Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 40
- SuraName
- تفسیر سورۂ غافر (مؤمن)
- SegmentID
- 1368
- SegmentHeader
- AyatText
- {85} {فلم يكُ ينفعُهم إيمانُهم لما رأوا بأسَنا}؛ أي: في تلك الحال، وهذه {سنة الله} وعادتُه {التي خَلَتْ في عبادِهِ}: أنَّ المكذِّبين حين ينزل بهم بأسُ الله وعقابُه إذا آمنوا؛ كان إيمانُهم غيرَ صحيح ولا منجياً لهم من العذاب، وذلك لأنَّه إيمانُ ضرورةٍ؛ قد اضطرُّوا إليه، وإيمانُ مشاهدة، وإنَّما الإيمان [النافع] الذي ينجي صاحبه هو الإيمان الاختياريُّ الذي يكون إيماناً بالغيب، وذلك قبل وجودِ قرائن العذاب، {وخَسِرَ هنالك}؛ أي: وقت الإهلاك وإذاقة البأس {الكافرون}: دينَهم ودُنياهم وأخراهم، ولا يكفي مجرَّد الخسارة في تلك الدار، بل لا بدَّ من خسران يشقي في العذاب الشديد والخلود فيه دائماً أبداً.
- AyatMeaning
- [85] ﴿فَلَمْ یَكُ یَنْفَعُهُمْ اِیْمَانُهُمْ لَمَّا رَاَوْا بَ٘اْسَنَا ﴾ ’’جب انھوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو ان کے ایمان نے انھیں کچھ فائدہ نہ دیا‘‘ یعنی اس حال میں ان کا ایمان انھیں کوئی فائدہ نہ دے گا جب وہ ہمارا عذاب دیکھ لیں گے ﴿سُنَّتَ اللّٰهِ ﴾ یہ اللہ تعالیٰ کی سنت اور عادت ہے ﴿الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ فِیْ عِبَادِهٖ﴾ ’’جو اس کے بندوں میں چلی آتی ہے۔‘‘ یعنی ان جھٹلانے والوں کے بارے میں، جو اس وقت ایمان لاتے ہیں جب ان پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ ان کا ایمان صحیح ہے نہ ان کو عذاب سے نجات دلا سکتا ہے۔ یہ اضطراری اور مشاہدے کا ایمان ہے۔ وہ ایمان جو صاحبِ ایمان کو نجات دیتا ہے، اختیاری ایمان ہے، جو قرائن عذاب کے وجود سے پہلے پہلے، ایمان بالغیب ہے۔ ﴿وَخَسِرَ هُنَالِكَ ﴾ ’’اور خسارے میں پڑ جاتے ہیں ایسے وقت میں‘‘ جب ہم ہلاکت اور عذاب کا مزا چکھاتے ہیں ﴿الْ٘كٰفِرُوْنَ ﴾ ’’کافر لوگ‘‘ اپنے دین، دنیا اور آخرت کا انکار کرتے ہیں۔ آخرت کے گھر میں مجرد خسارہ ہی نہیں ہو گا بلکہ ایک ایسا خسارہ ہو گا کہ وہ نہایت شدید دائمی اور ابدی عذاب کے اندر، بدبختی میں گھرا ہوا ہو گا۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [85]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF