Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
41
SuraName
تفسیر سورۂ فصلت (حٰم السجدہ)
SegmentID
1369
SegmentHeader
AyatText
{6 ـ 7} {قل}: لهم يا أيُّها النبيُّ: {إنَّما أنا بشرٌ مثلُكُم يوحى إليَّ}؛ أي: هذه صفتي ووظيفتي: أني بشرٌ مثلكم، ليس بيدي من الأمر شيء، ولا عندي ما تستعجِلون به، وإنَّما فضَّلني الله عليكم وميَّزني وخصَّني بالوحي الذي أوحاه إليَّ وأمرني باتِّباعه ودعوتِكُم إليه. {فاستَقيموا إليه}؛ أي: اسلكوا الصراط الموصل إلى الله تعالى بتصديقِ الخبر الذي أخبر به واتِّباع الأمر واجتناب النهي، هذا حقيقة الاستقامة، ثم الدوام على ذلك، وفي قوله: {إليه}: تنبيهٌ على الإخلاص، وأنَّ العامل ينبغي له أن يَجْعَلَ مقصودَه وغايتَه التي يعمل لأجلها الوصولَ إلى الله وإلى دار كرامتِهِ؛ فبذلك يكون عملُه خالصاً صالحاً نافعاً، وبفواتِهِ يكون عملُه باطلاً. ولمَّا كان العبدُ ولو حَرَصَ على الاستقامةِ لا بدَّ أن يحصلَ منه خللٌ بتقصير بمأمور أو ارتكاب منهيٍّ؛ أمره بدواء ذلك بالاستغفار المتضمِّن للتوبة، فقال: {واستغفِروه}، ثم توعَّد من ترك الاستقامة فقال: {وويلٌ للمشركينَ. الذين لا يُؤتونَ الزَّكاةَ}؛ أي: الذين عَبَدوا من دونِهِ مَنْ لا يملك نفعاً ولا ضرًّا ولا موتاً ولا حياةً ولا نشوراً، ودسُّوا أنفسهم فلم يزكُّوها بتوحيد ربِّهم والإخلاص له، ولم يُصَلُّوا ولا زَكَّوْا؛ فلا إخلاص للخالق بالتوحيد والصلاةِ، ولا نفع للخلق بالزَّكاة وغيرها. {وهم بالآخرةِ هم كافرونَ}؛ أي: لا يؤمنون بالبعث ولا بالجنة والنار؛ فلذلك لما زال الخوفُ من قلوبهم؛ أقدموا على ما أقدموا عليه مما يضرُّهم في الآخرة.
AyatMeaning
[6، 7] ﴿قُ٘لْ ﴾ اے نبی! ان سے کہہ دیجیے: ﴿اِنَّمَاۤ اَنَا بَشَرٌ مِّؔثْلُكُمْ یُوْحٰۤى اِلَیَّ ﴾ ’’میں تو تمھارے جیسا ہی ایک انسان ہوں، میری طرف وحی کی جاتی ہے۔‘‘ یعنی میرا وصف اور میرا وظیفہ یہ ہے کہ میں تمھارے جیسا بشر ہوں، میرے ہاتھ میں کوئی اختیار نہیں اور نہ میرے اختیار میں وہ عذاب ہے جس کے لیے تم جلدی مچا رہے ہو۔ اللہ تعالیٰ نے اس وحی کے ذریعے سے مجھے تم پر فضیلت عطا کی، اس کے ذریعے سے مجھے تم سے ممتاز کیا اور اس کے لیے مجھے مختص کیا، جو وحی اس نے میری طرف بھیجی، مجھے اس کی اتباع اور تمھیں اس کی طرف دعوت دینے کا حکم دیا۔ ﴿فَاسْتَقِیْمُوْۤا اِلَیْهِ ﴾ ’’ لہٰذا سیدھے اس طرف متوجہ رہو‘‘ یعنی میں جن امور کے بارے میں تمھیں خبر دے رہا ہوں اس کی تصدیق، اوامر کی اتباع اور نواہی سے اجتناب کر کے، اس راستے پر گامزن ہو جاؤ جو اللہ تعالیٰ تک پہنچاتا ہے ۔ یہ حقیقت استقامت ہے۔ اور پھر اس پر قائم رہو۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿اِلَیْهِ ﴾ میں اخلاص کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی عمل کرنے والے کو چاہیے کہ وہ اپنے عمل کا مقصد اللہ تعالیٰ اور اس کے اکرام و تکریم کے گھر تک پہنچنا قرار دے، اس طرح اس کا عمل خالص، صالح اور نفع مند ہو گا اور اخلاص کی عدم موجودگی سے اس کا عمل باطل ہو جائے گا اور چونکہ بندہ، خواہ وہ استقامت کا کتنا ہی حریص کیوں نہ ہوں، مامورات میں تقصیر، منہیات کے ارتکاب کی بنا پر خلل کا شکار ہو جاتا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے بندوں کو استغفار کی دوا کے استعمال کا حکم دیا ہے، جو توبہ کو متضمن ہے، پس فرمایا: ﴿وَاسْتَغْفِرُوْهُ ﴾ ’’اور اس سے مغفرت طلب کرو۔‘‘ پھر ترک استقامت پر اللہ تعالیٰ نے وعید سنائی، چنانچہ فرمایا: ﴿وَوَیْلٌ لِّ٘لْ٘مُشْرِكِیْنَۙ۰۰ الَّذِیْنَ لَا یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ ﴾’’مشرکین کے لیے ہلاکت ہے۔ جو زکاۃ نہیں دیتے۔‘‘ یعنی جو اللہ کو چھوڑ کر ان ہستیوں کی عبادت کرتے ہیں جو کسی کو نفع و نقصان دینے کا اختیار رکھتی ہیں نہ موت و حیات کا اور نہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرنے کا۔ انھوں نے اپنے آپ کو گندگی میں دھنسا لیا ہے اور اپنے رب کی توحید اور اخلاص کے ذریعے سے اپنے آپ کو پاک نہیں کرتے، وہ نماز پڑھتے ہیں نہ زکاۃ دیتے ہیں اور وہ توحید اور نماز کے ذریعے سے اپنے رب کے لیے اخلاص رکھتے ہیں نہ زکاۃ کے ذریعے سے مخلوق کو نفع پہنچاتے ہیں۔ ﴿وَهُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ كٰفِرُوْنَ ﴾ ’’اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں۔‘‘ یعنی وہ حیات بعدالموت پر ایمان رکھتے ہیں نہ جنت اور جہنم پر، اس لیے ان کے دلوں سے خوف زائل نہیں ہو گا۔ انھوں نے ایسے ایسے کام کیے ہیں جو آخرت میں انھیں سخت نقصان دیں گے۔
Vocabulary
AyatSummary
[6،
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List