Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
42
SuraName
تفسیر سورۂ شورٰی
SegmentID
1389
SegmentHeader
AyatText
{10} يقول تعالى: {وما اختلفتُم فيه من شيءٍ}: من أصول دينِكم وفروعِهِ مما لم تتَّفقوا عليه {فحكمُهُ إلى الله}: يُرَدُّ إلى كتابِهِ وإلى سنَّة رسوله؛ فما حكما به؛ فهو الحقُّ، وما خالف ذلك؛ فباطلٌ. {ذلكم الله ربِّي}؛ أي: فكما أنَّه تعالى الربُّ الخالق الرازق المدبِّر؛ فهو تعالى الحاكمُ بين عبادِهِ بشرعِهِ في جميع أمورهم. ومفهومُ الآية الكريمة أنَّ اتِّفاق الأمَّة حجَّةٌ قاطعةٌ؛ لأنَّ الله تعالى لم يأمُرْنا أن نَرُدَّ إليه إلاَّ ما اخْتَلَفْنا فيه؛ فما اتَّفقنا عليه يكفي اتِّفاق الأمة عليه؛ لأنَّها معصومةٌ عن الخطأ، ولا بدَّ أن يكون اتِّفاقها موافقاً لما في كتاب الله وسنَّة رسوله. وقوله: {عليه توكلتُ}؛ أي: اعتمدتُ بقلبي عليه في جَلْب المنافع ودَفْع المضارِّ، واثقاً به تعالى في الإسعاف بذلك، {وإليه أنيبُ}؛ أي: أتوجَّه بقلبي وبدني إليه وإلى طاعته وعبادتِهِ، وهذان الأصلان كثيراً ما يذكُرُهما الله في كتابِهِ؛ لأنَّهما يحصُلُ بمجموعهما كمال العبدِ، ويفوتُهُ الكمال بفَوْتِهِما أو فَوْتِ أحدِهما؛ كقوله تعالى: {إيَّاك نعبدُ وإيَّاكَ نستعينُ}، وقوله: {فاعبُدْه وتوكَّلْ عليه}.
AyatMeaning
[10] ﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِیْهِ مِنْ شَیْءٍ ﴾ ’’اور جن باتوں میں تم آپس میں اختلاف رکھتے ہو۔‘‘ یعنی اپنے دین کے اصول و فروع میں اگر تم ایک دوسرے سے متفق نہ ہو۔ ﴿فَحُكْمُهٗۤ اِلَى اللّٰهِ ﴾ تو اسے اللہ کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت کی طرف لوٹایا جائے وہ دونوں جو فیصلہ کریں، وہی حق ہے اور جو ان دونوں کے خلاف ہو، وہ باطل ہے۔ ﴿ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبِّیْ ﴾ ’’یہی اللہ میرا رب ہے۔‘‘ جس طرح اللہ تعالیٰ کائنات کا رب، خالق، رازق اور مدبر ہے، اسی طرح وہ اپنے بندوں کے درمیان ان کے تمام امور میں اپنی شریعت کے مطابق فیصلہ کرتا ہے۔ آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ کسی امر پر اتفاقِ امت حجتِ قطعی ہے کیونکہ جن امور میں ہمارے درمیان اختلاف نہ ہو اسے اللہ تعالیٰ کے حکم کی طرف لوٹانے کا حکم نہیں دیا۔ تب معلوم ہوا کہ جس چیز پر ہم اتفاق کریں تو امت کا اتفاق، اس کے حق ہونے کی دلیل کے لیے کافی ہے کیونکہ امت مجموعی طور پر معصوم عن الخطا ہے۔ اس لیے یہ لازمی امر ہے کہ کسی مسئلہ پر امت کا اتفاق، کتاب و سنت کے موافق ہو۔ ﴿عَلَیْهِ تَوَؔكَّلْتُ ﴾ ’’میں نے اسی پر بھروسا کیا۔‘‘ جلب منفعت، دفع مضرت اور اپنی حاجت کے پورا ہونے کے بارے میں پورے وثوق کے ساتھ اسی پر اعتماد کرتا ہوں ﴿وَاِلَیْهِ اُنِیْبُ ﴾ اور میں اپنے دل و جان سے اس کی طرف اور اس کی عبادت و اطاعت کی طرف متوجہ ہوتا ہوں۔یہ دو ایسے اصول ہیں جن کا اللہ تعالیٰ اپنی کتاب عظیم میں نہایت کثرت سے ذکر فرماتا ہے، کیونکہ ان دونوں کے جمع ہونے سے بندۂ مومن کو کمال حاصل ہوتا ہے۔ اور ان دونوں کے نہ ہونے یا ان میں سے کسی ایک سے محروم ہونے سے بندۂ مومن کمال سے محروم ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اِیَّ٘اكَ نَعْبُدُ وَاِیَّ٘اكَ نَسْتَعِیْنُ﴾ (الفاتحۃ:1؍4) ’’ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد کے طلب گار ہیں‘‘ اور فرمایا: ﴿فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَیْهِ ﴾ (ہود:11؍123) ’’اس کی عبادت کیجیے اور اس پر بھروسہ کیجیے۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[10]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List