Details
Tbl_TFsadiQuraanSummary
- SuraNo
- 40
- SuraName
- تفسیر سورۂ غافر (مؤمن)
- SegmentID
- 1362
- SegmentHeader
- AyatText
- {61} فقوله تعالى: {الله الذي جعل لكم الليل}؛ أي: لأجلكم جعل الله الليل مظلماً، {لتسكنوا فيه}: من حركاتكم التي لو استمرَّت لضرَّت؛ فتأوون إلى فرشكم، ويلقي الله عليكم النوم الذي يستريحُ به القلبُ والبدنُ، وهو من ضروريات الآدميِّ، لا يعيش بدونه، ويسكن فيه أيضاً كلُّ حبيب إلى حبيبه، ويجتمع الفكر، وتقلُّ الشواغل. {و} جعل تعالى {النهار مبصراً}: منيراً بالشمس المستمرَّة في الفلك، فتقومون من فرشكم إلى أشغالِكم الدينيَّة والدنيويَّة؛ هذا لذكرِهِ وقراءته، وهذا لصلاته، وهذا لطلبه العلم ودراستِهِ، وهذا لبيعه وشرائه، وهذا لبنائه أو حدادته أو نحوها من الصناعات، وهذا لسفرِهِ برًّا وبحراً، وهذا لفلاحته، وهذا لتصليح حيواناته. {إنَّ الله لَذو فضل}؛ أي: عظيم كما يدلُّ عليه التنكيرُ {على الناس}: حيث أنعم عليهم بهذه النعم وغيرها، وصرف عنهم النقم، وهذا يوجبُ عليهم تمام شكره وذكره. {ولكنَّ أكثر الناس لا يشكرونَ}: بسبب جهلهم وظلمهم. {وقليلٌ من عبادي الشكورُ}، الذين يقرُّون بنعمة ربِّهم ويخضعون لله ويحبُّونه، ويصرفونها في طاعة مولاهم ورضاه.
- AyatMeaning
- [61] اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اَللّٰهُ الَّذِیْ جَعَلَ لَكُمُ الَّیْلَ ﴾ ’’اللہ وہ ذات ہے جس نے تمھارے لیے رات بنائی۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے تمھاری خاطر رات کو سیاہ بنایا ﴿لِتَسْكُنُوْا فِیْهِ ﴾ ’’تاکہ تم اس میں آرام کرسکو‘‘ تاکہ تم اپنی حرکات سے سکون پاؤ اگر یہ حرکات دائمی ہوتیں تو تمھیں نقصان پہنچتا۔ اور سکون کے حصول کے لیے تم اپنے بستروں میں پناہ لیتے ہو، اللہ تعالیٰ تم پر نیند طاری کر دیتا ہے جس سے انسان کا قلب و بدن آرام پاتے ہیں۔ نیند انسانی ضروریات کا حصہ ہے انسان اس کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ اور رات کے وقت ہر حبیب اپنے حبیب کے پاس آرام کرتا ہے، فکر مجتمع ہوتی ہے اور مشاغل کم ہو جاتے ہیں۔ ﴿وَ﴾ ’’اور‘‘ بنایا اللہ تعالیٰ نے ﴿النَّهَارَ مُبْصِرًا ﴾ ’’دن کو دکھلانے والا‘‘ یعنی روشنی والا جو اپنے مدار میں رواں دواں سورج کی روشنی سے روشن ہوتا ہے۔ اور تم اپنے بستروں سے اٹھ کر اپنے روز مرہ کے دینی اور دنیاوی امور میں مشغول ہوجاتے ہو، کوئی ذکر اور قراء ت قرآن میں مشغول ہے، کوئی نماز پڑھ رہا ہے، کوئی طلب علم میں مصروف ہے اور کوئی خریدوفروخت اور کاروبار کر رہا ہے۔ کوئی معمار ہے تو کوئی لوہار وغیرہ اپنے کام اور صنعت میں مصروف ہے۔ کوئی بری یا بحری سفر کر رہا ہے، کوئی کھیتی باڑی کے کاموں میں لگ گیا ہے تو کوئی اپنے جانوروں اور مویشیوں کے بندوبست میں مصروف ہے۔ ﴿اِنَّ اللّٰهَ لَذُوْ فَضْلٍ ﴾ ’’بے شک اللہ فضل والا ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ عظیم فضل و کرم کا مالک ہے جیسا کہ اس پر (فَضْلٍ) کی تنکیر دلالت کرتی ہے۔ ﴿عَلَى النَّاسِ ﴾ ’’تمام لوگوں پر‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان کو ان مذکورہ اور دیگر نعمتوں سے نوازا اور ان سے مصائب کو دور کیا اور یہ چیز ان پر کامل شکر اور کامل ذکر کو واجب کرتی ہے۔ ﴿وَلٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْكُرُوْنَ ﴾ مگر اکثر لوگ اپنے ظلم اور جہالت کی بنا پر اللہ تعالیٰ کا شکر نہیں کرتے جیسا کہ فرمایا: ﴿وَقَلِیْلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشَّكُوْرُ ﴾ (السبا: 34؍13) ’’میرے بندوں میں کم ہی لوگ شکر گزار ہوتے ہیں۔‘‘ جو اپنے رب کی نعمت کا اقرار کر کے اس کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہوں، اس سے محبت کرتے ہوں، ان نعمتوں کو اپنے آقا کی رضا کے مطابق استعمال کرتے ہوں۔
- Vocabulary
- AyatSummary
- [61]
- Conclusions
- LangCode
- ur
- TextType
- UTF