Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 43
- SuraName
- تفسیر سورۂ زخرف
- SegmentID
- 1420
- SegmentHeader
- AyatText
- {81} أي: قل يا أيُّها الرسول الكريم للذين جعلوا لله ولداً، وهو الواحد الأحد، الفرد الصَّمد، الذي لم يتَّخذ صاحبة ولا ولداً، ولم يكن له كفواً أحدٌ: {قل إن كان للرحمن ولدٌ فأنا أوَّلُ العابدينَ}: لذلك الولد؛ لأنه جزءٌ من والده، وأنا أولى الخلق انقياداً للأوامر المحبوبة لله، ولكنِّي أولُ المنكرين لذلك، وأشدُّهم له نفياً، فعلم بذلك بطلانه؛ فهذا احتجاجٌ عظيم عند من عرفَ أحوال الرسل، وأنَّه إذا علم أنَّهم أكملُ الخلق، وأنَّ كلَّ خير فهم أول الناس سبقاً إليه وتكميلاً له. وكلُّ شرٍّ فهم أولُ الناس تركاً له وإنكاراً له وبعداً منه؛ فلو كان للرحمن ولدٌ، وهو الحقُّ؛ لكان محمدُ بنُ عبد الله أفضلَ الرسل أول مَنْ عَبَدَه، ولم يسبقْه إليه المشركون. ويُحتمل أنَّ معنى الآية: لو كان للرحمن ولدٌ؛ فأنا أولُ العابدين لله، ومن عبادتي لله إثباتُ ما أثبته ونفيُ ما نفاه؛ فهذا من العبادة القوليَّة الاعتقاديَّة، ويلزم من هذا لو كان حقًّا؛ لكنتُ أول مثبتٍ له، فعلم بذلك بطلانُ دعوى المشركين وفسادها عقلاً ونقلاً.
- AyatMeaning
- [81] اے رسول ! ان لوگوں سے کہہ دیجیے جنھوں نے اللہ تعالیٰ کا بیٹا قرار دے رکھا ہے، حالانکہ وہ اکیلا اور بے نیاز ہے، جس نے کوئی بیوی بنائی نہ بیٹا اور نہ اس کا کوئی ہم سر ہی ہے ﴿قُلْ اِنْ كَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ١ۖ ۗ فَاَنَا اَوَّلُ الْعٰبِدِیْنَ ﴾ ’’کہہ دیجیے: اگر رحمٰن کے اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوتا۔‘‘ اس بیٹے کی کیونکہ بیٹا اپنے باپ کا جز ہوتا ہے۔ میں تمام مخلوق میں ان تمام اوامر پر عمل کرنے میں سب سے آگے ہوں، جو اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں، مگر (تم دیکھ رہے ہو) کہ میں اس کا انکار کرنے والا پہلا شخص ہوں اور اس کی نفی کرنے میں سب سے زیادہ سخت ہوں، پس اس سے اس مشرکانہ قول کا بطلان ثابت ہو گیا۔ جو لوگ انبیائے کرام کے احوال کو جانتے ہیں اور انھیں یہ معلوم ہے کہ انبیاء کامل ترین مخلوق ہیں، ہر بھلائی پر عمل کرنے اور اس کی تکمیل کے لیے وہ پیش پیش رہتے ہیں اور ہر برائی کو ترک کرنے، اس کا انکار کرنے اور اس سے دور رہنے میں سب سے آگے ہیں تو ایسے لوگوں کے نزدیک یہ ایک بہت بڑی دلیل ہے۔ پس اگر رحمان کا کوئی بیٹا ہوتا، تو محمد بن عبداللہ (e) جو سب سے افضل رسول ہیں، اولین شخص ہوتے جو اس کی عبادت کرتے اور اس کی عبادت کرنے میں مشرکین آپ پر کبھی سبقت نہ لے جاسکتے۔ آیت کریمہ میں اس معنی کا احتمال ہے کہ اگر رحمان کی کوئی اولاد ہوتی تو میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے والا اولین شخص ہوتا اور اللہ تعالیٰ کے لیے میری عبادت یہ ہے کہ اس نے جس چیز کا اثبات کیا ہے میں اس کا اثبات کرتا ہوں اور جس چیز کی اس نے نفی کی ہے میں اس کی نفی کرتا ہوں، پس یہ قولی و اعتقادی عبادت ہے۔ اس سے لازم آتا ہے کہ اگر یہ بات حق ہوتی تو میں پہلا شخص ہوتا جو اس کا اثبات کرتا، لہٰذا اس سے اور عقل و نقل کے اعتبار سے مشرکین کے دعوے کا بطلان اور فساد معلوم ہوگیا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [81]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF