Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
3
SuraName
تفسیر سورۂ آل عمران
SegmentID
175
SegmentHeader
AyatText
{64} هذه الآية الكريمة كان النبي - صلى الله عليه وسلم - يكتب بها إلى ملوك أهل الكتاب. وكان يقرأ أحياناً في الركعة الأولى من سنة الفجر {قولوا آمنا بالله}؛ الآية؛ ويقرأ بها في الركعة الآخرة من سنة الصبح لاشتمالها على الدعوة إلى دين واحد، قد اتفقت عليه الأنبياء والمرسلون، واحتوت على توحيد الإلهية المبني على عبادة الله وحده لا شريك له، وأن يعتقد أن البشر وجميع الخلق كلهم في طور البشرية لا يستحق منهم أحد شيئاً من خصائص الربوبية ولا من نعوت الإلهية، فإن انقاد أهل الكتاب وغيرهم إلى هذا فقد اهتدوا و {إن تولوا فقولوا اشهدوا بأنا مسلمون}؛ كقوله تعالى: {قل يا أيها الكافرون ... }؛ إلى آخرها.
AyatMeaning
[64] اللہ تعالیٰ نبیeسے فرماتا ہے کہ آپ اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ سے کہہ دیجیے کہ ﴿ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَؔآءٍۭ بَیْنَنَا وَبَیْنَكُمْ ﴾ ’’ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے‘‘ یعنی ہم اس کی بنیاد پر متحد ہوجائیں، اس سے مراد وہ بات ہے جس پر تمام انبیاء و رسل کا اتفاق ہے۔ جس کی مخالفت سوائے گمراہ اور ضدی لوگوں کے کسی نے نہیں کی ہے اور وہ بات فریقین میں سے کسی ایک کے ساتھ مخصوص نہیں، بلکہ دونوں میں مشترک ہے۔ یہ اختلاف کے موقع پر انصاف والی بات ہے۔ پھر اس کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: ﴿ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُ٘شْ٘رِكَ بِهٖ شَیْـًٔا ﴾ ’’کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اور نہ اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک بنائیں۔‘‘ اکیلے اللہ کی عبادت کریں۔ محبت، خوف اور امید کا تعلق صرف اسی سے رکھیں ۔ اس کے ساتھ نہ کسی نبی کو شریک کریں نہ ولی کو، نہ صنم کو نہ وثن کو، نہ حیوان کو نہ جمادات کو، ﴿ وَّلَا یَتَّؔخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَ٘ابً٘ا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ ﴾ ’’اور نہ اللہ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو رب بنائیں‘‘ بلکہ صرف اللہ کی اور اس کے رسولوں کی اطاعت کریں۔ ہم کسی مخلوق کی بات مان کر خالق کی نافرمانی نہ کریں۔ کیونکہ یہ کام مخلوق کو خالق کامقام دینے کے مترادف ہے۔ جب اہل کتاب یا دوسرے غیرمسلموں کو اس بات کی دعوت دی جائے اور وہ تسلیم کرلیں تو وہ دوسرے مسلمانوں کے برابر ہوجائیں گے۔ ان کے حقوق و فرائض دوسرے مسلمانوں کے برابر ہوں گے۔ اگر وہ تسلیم نہ کریں تو ثابت ہوجائے گا کہ وہ اپنی خواہش نفس کے پیروکار اور معاند ہیں تو انھیں گواہ بنا کر کہہ دو کہ ہم تو مسلمان ہیں۔ اس کا فائدہ غالباً یہ ہے کہ جب تم انھیں یہ بات کہو گے اور حقیقی اہل علم تم ہی ہو، تو یہ بات ان پر مزید حجت قائم کردے گی۔ علاوہ ازیں جب تم ایمان لاکر اسلام میں داخل ہوچکے ہو تو اللہ کو دوسروں کے غیر مسلم رہنے کی پروا نہیں، کیونکہ وہ پاک نہیں، بلکہ ان کی فطرت ناپاک ہے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿ قُ٘لْ اٰمِنُوْا بِهٖۤ اَوْ لَا تُؤْمِنُوْا١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهٖ٘ۤ اِذَا یُتْ٘لٰى عَلَیْهِمْ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًا﴾ (بنی اسرائیل:17؍107) ’’کہہ دیجیے! تم ایمان لاؤ یا نہ لاؤ، جنھیں اس سے پہلے علم دیا گیا ہے ان کے پاس تو جب بھی اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گر پڑتے ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں ایمان والے عقیدے پر شبہات وارد ہونے سے مومن پر یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے ایمان کی تجدید کرے اور اپنے اسلام کا اعلان کرے۔ اور اس طرح اپنے یقین کی خبر دے اور اپنے رب کی نعمت پر اس کا شکر ادا کرے۔
Vocabulary
AyatSummary
[64]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List