Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 42
- SuraName
- تفسیر سورۂ شورٰی
- SegmentID
- 1394
- SegmentHeader
- AyatText
- {19} يخبر تعالى بلطفه بعبادِهِ: ليعرفوه ويحبُّوه ويتعرَّضوا للطفه وكرمه، واللُّطف من أوصافه تعالى معناه: الذي يدرِكُ الضمائر والسرائر، الذي يوصِلُ عباده ـ وخصوصاً المؤمنين ـ إلى ما فيه الخيرُ لهم من حيثُ لا يعلمون ولا يحتسبون. فمن لطفِهِ بعبدِهِ المؤمن أنْ هداه إلى الخير هدايةً لا تخطُرُ ببالِهِ بما يسَّر له من الأسباب الدَّاعية له إلى ذلك من فطرته على محبَّة الحقِّ والانقياد له وإيزاعه تعالى لملائكتِهِ الكرام أن يُثَبِّتوا عبادَهُ المؤمنين ويحثُّوهم على الخير ويُلْقوا في قلوبهم من تزيين الحقِّ ما يكون داعياً لاتِّباعه. ومن لطفِهِ أن أمر المؤمنين بالعباداتِ الاجتماعية التي بها تقوى عزائِمُهُم وتنبعثُ هِمَمُهم ويحصُلُ منهم التنافس على الخير والرغبة فيه واقتداء بعضهم ببعض. ومن لطفِهِ أن قَيَّضَ كلَّ سبب يعوقُه ويحولُ بينه وبين المعاصي، حتى إنَّه تعالى إذا علم أنَّ الدُّنيا والمال والرياسة ونحوها مما يتنافس فيه أهلُ الدُّنيا تقطعُ عبدَه عن طاعتِهِ أو تحمِلُه على الغفلة عنه أو على معصيتِهِ؛ صرفها عنه، وقَدَرَ عليه رِزْقَه، ولهذا قال هنا: {يرزُقُ مَن يشاءُ}: بحسب اقتضاء حكمته ولطفه، {وهو القويُّ العزيزُ}: الذي له القوَّة كلُّها؛ فلا حول ولا قوة لأحدٍ من المخلوقين إلاَّ به، الذي دانت له جميع الأشياء.
- AyatMeaning
- [19] اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنے لطف و کرم سے آگاہ فرماتا ہے تاکہ وہ اسے پہچانیں ، اس سے محبت کریں اور اس کے فضل و کرم کے حصول کے درپے رہیں۔لطف اللہ تعالیٰ کے اوصاف میں سے ایک وصف ہے جس سے مراد وہ ہستی ہے جو ضمائر اور نیتوں میں چھپے ہوئے بھیدوں کو بھی جانتی ہے، جو اپنے بندوں کو، خاص طور پر اہل ایمان کو اس مقام تک پہنچاتی ہے جس کے بارے میں انھیں کوئی علم ہوتا ہے نہ گمان۔ یہ بندۂ مومن پر اس کا لطف و کرم ہے کہ اس نے بھلائی کے اسباب مہیا کر کے اسے بھلائی کی راہ دکھائی، جس کا اس کے دل میں خیال تک نہیں آتا، اس کی فطرت میں موجود یہ اسباب محبت حق اور اس کی اطاعت کی طرف بلاتے ہیں، نیز یہ کہ اس نے اپنے مکرم فرشتوں کو الہام کیا کہ وہ اس کے مومن بندوں کو ثابت قدم رکھیں، انھیں بھلائی کی ترغیب دیں، ان کے دلوں میں حق کو مزین کریں تاکہ یہ تزیین حق، اتباع حق کی دعوت دے۔ یہ اس کا لطف و کرم ہے کہ اس نے اہل ایمان کو اجتماعی عبادات کا حکم دیا جن کے ذریعے سے ان کے عزائم میں قوت آتی ہے، ان کی ہمتیں بیدار ہوتی ہیں ،بھلائی میں رغبت پیدا ہوتی ہے، بھلائی میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے اور ایک دوسرے کی پیروی کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم ہے کہ اس نے اپنے بندے کو ہر سبب مہیا کیا جو اسے معاصی سے باز رکھتا ہے اور اس کے اور معاصی کے درمیان حائل ہو جاتا ہے۔ حتیٰ کہ اگر اللہ تعالیٰ کو معلوم ہو جاتا ہے کہ دنیا، مال و متاع اور ریاست وغیرہ، جس کی خاطر دنیا دار ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں، اس کے بندے کو اس کی اطاعت سے دور کر دے گی یا اس میں غفلت پیدا کر دے گی یا اسے معصیت پر ابھارے گی، تو وہ اس دنیا کو اس سے دور ہٹا دیتا ہے۔ اس لیے فرمایا: ﴿یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ ﴾ اپنی حکمت کے تقاضے اور اپنے لطف و کرم کے مطابق جسے چاہتا ہے رزق سے بہرہ مند کرتا ہے ﴿وَهُوَ الْقَوِیُّ الْ٘عَزِیْزُ ﴾ ’’اور وہ بہت قوت والا، نہایت غالب ہے۔‘‘ وہ تمام قوت کا مالک ہے اس کی مدد کے بغیر مخلوق میں کسی کے پاس کوئی قوت و اختیار نہیں ۔اسی کے سامنے کائنات سرنگوں ہے۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [19]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF