Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 42
- SuraName
- تفسیر سورۂ شورٰی
- SegmentID
- 1400
- SegmentHeader
- AyatText
- {33 ـ 34} ثم نبَّه على هذه الأسباب بقوله: {إن يشأ يُسْكِنِ الريحَ}: التي جعلها الله سبباً لمشيها، {فيَظْلَلْنَ}؛ أي: الجواري {رواكدَ}: على ظهر البحر لا تتقدَّم ولا تتأخَّر. ولا ينتقض هذا بالمراكب الناريَّة؛ فإنَّ من شرط مشيِها وجودَ الريح، وإنْ شاء الله تعالى؛ أوبق الجواري بما كسب أهلها؛ أي: أغرقها في البحر وأتلفها، ولكنَّه يحلم ويعفو عن كثيرٍ. {إنَّ في ذلك لآياتٍ لكلِّ صبارٍ شكورٍ}؛ أي: كثير الصبر على ما تكرهه نفسه، ويشقُّ عليها فيكرِهها عليه من مشقَّة طاعة أو رَدْع داعٍ إلى معصية أو رَدْع نفسِهِ عند المصائب عن التسخُّط، شكورٍ في الرخاء، وعند النعم يعترفُ بنعمةِ ربِّه، ويخضع له، ويصرِفُها في مرضاتِهِ؛ فهذا الذي ينتفع بآيات الله، وأمَّا الذي لا صبر عنده ولا شكر له عند نعم الله؛ فإنَّه معرضٌ أو معاندٌ لا ينتفع بالآيات.
- AyatMeaning
- [33، 34] پھر اللہ تعالیٰ نے ان اسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ﴿اِنْ یَّشَاْ یُسْكِنِ الرِّیْحَ ﴾ ’’اگر وہ (اللہ) چاہے تو ہوا کو ٹھہرا دے۔‘‘ جس کو اللہ تعالیٰ نے ان کشتیوں کے چلنے کا سبب بنایا ہے، ﴿فَیَظْلَلْ٘نَ ﴾ ’’اور وہ رہ جائیں۔‘‘ یعنی مختلف انواع کی کشتیاں ﴿رَوَاكِدَ ﴾ سطح سمندر پر ٹھہر جائیں، آگے بڑھیں نہ پیچھے ہٹیں۔ یہ چیز دخانی کشتیوں کے متناقض نہیں ہے کیونکہ دخانی کشتیوں کے چلنے کے لیے ہوا کا موجود ہونا شرط ہے، اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کشتیوں کو، ان پر سوار ہونے والوں کے کرتوتوں کے سبب سے تباہ کر دے یعنی سمندر میں غرق کر کے تلف کر دے، مگر وہ حلم سے کام لیتا ہے اور بہت سے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔ ﴿اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّ٘كُ٘لِّ صَبَّارٍ ﴾ ’’بے شک صبر شکر کرنے والوں کے لیے اس میں نشانیاں ہیں۔‘‘ یعنی جو ان امور پر بہت صبر کرنے والا ہے جن کو اس کا نفس ناپسند کرتا ہے اور اس پر یہ امور شاق گزرتے ہیں وہ اپنے نفس کو اس مشقت اور اطاعت پر مجبور کرتا ہے، معصیت کے داعی کو اور مصیبت کے وقت نفس کو اللہ تعالیٰ پر ناراضی سے روکتا ہے ﴿شَكُوْرٍ﴾ نعمتوں اور آسودہ حالی میں شکر ادا کرتا ہے، وہ اپنے رب کی نعمتوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس کے سامنے سرنگوں ہوتا ہے اور ان نعمتوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق صرف کرتا ہے۔ پس یہی وہ شخص ہے جو آیات الٰہی سے فائدہ اٹھاتا ہے۔ رہا وہ شخص جو صبر سے بہرہ ور ہے نہ وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر کرتا ہے تو یہ شخص یا تو آیات الٰہی سے روگردانی کرنے والا یا ان سے عناد رکھنے والا ہے، وہ آیات الٰہی سے مستفید نہیں ہوسکتا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [33،
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF