Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 3
- SuraName
- تفسیر سورۂ آل عمران
- SegmentID
- 176
- SegmentHeader
- AyatText
- {65 ـ 68} كانت الأديان كلها اليهود والنصارى والمشركون وكذلك المسلمون كلهم يدعون أنهم على ملة إبراهيم، فأخبر الله تعالى أن أولى الناس به محمد - صلى الله عليه وسلم - وأتباعه وأتباع الخليل قبل محمد - صلى الله عليه وسلم -، وأما اليهود والنصارى والمشركون فإبراهيم بريء منهم ومن ولايتهم لأن دينه الحنيفية السمحة التي فيها الإيمان بجميع الرسل وجميع الكتب، وهذه خصيصة المسلمين، وأما دعوى اليهود والنصارى أنهم على ملة إبراهيم فقد علم أن اليهودية والنصرانية التي هم يدعون أنهم عليها لم تؤسس إلا بعد الخليل، فكيف يحاجون في هذا الأمر الذي يعلم به كذبهم وافتراؤهم، فهب أنهم حاجوا فيما لهم به علم فكيف يحاجون في هذه الحالة، فهذا قبل أن ينظر ما احتوى عليه قولهم من البطلان يعلم فساد دعواهم، وفي هذه الآية دليل على أنه لا يحل للإنسان أن يقول أو يجادل فيما لا علم له به. وقوله: {والله ولي المؤمنين}؛ فكلما قوي إيمان العبد تولاه الله بلطفه، ويسره لليسرى وجنبه العسرى.
- AyatMeaning
- [68-65] یہودیوں کا دعویٰ تھا کہ ابراہیمuیہودی تھے۔ اور عیسائی کہتے تھے کہ آپ عیسائی تھے۔ اس بارے میں وہ جھگڑتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بحث و جدال کا تین طریقوں سے جواب دیا ہے۔ اولاً: ابراہیمuکے بارے میں ان کا جھگڑا، ایسے معاملے میں ہے جس کے بارے میں انھیں علم حاصل نہیں۔ لہٰذا انھیں اس موضوع پر بحث ہی نہیں کرنی چاہیے جس سے ان کا تعلق ہی نہیں۔ تورات و انجیل کے مسائل کے بارے میں تو انھوں نے بحث و مجادلہ کیا، خواہ ان کا موقف صحیح تھا یا غلط۔ لیکن ابراہیمuکے بارے میں بحث کرنے کا انھیں کوئی حق حاصل نہیں۔ ثانیاً: یہود تورات کے احکام و مسائل کی طرف منسوب ہیں اور نصاریٰ کا تعلق انجیل کے احکام و مسائل سے ہے۔ اور یہ دونوں کتابیں ابراہیمuکے دنیا سے چلے جانے کے بہت بعد نازل ہوئی ہیں۔ پھر وہ لوگ ابراہیمuکو اپنے ساتھ کیوں ملاتے ہیں حالانکہ وہ ان سے بہت پہلے تھے۔ کیا یہ معقول بات ہے؟ اس لیے فرمایا: ﴿ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ﴾ ’’کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے‘‘ یعنی اگر تم خود اپنی بات کو سمجھ سکتے ہوتے تو یہ بات نہ کہتے۔ ثالثاً: اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیلuکا یہود، نصاریٰ اور مشرکین سے کوئی بھی تعلق ہونے سے انکار فرمایا ہے۔ انھیں خالص مسلمان قرار دیا ہے۔ آپ سے تعلق ان کا ہے جو آپ پر ایمان لاکر آپ کی امت بنے، ان کے بعد ابراہیمuسے تعلق محمدeکا، اور آپ پر ایمان رکھنے والوں کا ہے۔ یہی اصل میں آپ کے متبع ہیں۔ لہٰذا دوسروں کی نسبت ان ہی کا تعلق ابراہیمuسے ثابت ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی ان کا مددگار اور موید ہے۔ اس کے برعکس جن لوگوں نے ابراہیمuکے دین کو پس پشت ڈال دیا، جیسے یہود، نصاریٰ اور مشرکین، ان کا ابراہیمuسے کوئی تعلق نہیں۔ نہ ابراہیمuکا ان سے کوئی تعلق ہے۔ انھیں اس خالی نسبت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ان آیات میں یہ مسئلہ بیان ہوا ہے کہ بغیر علم کے بحث کرنا منع ہے۔ جو ایسی بات کرتا ہے، اسے اس کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ ان میں علم تاریخ حاصل کرنے کی ترغیب بھی ہے۔ اس کے ذریعے سے بہت سے غلط اقوال اور غلط عقائد کی تردید کی جاسکتی ہے، جو تاریخ کے معلوم واقعات کے مخالف ہوں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [68-
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF