قال تعالى: {الله الذي خَلَقَ سبع سماواتٍ ومن الأرض مِثْلَهُنَّ يتنزَّلُ الأمرُ بينَهُنَّ}، وكما قال تعالى: {ينزِّلُ الملائكة بالرُّوح من أمرِهِ على مَن يشاءُ من عبادِهِ أنْ أنذِروا أنَّه لا إله إلا أنا فاتَّقونِ. خلقَ السمواتِ والأرض بالحقِّ}؛ فالله تعالى هو الذي خَلَقَ المكلَّفين، وخلق مساكِنَهم، وسخَّر لهم ما في السماوات وما في الأرض، ثم أرسل إليهم رسله، وأنزل عليهم كُتُبَه، وأمرهم ونهاهم، وأخبرهم أنَّ هذه الدارَ دارُ أعمال وممرٌّ للعمال، لا دار إقامة لا يرحلُ عنها أهلُها، وهم سينتقلون منها إلى دار الإقامة والقرارة وموطن الخلود والدوام، وإنَّما أعمالُهم التي عملوها في هذه الدار سيجدون ثوابها في تلك الدار كاملاً موفَّراً، وأقام تعالى الأدلَّة الدالَّة على تلك الدار، وأذاق العباد نموذجاً من الثواب والعقاب العاجل؛ ليكون أدعى لهم إلى طلب المحبوب والهرب من المرهوب، ولهذا قال هنا: {ما خَلَقْنا السمواتِ والأرضَ وما بينهما إلاَّ بالحقِّ}؛ أي: لا عبثاً ولا سدىً، بل ليعرف العبادُ عظمة خالقهما، ويستدلُّوا على كماله، ويعلموا أنَّ الذي خلقهما على عظمهما قادرٌ على أن يعيدَ العباد بعد موتِهِم للجزاء، وأنَّ خلقهما وبقاءهما مقدرٌ إلى أجل مسمًّى. فلما أخبر بذلك، وهو أصدق القائلين، وأقام الدليل، وأنار السبيل؛ أخبر مع ذلك أنَّ طائفةً من الخلق قد أبوا إلا إعراضاً عن الحقِّ وصدوفاً عن دعوة الرسل، فقال: {والذين كفروا عمَّا أُنذروا معرضون}. وأمَّا الذين آمنوا؛ فلمَّا علموا حقيقة الحال؛ قبلوا وصايا ربِّهم، وتلقَّوْها بالقبول والتسليم، وقابلوها بالانقياد والتعظيم، ففازوا بكلِّ خير، واندفع عنهم كلُّ شرٍّ.
AyatMeaning
[3] جب اللہ تعالی نے اس کتاب کو نازل کرنے کے بارے میں فرمایا، جو امرونہی کو متضمن ہے، تو آسمانوں اور زمین کی تخلیق کا بھی ذکر فرمایا پس اس نے خلق و امر کو جمع کر دیا۔ ﴿ اَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْاَمْرُ﴾ (الاعراف:7؍54) جیسا کہ فرمایا: ﴿اَللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ وَّمِنَ الْاَرْضِ مِثْ٘لَهُنَّ١ؕ یَتَنَزَّلُ الْاَمْرُ بَیْنَهُنَّ﴾ (الطلاق:65؍12) ’’اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور اسی کے مثل زمینیں بھی، اس کا حکم ان کے درمیان اترتا رہتا ہے۔‘‘اور جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿ یُنَزِّلُ الْمَلٰٓىِٕكَةَ بِالرُّوْحِ مِنْ اَمْرِهٖ عَلٰى مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖۤ اَنْ اَنْذِرُوْۤا اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰ٘هَ اِلَّاۤ اَنَا فَاتَّقُوْنِ۰۰ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ﴾ (النحل:16؍2) ’’اللہ ہی فرشتوں کو اپنی وحی دے کر اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اتارتا ہے کہ تم لوگوں کو (اس بات سے) آگاہ کر دو کہ بلاشبہ میرے سوا اور کوئی معبود نہیں، لہٰذا تم مجھ ہی سے ڈرو۔ اسی نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا۔‘‘ تو اللہ تعالی ہی نے مکلفین کو پیدا کیا، ان کے مساکن بنائے، ان کے لیے زمین اور آسمان کی ہر چیز کو مسخر کر دیا‘‘پھر ان کی طرف رسول بھیجے، ان پر اپنی کتابیں نازل کیں، انھیں نیکی کا حکم دیا اور بدی سے روکا، انھیں خبردار کیا کہ یہ دنیا عمل کا گھر اور اہل عمل کے لیے گزرگاہ ہے، یہ دنیا اقامت کی جگہ نہیں کہ اس کے رہنے والے یہاں سے کوچ نہیں کریں گے، وہ عنقریب یہاں سے جائے قرار اور ہمیشہ رہنے والے دائمی ٹھکانے اور اقامت گاہ میں منتقل ہوں گے۔وہ اس گھر میں، اپنے اعمال کی جو وہ دنیا میں کرتے رہے ہیں، کامل اور وافر جزا پائیں گے۔ اللہ تبارک و تعالی نے اس گھر کے اثبات کے لیے دلائل قائم کیے اور نمونے کے طور پر اسی دنیا میں بندوں کو ثواب و عقاب کا مزا چکھایا تاکہ امر محبوب کی طلب اور امر مرہوب سے دور بھاگنے کا داعیہ زیادہ شدت سے پیدا ہو۔ بنابریں فرمایا: ﴿ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَهُمَاۤ اِلَّا بِالْحَقِّ﴾ ’’ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے، برحق پیدا کیا ہے۔‘‘ یعنی ہم نے آسمانوں اور زمین کو عبث اور بے کار پیدا نہیں کیا بلکہ اس لیے پیدا کیا ہے تاکہ بندے ان کے خالق کی عظمت کو پہچانیں اور اس کے کمال پر ان سے استدلال کریں اور تاکہ بندے جان لیں کہ وہ ہستی جس نے ان کو پیدا کیا ہے، وہ بندوں کو ان کے مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے، نیز آسمانوں اور زمین کی تخلیق اور ان کی بقا کا وقت ﴿ اَجَلٍ مُّ٘سَمًّى﴾ ’’ایک مدت مقررہ تک ہے۔‘‘ معین ہے۔ جب اللہ تعالی نے اس حقیقت سے آگاہ فرمایا… اور وہ سب سے زیادہ سچی بات کہنے والا ہے… اس پر دلائل قائم کیے اور راہ حق کو روشن کر دیا، تو اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی بتا دیا کہ مخلوق میں سے ایک گروہ نے حق سے روگردانی کی اور انبیاء و رسل کی دعوت کو ٹھکرایا۔ فرمایا:﴿ وَالَّذِیْنَ كَفَرُوْا عَمَّاۤ اُنْذِرُوْا مُعْرِضُوْنَ﴾ ’’اور کافروں کو جس چیز کی نصیحت کی جاتی ہے، وہ اس سے اعراض کرلیتے ہیں۔‘‘ اور رہے اہل ایمان، تو انھیں جب حقیقت حال کا علم ہوا تو انھوں نے اپنے رب کی نصیحتوں کو قبول کر کے ان کے سامنے سرتسلیم خم کر دیا اور اطاعت و تعظیم کے ساتھ ان کا سامنا کیا۔ پس وہ ہر بھلائی حاصل کرنے اور ہر برائی کو دور کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
Vocabulary
AyatSummary
[3]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List