Details

Tbl_TFsadiQuraanSummary


SuraNo
40
SuraName
تفسیر سورۂ غافر (مؤمن)
SegmentID
1364
SegmentHeader
AyatText
{73 ـ 74} ويقال {لهم أين ما كنتُم تشركونَ. من دونِ الله}: هل نفعوكم أو دفعوا عنكم بعضَ العذاب؟! {قالوا ضلُّوا عنَّا}؛ أي: غابوا ولم يحضُروا، ولو حَضَروا؛ لم ينفعوا. ثم إنَّهم أنكروا فقالوا: {بل لم نكنْ ندعو من قبلُ شيئاً}: يُحتمل أنَّ مرادهم بذلك الإنكار، وظنُّوا أنه ينفعهم ويفيدهم، ويُحتمل ـ وهو الأظهر ـ أنَّ مرادهم بذلك الإقرار على بطلان إلهيَّة ما كانوا يعبدون، وأنَّه ليس لله شريكٌ في الحقيقة، وإنَّما هم ضالُّون مخطئون بعبادة معدوم الإلهية، ويدلُّ على هذا قوله تعالى: {كذلك يُضِلُّ الله الكافرين}؛ أي: كذلك الضلال الذي كانوا عليه في الدنيا الضلال الواضح لكلِّ أحدٍ، حتى إنهم بأنفسهم يقرُّون ببطلانه يوم القيامة، ويتبيَّن لهم معنى قوله تعالى: {وما يَتَّبِعُ الذين يدعونَ من دون الله شركاءَ إن يَتَّبِعونَ إلاَّ الظنَّ}، ويدلُّ عليه قوله تعالى: {ويوم القيامةِ يكفُرون بشِرْكِكُم}، {ومن أضلُّ ممَّن يدعو من دون الله مَنْ لا يستجيبُ له إلى يوم القيامةِ ... } الآيات.
AyatMeaning
[73، 74] اور ان سے کہا جائے گا: ﴿اَیْنَ مَا كُنْتُمْ تُ٘شْ٘رِكُوْنَۙ۰۰ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ﴾ ’’کہاں ہیں وہ جن کو تم اللہ کے سوا اللہ کے شریک بناتے تھے ۔‘‘ کیا انھوں نے تمھیں کوئی فائدہ دیا یا انھوں نے تم سے عذاب کو دور کر دیا؟ ﴿قَالُوْا ضَلُّوْا عَنَّا ﴾ ’’وہ کہیں گے: وہ تو ہم سے بھول گئے ہیں‘‘ یعنی وہ ہم سے دور ہو گئے اگر وہ موجود بھی ہوتے تب بھی ہمیں کوئی فائدہ نہ پہنچا سکتے، پھر وہ انکار کرتے ہوئے کہیں گے: ﴿بَلْ لَّمْ نَؔكُنْ نَّدْعُوْا مِنْ قَبْلُ شَیْـًٔؔا ﴾ ’’بلکہ ہم تو پہلے کسی چیز کو نہیں پکارتے تھے۔‘‘ اس میں اس کا احتمال ہے کہ ان کی اس انکار سے مراد یہ ہو کہ وہ سمجھتے ہوں کہ یہ انکار ان کے کام آئے گا اور ان کو فائدہ دے گا۔ دوسرا احتمال یہ ہے،اور یہی زیادہ قوی ہے، کہ ان کی مراد، اپنے خود ساختہ معبودوں کی الوہیت کے بطلان کا اقرار ہو، نیز اس حقیقت کا اقرار ہو کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں اور انھوں نے اس ہستی کی عبادت کر کے گمراہی اور خطا کا ارتکاب کیا جس میں الوہیت معدوم ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد دلالت کرتا ہے: ﴿كَذٰلِكَ یُضِلُّ اللّٰهُ الْ٘كٰفِرِیْنَ ﴾ ’’اسی طرح اللہ کافروں کو گمراہ کرتا ہے۔‘‘ یعنی اس گمراہی کی مانند جس میں یہ دنیا میں مبتلا تھے۔ یہ گمراہی سب پر واضح تھی، حتی کہ خود ان پر بھی واضح تھی، جس کے بطلان کا اقرار یہ لوگ قیامت کے روز کریں گے، قیامت کے روز اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿وَمَا یَتَّ٘بِـعُ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ شُ٘رَؔكَآءَ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّ٘نَّ ﴾ (یونس: 10؍66) ’’اور جو لوگ اللہ کے سوا خود ساختہ شریکوں کو پکارتے ہیں وہ محض و ہم و گمان کی پیروی کرتے ہیں۔‘‘ کا معنی بھی واضح ہو جائے گا اور اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد دلالت کرتا ہے: ﴿وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكْ٘فُرُوْنَ بِشِرْؔكِكُمْ ﴾ (فاطر: 35؍14) ’’اور قیامت کے روز وہ تمھارے شرک کا انکار کریں گے۔‘‘ اور یہ ارشاد بھی دلالت کرتا ہے: ﴿وَمَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَهٗۤ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ ﴾ (الاحقاف:46؍5) ’’اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو اللہ کے سوا ایسی ہستیوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک ان کی پکار کا جواب نہیں دے سکتیں۔‘‘
Vocabulary
AyatSummary
[73،
Conclusions
LangCode
ur
TextType
UTF

Edit | Back to List