Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
41
SuraName
تفسیر سورۂ فصلت (حٰم السجدہ)
SegmentID
1379
SegmentHeader
AyatText
{34} يقول تعالى: {ولا تَسْتَوي الحسنةُ ولا السيئةُ}؛ أي: لا يستوي فعلُ الحسنات والطاعاتِ لأجل رضا الله تعالى ولا فعل السيئات والمعاصي التي تُسْخِطُه ولا تُرضيه، ولا يستوي الإحسانُ إلى الخلق ولا الإساءة إليهم لا في ذاتها ولا في وصفها ولا في جزائها. {هل جزاءُ الإحسان إلاَّ الإحسانُ}. ثم أمر بإحسان خاصٍّ، له موقعٌ كبيرٌ، وهو الإحسان إلى مَنْ أساء إليك، فقال: {ادفعْ بالتي هي أحسنُ}؛ أي: فإذا أساء إليك مسيءٌ من الخلق، خصوصاً من له حقٌّ كبيرٌ عليك؛ كالأقارب والأصحاب ونحوهم، إساءةً بالقول أو بالفعل؛ فقابِلْه بالإحسان إليه؛ فإنْ قَطَعَكَ؛ فصِلْه، وإنْ ظلمكَ؛ فاعفُ عنه، وإن تكلَّم فيك غائباً أو حاضراً؛ فلا تقابِلْه، بل اعفُ عنه وعامِلْه بالقول الليِّن، وإن هَجَرَكَ وترك خطابك؛ فطيِّبْ له الكلام وابذلْ له السلام؛ فإذا قابلتَ الإساءة بالإحسان؛ حصل فائدةٌ عظيمةٌ. {فإذا الذي بينَك وبينَه عداوةٌ كأنَّه وليٌّ حميمٌ}؛ أي: كأنه قريبٌ شفيقٌ.
AyatMeaning
[34] ﴿وَلَا تَسْتَوِی الْحَسَنَةُ وَلَا السَّیِّئَةُ ﴾ ’’نیکی اور بدی یکساں نہیں ہوسکتیں‘‘ یعنی نیکی اور اطاعت کا فعل، جو اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر سرانجام دیا گیا اور بدی اور گناہ کا فعل جس میں اللہ تعالیٰ کی ناراضی ہو، کبھی برابر نہیں ہو سکتے، مخلوق کے ساتھ حسن سلوک اور مخلوق کے ساتھ برا سلوک دونوں برابر نہیں ہو سکتے، اپنی ذات میں برابر ہو سکتے ہیں نہ اپنے اوصاف میں اور نہ اپنی جزا میں۔ فرمایا: ﴿هَلْ جَزَآءُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ﴾ (الرحمن: 55؍60) ’’نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے احسانِ خاص کا ذکر فرمایا، اس کا بڑا مقام ہے اور وہ ہے اس شخص کے ساتھ احسان کرنا، جس نے آپ کے ساتھ برا سلوک کیا۔ اس لیے فرمایا: ﴿اِدْفَ٘عْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ ﴾ ’’آپ (بدی کا) ایسی بات سے دفاع کیجیے جو اچھی ہو‘‘ یعنی جب کبھی لوگوں میں سے کوئی شخص آپ کے ساتھ برا سلوک کرے، خاص طور پر وہ شخص، جس کا آپ پر بہت بڑا حق ہے، مثلاً: عزیز و اقارب اور دوست احباب وغیرہ۔ یہ برا سلوک قول کے ذریعے سے ہو یا فعل کے ذریعے سے، اس کا مقابلہ ہمیشہ حسن سلوک سے کریں۔ اگر اس نے آپ سے قطع رحمی کی ہے تو آپ اس سے صلہ رحمی کریں، اگر وہ آپ پر ظلم کرے، آپ اس کو معاف کریں اگر وہ آپ کے بارے میں آپ کی موجودگی میں کوئی بات کہے یا غیر موجودگی میں کوئی بات کہے تو آپ اس کا مقابلہ نہ کریں بلکہ اس کو معاف کر دیں اور اس کے ساتھ انتہائی نرمی سے بات کریں۔ اگر وہ آپ سے بول چال چھوڑ دے تو آپ اس سے اچھی طرح بات کریں اور اسے کثرت سے سلام کریں۔ جب آپ اس کی برائی کے بدلے حسن سلوک سے پیش آئیں گے تو آپ کو عظیم فائدہ حاصل ہو گا۔ ﴿فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَكَ وَبَیْنَهٗ عَدَاوَةٌ كَاَنَّهٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ ﴾ ’’کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمھارا گرم جوش دوست ہے۔‘‘ یعنی گویا کہ وہ قریبی اور انتہائی مشفق ہے۔
Vocabulary
AyatSummary
[34]
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List