Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
3
SuraName
تفسیر سورۂ آل عمران
SegmentID
170
SegmentHeader
AyatText
{31 ـ 32} هذه الآية هي الميزان التي يُعرَف بها من أحب الله حقيقة ومن ادعى ذلك دعوى مجردة؛ فعلامة محبة الله اتباع محمد - صلى الله عليه وسلم - الذي جعل متابعته وجميع ما يدعو إليه طريقاً إلى محبته ورضوانه فلا تُنال محبة الله ورضوانه وثوابه إلا بتصديق ما جاء به الرسول من الكتاب والسنة وامتثال أمرهما واجتناب نهيهما، فمن فعل ذلك أحبه الله وجازاه جزاء المحبين، وغفر له ذنوبه وستر عليه عيوبه، فكأنه قيل: ومع ذلك فما حقيقة اتباع الرسول وصفتها؟ فأجاب بقوله: {قل أطيعوا الله والرسول}؛ بامتثال الأمر واجتناب النهي وتصديق الخبر {فإن تولوا}؛ عن ذلك؛ فهذا هو الكفر والله {لا يحب الكافرين}.
AyatMeaning
[32,31] اس آیت میں اللہ کی محبت کا وجوب، اس کی علامات،اس کا نتیجہ اور فوائد ذکر کیے گئے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: ﴿ قُ٘لْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ ﴾ ’’کہہ دیجیے! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو‘‘ اگر تم اس اونچے مرتبے کا دعویٰ رکھتے ہو، جس سے بلند کوئی مرتبہ نہیں، تو اس کے لیے صرف دعویٰ کافی نہیں، بلکہ یہ دعویٰ سچا ہونا چاہیے۔ اس کے سچا ہونے کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہeکی اطاعت ہر حال میں ہو، اقوال میں بھی ہو اور افعال میں بھی، عقائد میں بھی ہو اور اعمال میں بھی، ظاہر میں بھی ہو اور باطن میں بھی۔ پس جو رسول اللہeکی اتباع کرتا ہے، اللہ کی محبت اس کے دعویٰ کی تصدیق کرتی ہے، اللہ اس سے محبت رکھتا ہے اور اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے، اس پر رحمت فرماتا ہے، اسے تمام حرکات و سکنات میں راہ راست پر قائم رکھتا ہے۔ جس نے رسول کی اتباع نہ کی وہ اللہ سے محبت رکھنے والا نہیں، کیونکہ اللہ کی محبت کا تقاضا رسولeکی اتباع ہے۔ جب اتباع موجود نہیں، تو یہ محبت نہ ہونے کی دلیل ہے۔ اس صورت میں اگر وہ رسول سے محبت رکھنے کا دعویٰ کرتا ہے تو اس کا دعویٰ جھوٹا ہے۔ اور اگر محبت موجود بھی ہو تو اس کی شرط (اتباع) کے بغیر ایسی محبت بے کار ہے۔ سب لوگوں کو اسی آیت کی ترازو پر تولنا چاہیے۔ جتنی کسی میں اتباع رسول ہوگی، اسی قدر اس میں ایمان اور اللہ کی محبت کا حصہ ہوگا اور جس طرح اتباع میں کمی ہوگی، اسی قدر ایمان اور اللہ کی محبت میں نقص ہوگا۔ [32] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو سب سے جامع حکم صادر فرمایا ہے۔ وہ ہے اس کی اطاعت اور اس کے رسول کی اطاعت۔ اس میں ایمان اور توحید بھی شامل ہے اور اس کی شاخیں یعنی ظاہری اور باطنی اقوال و افعال بھی۔ بلکہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت میں اس کے منع کیے ہوئے کاموں سے پرہیز بھی شامل ہے۔ کیونکہ گناہ سے پرہیز اللہ کے حکم کی تعمیل ہے، یعنی اس کی اطاعت میں شامل ہے۔ لہٰذا اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرنے والے ہی کامیاب ہیں۔ ﴿ فَاِنْ تَوَلَّوْا﴾ ’’پس اگر یہ منہ پھیر لیں‘‘ یعنی اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری سے اعراض کریں، تو دوسرا راستہ صرف کفر کا اور شیطان کی فرماں برداری کا ہے۔ ﴿ كُتِبَ عَلَیْهِ اَنَّهٗ مَنْ تَوَلَّاهُ فَاَنَّهٗ یُضِلُّهٗ وَیَهْدِیْهِ اِلٰى عَذَابِ السَّعِیْرِ ﴾ (الحج:22؍4)’’اس کے بارے میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ جو اسے دوست بنائے گا، وہ اسے گمراہ ہی کرے گا اور جہنم کے عذاب میں لے جائے گا۔‘‘ اس لیے فرمایا: ﴿ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْ٘كٰفِرِیْنَ ﴾ ’’پس اگر یہ منہ پھیر لیں تو بے شک اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا‘‘بلکہ ان سے ناراض ہے، اور سخت ترین سزا دے گا۔ اس آیت مبارکہ میں اتباع رسول کی وضاحت ہے کہ اس کا طریقہ اللہ کے احکامات اور رسول کے احکامات پر عمل کرنا ہے۔ یہی حقیقی اتباع اور پیروی ہے۔ اس کے بعد فرمایا:
Vocabulary
AyatSummary
[32,
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List